ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
وہ موجد ہے اس مذہب کا بڑا ہی چالاک تھا اس نے تقیہ ایسا نکالا جو کبھی مٹ ہی نہیں سکتا ۔ ملفوظ ( 502) احکام سے واقفیت کے بعد مواخذہ فرمایا کہ دیوبند میں جب اول اول مدرسہ ہوا ہے تو بعض اہل بستی نے کہا کہ جب سے یہ مدرسہ ہوا ہے کبھی قحط ہے کبھی وبا ہے کبھی کچھ ہے کوئی نہ کوئی بلا آتی ہی رہتی ہے پہلے کچھ بھی نہ تھا ۔ حضرت مولانا محمود حسن صاحب نے خوب فرمایا کہ واقعی یہ بات صحیح ہے مگر وجہ اس کی یہ کہ پہلے تمکو احکام کا علم نہ تھا اس لئے نہ واقفی ہے جو شرارتیں کرتے تھے ان پر مواخذہ نہ ہوتا تھا اس لئے بلائیں نہ آتی تھی اور اب مولویوں کی وجہ سے تم احکام سے واقف ہوگئے ہو ۔ اب جو تم شرارتیں کرتے ہو تو مواخذہ ہوتا ہے ۔ احقر نے عرض کیا کہ کیا علم نہ ہونے سے مواخذہ نہیں ہوتا ۔ فرمایا کہ علم کے نہ ہونے سے کچھ تو فرق ہوجاتا ہے ۔ ملفوظ ( 503) آنے کی اطلاع دینے والوں کا لحاظ فرمایا کہ جن تاریخوں میں جو جو صاحب آنے کی اطلاع کرتے ہیں جنتری میں لکھ لیتا ہوں تاکہ ان تاریخوں میں کہیں جاؤں نہیں ۔ ملفوظ ( 504) میری فرصت میرے اختیار میں نہیں ایک صاحب ایک مولوی صاحب کے ذریعہ سے ایک سفر میں آنے کی تحریری سفارش بھجوائی بہت ناپسند کیا ۔ فرمایا کہ یہ ایک عجیب رسم ہوگئی ہے ۔ مجھکو اگر فرصت ہوتو تب تو ایک بچہ کے کہنے سے چلا جاؤں اور اگر فرصت نہ ہو تو بڑے آدمی کے کہنے سے بھی نہ جاؤں فرصت نہ ہو تو کیسے جا سکتا ہوں ۔ بار بار فرمایا ہے کہ خوشامد کرانے کی غرض انکار تو نہیں کیا کرتا بلکہ خواہ کوئی کیسی ہی معمولی طور سے کہیں سے کہے میں جلدی انکار نہیں کرتا۔ بلکہ اچھی طرح سوچنے کے بعد جب فرصت نہیں دیکھتا تب انکار کرتا ہوں نہ میرے اوپر اس کا کچھ اثر ہوتا ہے کہ خاص طور سے بلانے کے لئے کوئی آدمی بھیجا جائے ۔ ایک بار فرمایا کہ میری فرصت میرے اختیار میں نہیں بعض اوقات فرصت بھی ہوئی تو وہ ایک دن کے لئے لیکن اس میں اس قدر گنجائش نہیں ہوتی کہ دوسرے کو اطلاع دے سکوں البتہ اس کی ایک صورت ہے کہ کوئی شخص میرے پاس یہاں سب کاموں سے فارغ ہوکر محض اسی غرض سے پڑا رہے کہ جب