ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
ہو چاہے بڑا ۔ میں تو کہا کرتا ہوں جو کوئی پوچھتا ہے کہ یہ چھوٹا گناہ ہے یا بڑا ۔ کہ اگر چھوٹا ہو تو کیا کرنے کا ارادہ ہے ۔ ملفوظ ( 646) نواب ارمپور پر حضرت کا اثر ۔ بزرگان اخلاق باطنی پر زیادہ توجہ دیتے ہیں : حضرت حکیم کے خلیفہ ارشد جناب مولوی حکیم محمد مصطفی صاحب عم فیوضہم فرماتے تھے کہ جب قادیا نیوں سے بمقام رام پورہ مناظرہ ہوا تھا تو ہمارے حضرت بھی تشریف لے گئے تھے ۔ ایک دن علماء اہل سنت والجماعت کو نواب صاحب نے بلوایا ۔ حضرت مولانا احمد حسب صاحب امروہوی رحمتہ اللہ علیہ سب علماء کی طرف سے نواب صاحب سے گفتگو فرماتے تھے ۔ اتفاق سے ہمارے حضرت کی نشست نواب صاحب کے پاس واقع ہوئی ۔ بعد رخصت کے نواب صاحب اپنے ایک مصاحب سے جو حضرت کے ملنے والے تھے فرمانے لگے ۔ کہ یہ شخص کون تھا ۔ جو میرے پاس بیٹھا تھا ۔ اس شخص کی جانب جواہ مخواہ قلب کھینچتا تھا ۔ یہ کوئی صاحب اثر شخص معلوم ہوتا ہے ۔ ان مصاحب نے بعد کو یہ گفتگو حضرت سے نقل کی ۔ احقر نے اس واقعہ کا ذکر حضرت سے کیا تو حضرت نے من وعن تصدیق فرمائی ۔ احقر نے عرض کیا کہ یہ تو صاحب اسلام تھے کیا اہل باطل پر بھی اثر ہوتا ہے ۔ فرمایا کہ اگر اثر نہ ہوتا تو بڑے بڑے کفار حضور ﷺ پر کیسے ایمان لے آتے ۔ پھر فرمایا کہ استعداد تو حق تعالٰی نے ہرشخص میں رکھی ہے ۔ کفار میں بھی استعداد ہوتی ہے ۔ ایک بار تو فرمایا کہ ظاہری اعمال پر بزرگی کی زیادہ نظر نہیں ہوتی ۔ کیونکہ ان کی اصلاح تو ایک منٹ میں ہوسکتی ہے یہ محض ارادہ کا بدلنا ہے ۔ بے نمازی ایک منٹ میں نمازی ہوسکتا ہے بے داڑھی والا ایک منٹ میں داڑھی رکھ سکتا ہے شرابی منٹ میں شراب سے تائب ہوسکتا ہے ۔ فاسق فاجر ایک منٹ میں متقی ہوسکتا ہے ۔ لیکن بڑی چیز جس پر بزرگوں کی نظر ہوتی ہے ۔ اخلاق باطنہ ہیں مثلا تکبر وغیرہ ۔ ان کی اصلاح نہایت دشوار ہوتی ہے ۔ حضرت کے اثر کے متعلق عرض ہے ۔ کہ حق تعالٰی نے حضرت کو وہ مقبولیت اور محبوبیت تامہ عطا فرمائی ہے جہ خود احقر نے ہندؤں شیعوں غیر مقلدوں ۔