Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق جمادی الاولیٰ 1434ھ

ہ رسالہ

14 - 16
خلفائے راشدین
مولانا محمد نجیب قاسمی

حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم رسالت ونبوت کی عظیم ذمے دار ی کا حق کماحقہ ادا کرنے کے بعد 12 ربیع الاول 11 ہجری کو تقریباً63 سال کی عمر میں انتقال فرما گئے۔ آپصلی الله علیہ وسلم کی وفات کی بعد تقریباً30 سال یعنی40 ہجری تک حضرت ابوبکر صدیق ، حضرت عمر فاروق ، حضرت عثمان غنی اور حضرت علی مرتضی رضی الله عنہم نے خلافت کی ذمے داریاں بخوبی انجام دیں۔ 11ہجری سے 40 ہجری تک کا وقت تاریخ میں خلافت راشدہ کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے او ران جلیل القدر صحابہ کو خلفائے راشدین کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے انہیں خلفائے راشدین کے متعلق ارشاد فرمایا:”تم میری اور میرے بعد آنے والے خلفائے راشدین کی سنت کو بہت مضبوطی کے ساتھ پکڑ لو“․ (ترمذی، ابوداؤد)

نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی نیابت میں دین اور دنیا کے امور میں سر پرستی کرنے اور شرعی احکامات کا نفاذ کرانے کا نام خلافت ہے۔ راشد کی جمع راشدون اور راشدین آتی ہے، جس کے معنی سیدھے راستے پر چلنے والے، یعنی ہدایت یافتہ کے ہیں۔

حضرت ابوبکر صدیق  (خلافت11 ہجری سے13 ہجری تک)
آپ کا نام عبدالله بن ابی قحافہ، کنیت ابوبکر اور واقعہ معراج کی تصدیق کرنے سے لقب صدیق ہوا۔ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کی بعثت کے روز ہی حضرت خدیجہ کے بعد سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔ ان کی تبلیغ سے بے شمار صحابہ اسلام لائے، جن میں بعض اہم نام یہ ہیں : حضرت عثمان غنی، حضرت زبیر بن عوام، حضرت عبدالرحمن بن عوف، حضرت طلحہ بن عبیدالله اور حضرت سعد بن ابی وقاص۔ اسلام لانے کے بعد سے موت تک پوری زندگی اعلائے کلمة الله اور احیا اسلام میں لگا دی۔ الله تعالیٰ کے عطا کردہ مال کو الله تعالیٰ کے راستے میں آپ بڑی سخاوت اور فراوانی سے خرچ کرتے تھے، مثلاً بے شمار غلاموں کو خرید کر آزاد کیا، جن میں رسول الله کے مؤذن حضرت بلال بھی ہیں۔ آپ کی صاحب زادی حضرت عائشہ سے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ کے انتقال کے بعد نکاح فرمایا۔ آپ نے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ہم راہ کی۔ قرآن کریم کی آیت: ﴿ثَانِیَ اثْنَیْْنِ إِذْ ہُمَا فِیْ الْغَارِ﴾․ (سورہ التوبہ:40) میں حضرت ابوبکر صدیق  کا ذکر ہے۔ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کے حکم سے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی وفات سے قبل چند نمازیں حضرت ابوبکر ہی نے امامت کرکے صحابہ کو پڑھائیں۔ انتقال کے دن حضوراکرم صلی الله علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر صدیق  کے ساتھ مل کرنمازِ فجر کی امامت کی۔ حضوراکرم صلی الله علیہ وسلم کی وفات کے بعد صحابہ کرام کے مشورہ سے آپ کو خلیفہ متعین کیا گیا۔ آپ کی خلافت کے چند اہم کام یہ ہیں:
٭... حضرت اسامہ بن زید  کے لشکر کوملک شام روانہ کیا، جو افواج قیصر کو پسپا کرکے فتح یاب ہوا اور صحیح سالم واپس آیا۔
٭... مرتدین، مانعین زکوٰة اور داعیان نبوت سے قتال کرکے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی وفات کے بعد پیدا ہوئے تمام فتنوں کو ختم کیا۔
٭... مذکورہ فتنوں کا قلع قمع کرنے میں بے شمار حفاظ کرام شہید ہوئے ، چناں چہ آپ  نے قرآن کریم کو ایک جگہ جمع کرایا۔

