ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
کرو ۔ دس گیارہ بجے مت پڑھنا اگر باپ نے نماز کو برا بھلا کہا تو تم نے اپنا دین تو سدھارلیا دوسرے کا بگاڑا ۔ استفسار پر فرمایا کہ عصر سے پہلے چاز سنتیں نہیں ہیں ۔ نفل ہیں ۔ سنت مؤکدہ کو کہتے ہیں سنت کے چھوڑنے میں کچھ گناہ بھی ہوتا ہے اور نفل چھوڑنے میں کچھ بھی گناہ نہیں ۔ اگر پڑھو تو ثواب نہ پڑھو تو کچھ بھی گناہ نہیں ۔ ظہر سے پہلے علاوہ چار سنتوں کے چار نفل بھی ہیں ۔ جن کی فضیلت آئی ہے ۔ ہدیہ کے متلعق یہ بھی فرمایا کہ جب تک باپ کے شریک رہو ایسی حرکت مت کرو ۔ اگر ہدیہ دینا ہے باپ سے الگ ہوجاؤ اس نے کہا کہ ماں باپ کی نافرمانی نہ ہوگی ۔ فرمایا کہ نافرمانی اس کو کہتے ہیں کہ جس میں ان کو تکلیف ہو کیا تمہارے الگ ہوجانے ٌپر ان کو تکلیف ہوگی ۔ اس نے کہا کہ میں روٹی ان کی پکاتا ہوں ضرور تکلیف ہوگی ۔ فرمایا کہ روٹیاں پکادیا کرو لیکن اپنی آمدنی الگ رلکھ سکتے ہو ۔ کھانا شرکت میں رکھویہ نافرمانی نہیں ہے ۔ ملفوظ ( 590) طالب علموں کیلئے بیعت کے بارے میں احتیاط فرمایا کہ طالب علموں کو بیعت ہی نہیں کرتا ۔ اگر زیادہ اشتیاق دیکھا تو کر بھی لیتا ہوں لیکن ذکر وشغل نہیں بتلاتا ۔ اتنا چاہیے کہ بیعت سے قبل بھی اور بعد بھی معاصی سے اجتباب رکھے اور معاصی کے متعلق مثلا میلان وغیرہ ہوتو اطلاع کرتے رہیں اور ضروری اعمال کرتے رہیں ۔ 11 شعبان 34 ھ ملفوظ ( 591) حضرت نانوتوی کی ذکاوت کے واقعات ۔ نواب کلب کا اشتیاق ملاقات اور حضرت نانوتوی کا جواب ۔ امراء کے بارے میں حضرت نانوتوی کی غیرت فرمایا کہ ایک معقولی مولوی صاحب سے مناظرہ کرنے غرض سے مولانا محمد قاسم صاحب رامپورتشریف لے گئے تھے ۔ سنا تھا کہ وہ کچھ اکابر کی شان گستاخی کرتے ہیں ۔ مثلا شاہ عبدالعزیز صاحب ۔ مولانا کو ناگوار ہوا ۔ گو نہایت متواضع تھے لیکن اکابر کے متعلق ایسے مضامین سن