ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
سادگی اور لطافت میں ایسا ہے کہ جیسے روح مجرد کہ اس کے اندر صرف جو ہریت تو ہے باقی نہ اس کے اندر مادہ ہے نہ مقدار اسی طرح جن چیزوں کو لوگوں نے اصل تصوف سمجھ رکھا ہے ان میں حقیقت تک نہیں پہنچی ـ ( 121 ) نماز سے مقصود عظمت و جلالت الٰہی کا اظہار ہے فرمایا ـ مولانا محمد حسین صاحب الٰہ آبادی رحمتہ اللہ علیہ کے روبرو تذکرہ ہو کہ ایک زمانہ میں ایک شخص نے یہ دعوی کیا تھا کہ نماز کے اندر قرآن مجید کی جو قرآت کی جاتی ہے یہ قرآت بجائے عربی کے اردو میں ہونا چاہیے تاکہ قرآن سے جو مقصود ہے یعنی مضمون کا سمجھنا اور اس سے نصیحت اخز کرنا وہ حاصل ہو ـ مولانا نے فرمایا عجیب بات ہے کہ سید احمد خان نے بھی اس شخص کو اس کا یہ جواب دیا کہ یہی مقدمہ غلط ہے قرات جو نماز کے اندر کی جاتی ہے اس سے مقصود یہ ہے کہ اس مضمون کے معانی علوم کیے جاویں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ نماز کا مقصود یہ نہیں ہے بلکہ نماز کے اندر زیادہ لحاظ اس بات کا رکھا گیا ہے کہ نماز میں ہر بات سے حق تعالی کی جلالت اور عظمت کا اظہار ہو پس نماز سے مقصود عظمت و جلالت الٰہیہ کا اظہار ہوتا ہے پس جب یہ بات ہے تو نماز کے اندر زبان بھی ایسی ہی ہونی چاہیے کہ جو پر شوکت ہو اور یہ مسلمات سے ہے کہ عربی زبان سے زیادہ متانت و جزالت و شوکت و عظمت کسی زبان میں نہیں لہٰذا ثابت ہو گیا کہ نماز کے اندر سوائے عربی زبان کے دوسری زبان ہرگز مناسب نہیں کیونکہ اگر نماز کے اندر عربی کے سوا دوسری زبان استعمال کی گئی تو جو نماز کا مقصود ہے وہی باطل ہو جائے گا اس پر سید نے یہ بھی کہا تھا کہ میرا ارادہ اس شخص کا رد لکھنے کا ہے ـ ( 122 ) مولانا احمد حسن کانپوری کی حضرت حکیم الامت سے محبت فرمایا مولانا احمد حسن صاحب کانپوری باوجود یہ کہ حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ سے تعلق رکھتے تھے مگر ایک زمانہ میں ہم لوگوں سے زیادہ خوش نہ تھے مگر جب وہ مکہ معظمہ حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں تشریف لے گئے تو اس زمانہ میں ان سے ذرا پہلے میں بھی مکہ معظمہ حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوا تھا تو وہاں جا کر ان کو جب میرے