ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
انگلی رکھنے کی جگہ نہیں ہوتی ـ ( 117 ) کثرت استغفار کی فضیلت ایک بار توبہ اور کثرت استغفار کی فضیلت کا بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ کثرت استغفار میں دین کا تو نفع ہے ہی دنیا کا بھی نفع ہے ـ دین کا نفع تو ظاہر ہے کہ استغفار سے گناہ معاف ہوتے ہیں اور گناہ ہی وہ چیز ہے کہ جو سبب ہوتا ہے دوزخ کے عذاب کا اور حق تعالی کے قہر کا سو استغفار سے گناہ معاف ہوتے ہیں اور یہ گناہوں کی معافی سبب ہو جاتی ہے حق تعالی کے قہر سے اور آخرت کے عذاب سے نجات کا ـ تو یہ استغفار کا دینی نفع ہوا ـ اور استغفار سے دنیا کا بھی نفع ہوتا ہے اور وہ نفع دو ہیں ایک تو یہ کہ کثرت استغفار کے سبب دنیوی مصائب دفع ہوتے ہیں ـ چناچہ مشکوۃ کی حدیث من لزم الا ستغفار جعل اللہ لہ من کل ضیق مخرجا ومن کل ھم فرجا و رزقہ من حیث لا یحتسب رواہ احمد و ابوداؤد ابن ماجہ اور دوسرا نفع دنیوی یہ ہے کہ سب سے زیادہ مضر چیز انسان کے لئے پریشانی ہے جو مصائب کی وجہ سے انسان کو ہوتی ہے خاص کر وہ مصائب کہ جن کو انسان اپنے ہوتھوں خریدے یعنی ان مصائب کے جو اسباب ہیں ان اسباب کا پنے قصد و اختیار سے ارتکاب کرے مثلا اس شخص نے بلا کسی کو ستایا اور ظلم کیا اس وجہ سے وہ مظلوم اس ظالم کا دشمن ہو گیا اور اس مظلوم نے اس ظالم سے اپنا انتقام لیا ـ تو یہ مصیبت اختیاری ہوئی جس کو اپنے ہوتھوں خریدا اور ایسی مصیبت میں زیادہ پریشانی ہوتی ہے بخلاف ان مصائب کے کہ جن کے اندر انسان کے کسب و اختیار کا بظاہر کوئی دخل معلوم نہیں ہوتا کہ ان کے اندر پریشانی اگر ہوتی بھی ہے تو کم ہوتی ہے تو استغفار کا ایک بہت بڑا دنیوی نفع یہ بھی ہے کہ استغفار ان دونوں قسم کی پریشانیوں کو بھی رفع کرتا ہے ـ ( 118 ) اہل اللہ کی شان ایک صاحب نے دریافت کیا کہ بزرگوں کے مزارات پر جب حاضر ہوا جاتا ہے تو یہ دیکھا جاتا ہے کہ بعض بزوگوں کے مزار پر حاضر ہو کر ایک قسم کا انس اور انبساط محسوس ہوتا ہے اور بعض کے مزارات پر بجائے انس کے ہیبت اور جلال محسوس ہوتا ہے اس کی کیا وجہ ـ ارشاد فرمایا کہ بزرگوں کے مختلف حالات ہوتے ہیں جیسے دنیا کے اندر بعض اہل اللہ کی تو یہ شان ہوتی