حضرت ابوبکر صدیق  کا 13 ہجری میں انتقال ہوا، حضرت عائشہ  کے حجرہ مبارکہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پہلو میں دفن ہوئے۔ آپ کی عمر تقریباً63 سال او رخلافت 11 ہجری سے 13 ہجری تک دو سال تین ماہ دس دن رہی۔

حضرت عمر فاروق (خلافت13 ہجری سے 23 ہجری تک)
آپ کا نام عمر بن خطاب، کنیت ابوحفص او رلقب فاروق ( حق کو باطل سے الگ کرنے والا) ہے ۔6 نبوت میں 33 سال کی عمر میں اسلام لائے۔ آپ سے قبل 39 مرد اسلام قبول کرچکے تھے۔ آپ کے قبول اسلام پر مسلمانوں نے تکبیر بلند کی۔ آپ کے اسلام لانے سے مسلمانوں کو بہت تقویت ملی۔ تمام غزوات میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ہم رکاب رہے۔ قرآن کریم اگرچہ حضرت ابوبکر صدیق  کے عہد خلافت میں جمع کیا گیا، مگر یہ تجویز حضرت عمر فاروق  کی ہی تھی اور انہیں کے اصرار پر حضرت ابوبکر صدیق  اس عمل کے لیے تیار ہوئے تھے۔ مدینہ منورہ کی طرف ہجرت خفیہ طور پر نہیں کی، بلکہ علانیہ طور پر کی۔

حضرت ابوبکر  نے اپنے مرض وفات میں صحابہ کرام کے مشورہ سے حضرت عمر  کو مسلمانوں کا خلیفہ متعین فرمایا۔ بعد میں آپ  کو امیر المؤمنین کے خطاب سے نوازا گیا۔ آپ  کے عہد خلافت میں ملک عراق، فارس ، شام اورمصر فتح ہوئے ، اسلامی کیلنڈر کا افتتاح ہوا، کوفہ اور بصرہ شہر آباد کیے گئے، ماہ رمضان میں نماز تراویح کا جماعت کے ساتھ اہتمام شروع ہوا ، زکوٰة کی آمدنی کے اندراج کی غرض سے بیت المال قائم کیا گیا۔

26 ذی الحجہ23ہجری کی صبح آپ  مسجد نبوی میں نماز فجر کی امامت کر رہے تھے کہ فیروزنامی مجوسی غلام نے خنجر سے زخمی کیا، چاردنوں کے بعد یکم محرم الحرام24 ہجری کو انتقال فرما گئے۔ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق  کے پہلو میں دفن ہوئے۔ حضرت عمر فاروق  کی خلافت دس سال ، چھ ماہ اور چار دن رہی۔

حضرت عثمان غنی  (خلافت24 ہجری سے 35 ہجری تک)
آپ کا نام عثمان بن عفان، کنیت ابوعبدالله اور ابو عمرو ہے ۔ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی دو صاحب زادیاں (رقیہ اور ام کلثوم) یکے بعد دیگرے آپ کے نکاح میں آئیں،اس لیے ذوالنورین کے لقب سے مشہور ہوئے۔ دوبار حبشہ ہجرت کی ، پھر حبشہ سے مدینہ منورہ کو ہجرت فرمائی ۔ آپ نے الله کے راستہ میں بہت مال خرچ فرمایا، غزوہ تبوک کے لشکر کی تیاری کے لیے بے شمار مال واسباب عطا فرمائے۔ جنگ بدر کے علاوہ تمام غزوات میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ہم رکاب رہے۔ حضرت عمر فاروق  کی شہادت کے بعد خلیفہ بنے۔35 ہجری میں82 سال کی عمر میں آپ  قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہوئے شہید ہوئے۔ جنت البقیع میں مدفون ہیں۔ آپ کی خلافت گیارہ سال ، گیارہ ماہ اور تیرہ دن رہی۔ آپ کی خلافت میں تونس ملک فتح ہوا۔ فتوحات کی وجہ سے اسلامی مملکت میں بہت زیادہ توسیع ہوئی، جس کی وجہ سے یہ سوچ کر کہ کہیں قرآن کریم کی قراء ا ت میں اختلاف رونما نہ ہو جائے، آپ نے قرآن کریم کو ایک صحیفہ ( مصحف عثمانی) میں جمع کرایا اور اس صحیفہ کے نسخے تمام ریاستوں میں ارسال کیے، اس طرح قرآن کریم کے ایک نسخہ ( مصحف عثمانی) پر امت مسلمہ متحد ہو گئی۔

