اخبار جامعہ
ادارہ
مقابلہ خطاطی میں مدرس جامعہ کی اعزازی پوزیشن
بروز منگل29 جنوری2013ء کو بلدیہ عظمیٰ کراچی کے زیر اہتمام ہونے والے صادقین ایوارڈ جس میں خطاطی کے مقابلوں کا انعقاد کیا گیا پورے پاکستان سے نامور خطاطوں نے حصہ لیا۔ تقریباً600 کے لگ بھگ فن پارے موصول ہوئے جس میں فن خطاطی میں جامعہ فاروقیہ کراچی کے استاذ مولانا محمد نوید معروف صاحب نے اعزازی پوزیشن حاصل کی اور ایڈمنسٹریٹر کراچی محمد حسین سید کے ہاتھوں10000 ہزار روپے کا چیک، یادگاری شیلڈ اور سند وصول کی، یہ تقریب کراچی کے فیریرہال میں منعقد ہوئی۔
حضرت مولانا مفتی عبدالمجید دین پوری اور مفتی صالح محمد کی شہادت
31 جنوری2013ء18 ربیع الاول 1434ھ جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کے رئیس دارالافتاء حضرت مولانا مفتی عبدالمجید دین پوری صاحب او ران کے نائب مفتی صالح محمد اور قاری حسان علی شاہ کو شارع فیصل پر نزد نرسری گولیاں مارکر شہید کر دیا گیا۔ حضرت مفتی عبدالمجید دین پوری صاحب نے1971ء میں جامعہ ہی سے سند فراغ اور1974ء میں تخصص فی الفقہ الاسلامی مکمل کیا اور پھر شعبہ تدریس سے وابستہ ہو گئے، جامعہ بنوری ٹاؤن کے استاذ حدیث ہونے کے ساتھ ساتھ جامعہ درویشیہ کے شیخ الحدیث اور مدرسہ معہد الخلیل کے رئیس دارالافتاء بھی تھے۔ مفتی صالح محمد بھی 1992ء میں جامعہ ہی سے تخصص فی الفقہ الاسلامی سے فارغ ہوئے اور اس وقت سے تدریس اور دارالافتاء کی خدمات انجام دے رہے تھے۔ محترم حسان علی شاہ ان حضرات کو مدرسے لانے اور لے جانے کی خدمت انجام دیتے تھے۔
نمازجنازہ میں اساتذہ جامعہ کی شرکت
حضرت کی نماز جنازہ جامعہ علوم اسلامیہ ہی میں ادا کی گئی، جامعہ فاروقیہ کراچی سے حضرت مولانا عبیدالله خالد صاحب ناظم اعلیٰ جامعہ فاروقیہ کراچی، استاد حدیث حضرت مولانا محمد انور صاحب، حضرت مولانا خلیل احمد صاحب ناظم تعلیمات جامعہ، مولانا عمار خالد صاحب اورمفتی حماد خالد صاحب سمیت اکثر اساتذہ کرام نے نماز جنازہ میں شرکت کی۔
جامعہ بنوری ٹاؤن میں اجلاس
کراچی میں علماء کرام ، طلبہ کرام اور عام مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی کی حالیہ لہر اور جید اکابرین کی شہادت کے اندوہناک واقعات اور اس کی روک تھام کے حوالے سے بدھ24 ربیع الاول6 فروری کو جامعہ بنوری ٹاؤن میں حضرت شیخ الحدیث صدر وفاق المدارس العربیہ پاکستان مولانا سلیم الله خان صاحب زید مجدہ کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں اکابر علماء دیوبند کے تمام دینی، سیاسی اور اصلاحی جماعتوں کا متفقہ دفاعی فورم تشکیل دینے اور اس کے تحت علماء کرام کے تحفظ اور قاتلوں کے خلاف مقدمات وغیرہ تمام امور انجام دینے پر اتفاق رائے ہو ا۔ نیز فورم چند دن میں تشکیل دے کر فعال کر دیا جائے گا اجلاس میں حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب، حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر صاحب، مولانا اسفندیار خان صاحب، مفتی محمد زر ولی خان صاحب ، مولانا حکیم محمد مظہر صاحب، قاری عثمان صاحب اور مولانا اورنگزیب فاروقی سمیت دیگر اکابر علماء کرام نے شرکت کی۔
