ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
ایک بار یہ بھی فرمایا کہ آج کل کے نوجوان کی ہمتیں ہی پست ہیں ورنہ اگر ہمت کریں تو حق تعالٰی پھر خود مدد فرماتے ہیں ۔ الحمداللہ مجھے کوئی کام د شوار نہیں معلوم ہوتا ہمت کرکے لے بیٹھتا ہوں تو حق تعالیٰ فرماہی دیتے ہیں ۔ انضباط اوقات میں بڑی برکت ہوتی ہے ۔ کوئی کام مشکل نہیں رہتا ۔ ایک بار فرمایا ناغہ میں بڑی بے برکتی ہوجاتی ہے چاہے تھوڑا سا ہی ہو لیکن کسی روز ناغہ نہ کرے ۔ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب کے والد ماجد مولانا مملوک علی صاحب بعض روز جس روز کا کام ہوتا ایک دوسطر ہی پڑھاتے تھے لیکن فرماتے تھے ناغہ نہیں ہونا چاہیے ۔ میں بھی جب کوئی مضمون یا کتاب لکھتا ہوں تو ناغہ نہیں کرتا ۔ بعض روز بلکل فرصت نہ ملی تو برکت کےلئے ایک سطر ہی لکھ لی اس تعلق قائم رہتا ہے ورنہ اگر ناغہ ہوجائے تو پھر بے تعلقی ہوکر مشکل سے دوبارہ نوبت آتی ہے ۔ یہ بھی فرمایا کہ کسی کتاب یا تصنیف کے ختم کے قریب مجھکو بہت تقاضہ ہوتا ہے چنانچہ مثنوی شریف کے حصہ ششم کے آخر ربا کی شرح کو صرف دس دن ختم کردیا ۔ حالانکہ اوسط ہر ربع کا ایک مہینہ تھا جس دن ختم کیا ہے اس دن تمام شب برابر لکھتا رہا ۔ اور پھر ظہر کی اذان تک لکھا یہاں تک کے ختم ہی کرکے اٹھا یہی حال درس میں ہے کہ آخیر میں بہت زیادہ زیادہ جب کہ طالب علم متحمل ہو۔ ملفوظ ( 542) تکوینی مصلحت کے احتمال پر تشریح کو نہ چھوڑا جائے فرمایا کہ شاہ ولایت کے عرس میں ہرسال صوفیوں کے لیے والد صاحب دیگ بھیجا کرتے تھے بعد انتقال والد صاحب کے بعض صوفیوں نے پیشن گوئی کی تھی یہ شخص بند کردیگا چنانچہ پیشن گوئی صحیح نکلی( ہنس کر فرمایا ) بڑے صاحب کشف تھے والد صاحب کے وفات کے ایک سال بعد جب میں یہاں آیا تو میں نے موقوف کیا یہ کیا واہیات ہے ۔ جس زمانہ میں نے موقوف کرنا تجویز کیا ایک شب کو میں نے خواب دیکھا کہ بہت سی قبریں پختہ بنی ہوئی ہیں جیسے عرسوں کی جگہ ہوتی ہے پھر یہ شعر سنائی دیا درکارخانہ عشق از کفر ناگزیرست آتش کر ابسوزد گر بولہب نباشد