ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
بعض ہندوؤں میں بھی سلیم الطبع ہوتے ہیں 112 ـ فرمایا بعض ہندو بھی بہت دانش مند اور ہوشیار ہوتے ہیں مگر چونکہ توفیق ایزدی شامل حال نہیں ہوتی اس لئے دانش مندی اور ہوشیاری کچھ کام نہیں آتی اور اسلام جیسی دولت سے محروم رہ جاتے ہیں ـ ایک مرتبہ تھانہ بھون سے لکھنؤ جا رہا تھا ـ میں تھانہ بھون کے اسٹیشن پر جس گاڑی میں سوار ہو رہا تھا اس گاڑی سے ایک طالب علم جو میری ملاقات کے لئے آئے تھے اسٹیشن پر اترے ان سے وہیں ملاقات ہوئی اور ظاہر کیا کہ میں کیوں آیا ہوں میں نے کہا اگر تم سہارنپور تک چل سکو تو راستہ میں تفصیلی اور طویل ملاقات ہو سکتی ہے ـ ورنہ میں تو اس گاڑی سے جا رہا ہوں وہ فورا تیار ہو گئے لیکن ٹکٹ نہ مل سکا وہ میرے مشورے سے گارڈ کو اطلاع کر کے ریل میں سوار ہو گئے ـ اگلے اسٹیشن نانوتہ پر ٹکٹ بنوائے گئے گارڈ نے نانوتہ سے سہارنپور تک کا ٹکٹ نبوا دیا ـ اور کہا چونکہ تم غریب آدمی ہو اس لئے تھانہ بھون سے نانوتہ تک کا کرایہ معاف ـ انہوں نے آ کر یہ قصہ مجھ سے نقل گیا میں نے کہا کہ تم اس دھوکہ میں نہ آنا بلکہ تم اتنی ہی قیمت کا ٹکٹ اسی لائن کے کسی اسٹیشن سے خرید کر پھاڑ دینا تا کہ مصحول ادا ہو جائے ـ اور آخرت کا کوئی مطالبہ تمہارے ذمہ باقی نہ رہے ـ کیونکہ یہ گاڑی گارڈ کی نہیں ہے کہ وہ معاف کر سکے ـ گاڑی کمپنی کی ہے گارڈ کے خلاف منصب معاف کرنے سے کرایہ معاف نہیں ہوا اور حق العبد اسی طرح باقی ہے ـ انہوں نے کہا بہت اچھا میں اس قیمت کا ٹکٹ لے کر چاک کر دوں گا میری اور طالب علم کی اس گفتگو کو چند ہندو غور سے سن رہے تھے جب گفتگو ختم ہو گئی تو ایک سنجیدہ ہندو کہنے لگا کہ میں آپ سے اپنی ایک کو تاہی بیان کرنا چاہتا ہوں وہ یہ کہ جب ان طالب علم نے یہ کہا تھا کہ اتنا کرایہ معاف ہو گیا تو میں خوش ہوا تھا کہ اچھا ہوا غریب کا بھلا ہو گیا ـ مگر آپ کے بیان سے معلوم ہوا کہ وہ خوشی بے ایمانی کی تھی ـ اور سراسر نفس کا دھوکہ تھا ـ میں نے اسکی سلامت فہم اور حق گوئی کی تعریف میں چند کلمات کہہ کر دل جوئی کی اور بات ختم ہو گئی اور میں اپنے رفقاء سے مختلف باتیں کرنے لگا ان ہندوؤں میں ایک بوڑھا شخص بھی تھا وہ اپنے ساتھیوں سے کہنے لگا کہ معلوم نہیں ان لوگوں کی معمولی باتوں