ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
تو فرمایا کہ توبہ جہل بھی کیا بری چیز ہے ۔ پھر ہمارے حضرت نے جو دیکھا تو اس خط میں جواب کے لئے ٹکٹ نہیں تھا ۔ ( یعنی اس خط میں جس کا ذکر شروع ملفوظ میں ہے ) فرمایا کہ یہ تو اس نے میرے ساتھ احسان کیا کہ ٹکٹ نہیں بھیجا نہیں تو جواب لازم ہوجاتا وہ خط تھا بھی بہت بڑا ۔ فرمایا کہ ایسے شخص کو تو آجانا اچھا ہے بجائے خط لکھنے کے ۔ پھر یکایک معلوم ہوا کہ ٹکٹ بھی جواب کے لئے موجود ہے فرمایا کہ میں تو سمجھا تھا ۔ ٹکٹ نہیں ہے یہ علت لگ گئی جواب کی ۔ ملفوظ ( 633) پڑھتے ہوئے آدمی کے پاس نہ بیٹھنا چاہیے ایک نووارد صاحب بعد مغرب جبکہ حضرت وظیفہ میں مشغول تھے پاس جاکر بیٹھ گئے حضرت نے فرمایا کہ ہمیشہ یاد رکھو پڑھتے ہوئے آدمی کے پاس کبھی نہیں بیٹھنا چاہیے ۔ تمہارے آبیٹھنے سے میں پڑھتے پڑھتے بھول گیا ۔ دوسرے کا دھیان بٹ جاتا ہے اس کا خیال رکھو ۔ 8 رمضان المبارک 1334 ھ ملفوظ ( 634) حسن وجمال میں فتنہ غالب ہے فرمایا کہ آج کل لوگ منکوحہ عورتوں میں حسن جمال کو دیکھتے ہیں حالانکہ راحت اور فتنوں سے حفاظت آج کل اسی میں ہے کہ بیوی زیادہ حسین وجمیل نہ ہو حسنوجمال کی کمی قدرتی وقایہ ہے ۔ عرض کرنے پر فرمایا کہ گو حسن وجمال خدا تعالٰٰی کی نعمت ہے لیکن آج کل اس میں احتمال فتنہ غالب ہے ۔ ملفوظ ( 635) صفات اکثر فطری ہوتی ہیں ۔ تقدیر صرف مبرم ہی ہوتی ہے ۔ مسئلہ تقدیر پر بالکل عقل موافق ہے ۔ اپنے ایک عزیز لڑکے کے اوصاف شجاعت سخاوت حمیت ہمدردی وغیرہ کا ذکر فرمایا کہ بچپن سے اس میں یہ صفات اعلٰٰی درجہ کے ہیں ۔ پھر استفسار پر فرمایا کہ صفات اکثر فطری ہوتے ہیں مکتسب بہت کم ہوتے ہیں ۔ البتہ بہت مجاہدوں سے یا اسباب قویہ سے اوصاف بدل بھی جاتے ہیں اور بعضوں اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ گمان یہ ہوتا ہے کہ اس میں یہ صفت نہیں ہے حالانکہ اس