ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
کررہے ہیں ۔ اسی طرح یہ حضرات گو اس پر قادر نہ ہوں کہ مقدمات میں تعیین کر دیں کہ کون سے مقدمہ میں غلطی ہے مگر اتنا ضرور کہہ دیں گے کہ تمہاری دلیل میں غلطی ضرور ہے ۔ اوریہ سب علوم غیر منصوبہ میں ہے ۔ پھر فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب کی وضع ایسی تھی کہ بلکل ایک ملکی شیخ زادے معلوم ہوتے تھے ۔ گفتگو بھی سیدھی سادھی تھی فارسی بہت اچھی لکھتے تھے ۔ ضیاءالقلوب کی فارسی بہت فصیح ہے ۔ پھر حاجی صاحب کا یہ مقولہ بیان فرمایا کہ دو ثلث ضیاءالقلوب کے میں نے ضائع کردیئے اس میں ثمرات اشغال کے درج تھے ۔ الہام ہوا کہ ان کا ظاہر کرنا مناسب نہیں ایک وجہ یہ بھی فرماتے تھے کہ ثمرات ہر ایک مختلف طور سے پیش آتے ہیں ان کے ظاہر کرنے میں ضرر زیادہ ہے کیونکہ یہ ضرور نہیں کہ جو حالات ایک کو پیش آئیں وہی دوسرے کو بھی پیش آئیں۔ اگر کسی کو وہ خاص احوال پیش نہ آئے تو اس کو مایوسی ہوگی ۔ اور وہ یہ سمجھے گا کہ میں نے ابھی راستہ ہی قطع نہیں کیا ۔ اس لئے ایسے امور کا علم سینہ بہ سینہ ہی ٹھیک ہے جیسے احوال قبر کہ ہرایک کے جدا ہوتے ہیں۔ متولی عبدالرحمن صاحب کہتے تھے کہ میں نے میاں مخدوم عرف دمڑے کو خواب میں دیکھا ۔ پوچھا کہ کیا گزری انہوں نے کہا کہ یہاں تو کچھ بھی نہیں جسے کلمہ یاد نکلتا ہے اسے چھوڑ دیتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مہر بھی کردو اس نے مہر بھی کردی ۔ آنکھ کھلی تو ہاتھ پر کچھ لکھا ہوا تھوڑا ہی موجود تھا وہ مجھ سے پوچھنے لگے کہ بس اور کچھ نہیں ہوتا ہے ۔ میں نے کہا کہ یہ مر گزنہ سمجھئے ہاں ان کے ساتھ یہی ہوا ۔ وہ جلدی چھوٹ گئے ہرایک کے ساتھ جدا معاملہ ہوتاہے ۔ ملفوظ ( 592) الصوفی لامذہب لہ لےمعنی فرمایا کہ الصوفی لامذہب لہ کے معنی یہ ہیں کہ چاروں مذہبوں میں سے جس مذہب میں اجتیاط دیکھتے ہیں اسی پر عمل کرتے ہیں ۔ بخلاف ان کے جو کہ تارک تقلید ہیں ۔ وہ تو اس کو کرتے ہیں ۔ جس میں رخصت دیکھتے ہیں رعایت خلافیات کی اچھی ہے ۔ بشرطیکہ اپنے مذہب کا مکروہ لازم نہ آئے مثلا حنفی وضو میں فصد کے ذریعہ سے خون بھی نہ نکوادے کیونکہ وہ حنفیہ کے نزدیک