حضرت علی مرتضی  (خلافت35 ہجری سے 40 ہجری تک)
آپ کا نام علی بن ابی طالب ، کنیت ابوالحسن اور ابو تراب ہے۔ آپ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے چچازاد بھائی اور داماد ہیں۔ آپ کی تربیت نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے گھر پر ہوئی ۔ حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم کی سب سے چھوٹی صاحبزادی حضرت فاطمہ  سے آپ کی شادی ہوئی، آپ نے بچپن میں بھی کبھی بت پرستی نہیں کی تھی۔ تیرہ سال سے کم کی عمر میں اسلام لائے ، بچوں میں سب سے پہلے آپ ہی اسلام لائے تھے۔ شب ہجرت میں اپنی جان کو خطرہ میں ڈال کر نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے بستر پر سوئے۔ وحی لکھنے والے چند صحابہ میں سے ایک آپ بھی ہیں۔ جنگ تبوک کے موقع پر نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے انہیں مدینہ منورہ میں اپنا خلیفہ بنا کر چھوڑا۔ سوائے اس جنگ کے بقیہ تمام غزوات میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ہم رکاب رہے۔ آپ کی شجاعت کے کارنامے بہت مشہور ہیں۔ آپ کی علمی حیثیت بڑی مسلم تھی، حتی کہ حضرت عمر فاروق  نے ایک موقع پر فرمایا کہ حضرت علی  ہم سب سے بڑھ کر قاضی ہیں۔ حضرت عثمان غنی  کی شہادت کے بعد صحابہ کرام نے مشورہ کے بعد آپ  کو خلیفہ متعین کیا۔ آپ نے چند مصلحتوں کی وجہ سے مسلمانوں کا دارالخلافہ مدینہ منورہ سے عراق کے شہر کوفہ منتقل کر دیا۔ پولیس کا شعبہ بنا۔36 ہجری میں جنگ جمل اور37 ہجری میں جنگ صفین واقع ہوئی۔17 رمضان المبارک40 ہجری کی صبح کو ابن ملجم کے ہاتھوں شہید ہو گئے اور کوفہ میں دفن کیے گئے۔ اس طرح آپ کی کل عمر تقریباً63 سال اور آپ کی خلافت چار سال اور سات ماہ رہی۔

حضرت حسن بن علی 
آپ کانام حسن بن علی ہے ، آپ کی والدہ حضرت فاطمہ ہیں، جو حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم کی صاحب زادی ہیں۔ رمضان3 ہجری میں پیدا ہوئے۔ حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم اپنے نواسے حضرت حسن او رحضرت حسین سے بہت محبت کیا کرتے تھے۔ حضرت علی  کی شہادت کے بعد عراق میں مسلمانوں کے اصرار پر حضرت حسن نے بیعت خلافت لی۔ دوسری طرف شام میں حضرت معاویہ کے ہاتھ پر بیعت کی گئی ۔ ممکن تھا کہ مسلمانوں کے درمیان ایک او رجنگ شروع ہو جائے، لیکن حضرت حسن انتہائی زاہد ومتقی او رالله سے ڈرنے والے تھے ، انہوں نے اپنی دوراندیشی سے مسلمانوں کو قتل عام سے بچا کر حضرت معاویہ  کے ساتھ صلح فرمالی او رخلافت سے دست بردار ہو گئے ۔ 50 ہجری میں47 سال کی عمر میں مدینہ منورہ میں انتقال ہوا، جنت البقیع میں مدفون ہیں۔

خلافت راشدہ،11 ہجری سے 41 ہجر ی تک (632-662) خلافت بنو امیہ:41 ہجری سے 132 ہجری تک (662-750) خلافت بنو عباسیہ:132 ہجری سے 656 ہجری تک (750-1258)۔ خلافت عثمانیہ 698 ہجری سے 1342 ہجری تک (1299-1924)۔ غرض کہ1924 میں تقریباً1350 سال بعد مسلمانوں کی ایک مرکزی خلافت/ حکومت ختم ہو گئی۔
Flag Counter