نصف سنوی امتحانات اور تعطیلات
4 فروری بروز پیر 22 ربیع الاول کو جامعہ فاروقیہ کراچی میں طلبہ کرام کے نصف سنوی امتحانات ختم ہوئے اور 12 روزہ تعطیلات کا آغاز ہوا او رپھر 16 فروری5 ربیع الثانی سے جامعہ فاروقیہ میں دوبارہ اسباق کا باقاعدہ آغاز ہو گیا۔
دارالقرآن فاروقیہ”سہون“ کا تعلیمی اور انتظامی جائزہ
جامعہ فاروقیہ کراچی کی شاخ دارالقرآن فاروقیہ، سہون کا جامعہ کے سہ رکنی وفد نے دورہ کیا، جس میں مولانا عمار خالد صاحب ، نگران شعبہ تحفیظ (مرکز) مفتی عمر فاروق صاحب نگران شعبہ تحفیظ (فیزII) اور مفتی احمد خان صاحب رفیق دارالافتاء جامعہ فاروقیہ شامل تھے۔ ان حضرات نے مدرسہ کا تعلیمی ، تربیتی اور انتظامی حوالے سے جائزہ لیا۔
ادائیگی عمرہ
جامعہ کے اساتذہ کرام حضرت مولانا قاری طلحہ قیصر قاسمی صاحب اور مفتی عبدالحفیظ صاحب ادائیگی عمرہ کی سعادت حاصل کرنے حرمین شریفین تشریف لے گئے۔
شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد یحییٰ مدنی صاحب انتقال فرماگئے
حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا سہارنپوری رحمہ الله کے خلیفہ مجاز اور علامہ بنوری رحمہ الله کے ہونہار تلمیذ مولانا محمد یحییٰ مدنی (بانی ومہتمم مدرسہ معہد الخلیل) انتقال فرما گئے۔ انا لله وانا الیہ راجعون۔ حضرت شیخ لڑکپن سے دعوت وتبلیغ میں جُڑے اور پھر رائے ونڈ سے نظام الدین مرکز تشریف لے گئے اور حضرت جی مولانا محمد یوسف کاندھلوی رحمہ الله کی صحبت اختیار کی ۔ بعدازیں عالمی سطح پر جب تبلیغی نقل وحرکت کا آغاز ہوا تو حضرت ان ابتدائی قافلوں میں شریک تھے، بعدازیں آپ نے مدینہ منورہ کو مسکن بنایا اور مدنی کہلائے ۔ حضرت جی کی وفات کے بعد حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب رحمہ الله سے بیعت ہوئے اور خلافت پائی۔ جامعہ علوم اسلامیہ، علامہ بنوری ٹاؤن سے فراغت کے بعد مدرسہ معہد الخلیل کی بنیاد رکھی اور وہاں پہلی مرتبہ شہری طلبہ کے لیے غیر رہائشی مدرسے کا آغاز کیا ۔
حضرت پاکستان میں قائم کئی مدرسوں کے سرپرست تھے۔ حضرت کی نماز جنازہ جامعہ علوم اسلامیہ، علامہ بنوری ٹاؤن میں ادا کی گئی اور انہیں جمعیت پنجابی سوداگران کے قبرستان شفیق پورہ نزد بلدیہ ٹاؤن میں دفن کیا گیا۔
جامعہ سے حضرت مولانا عبیدالله خالد صاحب ناظم اعلیٰ جامعہ فاروقیہ کراچی، بنوری ٹاؤن تشریف لے گئے اور نماز جنازہ میں شرکت کی۔
صدمہ وصال
جامعہ کے استاذ حضرت مولانا قاری طلحہ قیصر قاسمی صاحب کے والد مولانا قاری عزیر الرحمن صاحب حسن پور لوہاری (انڈیا) میں انتقال فرما گئے اور وہیں ان کی تدفین ہوئی۔ قاری عزیز الرحمن صاحب حضرت شیخ الحدیث مولانا سلیم الله خان زید مجدہ کے شاگرد اور خصوصی تعلق رکھتے تھے۔
رفیق شعبہ تصنیف اور مدرس مفتی سمیع الرحمن صاحب کی تین سالہ بچی کا انتقال ہو گیا ۔ الله پاک پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے اورمرحومین کی کامل مغفرت اور اعلیٰ درجات عطا فرمائے۔