ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
بلکہ بعد عشاء بھی خراب جلا کر لکھتے ہیں اور ختم کرکے گھر تشریف لے جاتے ہیں خواجہ بوجہ وغیرہ قیلولہ بھی نہ کیا ہو اور سر میں درد بھی ہو ۔ نیند کا غلبہ بھی ہو ۔ فرماتے ہیں کہ اگر میں قبل کام ختم کرلینے کے سونا بھی چاہوں تو فضول ہے نیند ہی نہیں آسکتی کیونکہ کام کا خیال ہی سونے نہ دے گا اکثر سر داب داب کر کام کرتے دیکھا ہے قلت نوم اور درد کر کی اکثر شکایت رہتی ہے مگر فرماتے ہیں کہ اس کی وجہ سے کام میں بے بفضلہ حرج نہیں واقع ہوتا نہ تکلیف ہوتی ہے بلکہ ایک طرح کا نشہ کا طرح اور سرورسار ہتا ہے جس سے اور بھی یکسوئی کے ساتھ دماغ کام کرتا ہے اور ایسا ہوجاتا ہے جیسے سان رکھدی گئی ہو ہرکا م کیلئے اوقات مقرر ہیں خلاف اوقات کوئی کام لیتا ہے تو سخت تکلیف ہوتی ہے۔ فرماتے ہیں کہ خلاف وقت جو ذرا بھی مخاطب کرتا ہے نہایت شاق ہوتا ہے جلوت کا وقت ظہر کے بعد سے ظہر تک ہے یہی وقت کچھ پوچھنے پاچھنے یا کہنے یا سننے کا ہے دوسرے اوقات میں کوئی تحریری پرچہ بھی پیش کرنا گراں ہوتا ہے فرماتے ہیں کہ میرے اوقات ایسے گھرے ہوئے اور بندھے ہوئے ہیں لہ اگر پانچ منٹ کا بھی حرج ہوجاتا ہے تو دن بھرکے کاموں سلسلہ گڑبڑ ہوجاتا ہے مغرب کے بعد یا عشاء کے بعد بعض لوگ سہ دری میں کام کرتے ہوئے دیکھ کر جا پہنچتے ہیں اور بیٹھ جاتے ہیں فورا اٹھا دیتے ہیں کہ یہ وقت جلسہ کا نہیں ہے ۔ میں نے خود سب باتوں کی رعایت کرکے ہر بات کے لیے وقت مقرر کردیئے ہیں تاکہ کسی کو تنگی نہ ہو چنانچہ ذاکر شاغل لوگوں کے لیلئے یہ کس قدر آسانی ہے کہ بعد عصر پرچہ دیکھ کر جو کچھ چاہیں کہ سن لیں اور اپنی تسلی کرلیں ورنہ اور جگہ مدت گذر جاتی ہے لیکن خلوت کا موقع نہیں ملتا ایک صاحب نے قبل عشاء کچھ گفتگو شروع کی برا فروختہ ہوکر فرمایا کہ یہ کیسی بے انصافی کی بات ہے کہ کسی وقت بھی آرام نہ لینے دیں کوئی وقت تو ایسا دینا چاہیئے کہ جس میں دماغ کو فارغ رکھ سکوں ۔ کیا ہر وقت آپ لوگوں کی خدمت ہی میں رہوں عقل نہیں انصاف نہیں رحم نہیں کوئی لوہے پیر ڈھونڈ لو ۔ لیکن وہ سسرا گھس جائیگا ۔ کسی کو میرا نصف کام بھی کرنا پڑے تو معلوم ہو۔ جمادی الثانی 34 ہجری (ملفوظ 387) مرید اور طالب علم کی حثییت ایک صاحب تفسیر جلالین حضرت سے پڑھتے تھے ان کو مقصود طالب علمی نہیں تھی ۔ بلکہ محض