ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
اور پھر ان سب صورتوں میں یہ بات بھی دیکھی جاوے گی کہ اس سوال کا منشاء اعتراض تو نہیں ہے ـ اگر اس سوال منشاء اعتراض تو نہیں ہے ـ اگر اس سوال کا منشاء اعتراض ہو تو بھی اس کا جواب دینا ضروری نہ ہو گا ـ ( 110 ) شیخ سے مرید کی مناسبت ہونا اہم شرط ہے فرمایا طب جسمانی میں کوئی دو اخواہ وہ کتنی ہی مفید اور نافع کیوں نہ ہو مگر اس کا نفع اور فائدہ مشروط ہوتا ہے بعض شرائط کے ساتھ کہ جب وہ شرائط پائے جاتے ہیں تو اس دوا کا نفع ظاہر ہوتا ہے ورنہ نہیں یہی حال طب روحانی کا ہے ـ چناچہ اس طریق باطن میں شیخ سے مرید کو جو فیض حاصل ہوتا ہے اس کی بھی کچھ شرائط ہیں منجملہ دیگر شرائط کے ایک بڑی شرط یہ ہے کہ شیخ سے مرید کو مناسبت ہو یعنی اگر شیخ و مرید میں مناسبت نہ ہو گی تو پھر مرید خواہ کتنی ہی محنت و مجاہدہ کرے اور وہ شیخ خواہ کتنا ہی کامل مکمل ہو مگر مرید اس شیخ سے متفیض نہیں ہو سکتا پس جب مناسبت ایسی چیز ثابت ہوئی کہ بلا اس کے فیض حاصل نہیں ہو سکتا تو ہر طالب پر ضروری ہے کہ وہ اول یہ معلوم کرے کہ مناسبت کیا چیز ہے اور اس کے کیا معنی ہیں تو ایک بار میں نے بیان کیا تھا کہ شیخ سے مرید کو مناسبت تامہ کی علامت یہ ہے کہ شیخ کے کسی فعل پر مرید کے دل میں اعتراض نہ پیدا ہو مگر اب میں اس کی شرح کرتا ہوں وہ یہ کہ شیخ کوئی فرشتہ تو ہوتا نہیں کہ جس سے کبھی کسی وقت غلطی کا صدور ہی نہ ہو سکے بلکہ وہ ایک انسان ہے بہت ممکن ہے کہ اس سے بھی کسی وقت کوئی فعل ایسا سرزد ہو جو شرعا قبیح ہو تو ایسے موقع پر مرید کے دل میں شیخ کے فعل پر اعتراض نہ پیدا ہونا ـ ( جس کو اوپر مناسبت تامہ کی علامت قرار دیا گیا تھا ) اس کا یہ مطلب نہیں کہ مرید شیخ کے اس ناجائز فعل کو نا جائز نہ سمجھے اور اس کے اس برے فعل کو برا نہ سمجھے بلکہ مطلب یہ ہے کہ شیخ سے ایسا فعل سرزد دیکھ کر مرید کے دل میں تردد نہ پیدا ہو کہ میں اب اس شیخ سے تعلق رکھوں یا نہ رکھوں اور بیعت باقی رکھوں یا توڑوں بلکہ جب شیخ سے ایسا فعل جو شرعا قبیح ہو سرزد ہوتا دیکھے تو گو اس کو نا جائز اور برا سمجھے مگر ساتھ ہی اس کے یہ بھی سمجھے کہ شیخ کوئی فرشتہ نہیں بلکہ بشر ہے اور بشر سے غلطی کا ہونا لازمی ہے تو اگر شیخ سے اتفاقا کوئی ایسا فعل سرزد ہو گیا تو کیا ہوا ـ بشریت کے اقتضاء کا ظہور ہوا جس کا ظہور ہر شیخ سے ممکن ہے ـ تو اگر ہم نے اپنے شیخ سے محض اس بناء پر تعلق قطع کر دیا تو نتیجہ ہمیشہ کی محرومی ہے کیونکہ کوئی شیخ اس سے خالی نہ ملے گا ـ اور جب شیخ سے کوئی ایسا فعل جو شرعا قبیح ہو اتفاقا سرزد ہو جائے تو