ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
بسم اللہ الرحمن الرحیم چار شنبہ 4 رجب 1357ھ بعد عصر مسجد خواص میں حقیقی ، زادی : ـ فرمایا آج کل حریت کا غلبہ ہے مگر حریت وہ مطلوب ہے جسے میں راحت ہو اور شرعی حدود کے اندر ہو نہ کہ جس سے حدود میں دخل پڑے ، مجھے تو یہاں تک آزادی کی قدر ہے کہ ایک دفعہ ریل میں ایک ڈپٹی کلکٹر صاحب کا ساتھ ہو گیا ـ خواجہ صاحب نے تعارف کرایا ـ اتنے میں مغرب کا وقت آ گیا ـ ہم سب نے نماز کا اہتمام کیا مگر وہ بیٹھے رہے ـ ان کا نام عزیز الدین تھا ، خواجہ صاحب نے مجھ سے کہا کہ تم ان سے نماز کو کہو تو اثر ہو گا میں نے کہا کہ جنت میں تو جائیں عزیز الدین اور احسان ہو اشرعلی پر ـ میں بلا ضرورت زیادہ روک ٹوک نہیں کیا کرتا کہ دوسرے کے مقصود آزادی کے خلاف ہے ـ البتہ ضرورت شرعیہ مستثنی ہے ـ وہ سمجھتے تھے کہ شاید نماز کے بعد یہ منہ سے بھی نہ بولے مگر میں ان سے ویسے ہی انبساب کے ساتھ ملا اور باتیں کرتا رہا ـ معلوم ہوا کہ وہ کہتے تھے کہ اس نے مجھے ذبح ہی کر دیا ـ اگر نماز کے لئے مجھ سے کہتا تو مغرب تو پڑھ لیتا مگر اسکے بعد پھر کچھ نہیں اور اب مغرب تو قضا ہوئی مگر اور سب نمازیں قائم ہو گئیں ـ پھر ایک عرصہ کے بعد وہ ہمارے ضلع میں سپرنٹنڈنٹ پولیس ہو کر آئے اور میرے پاس ملنے آئے تو ان کے اردلی سے معلوم ہوا کہ اب نماز کے بہت پابند ہو گئے ہیں حتی کہ اجلاس بھی وضو کر کے کرتے ہیں