Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق ذوالقعدہ 1433ھ

ہ رسالہ

13 - 14
اخبار جامعہ
ادارہ

حضرت شیخ الحدیث زید مجدہ کا دورہ دارالعلوم کراچی
جامعہ دارالعلوم کراچی میں21 رمضان المبارک بمطابق10 اگست بروز جمعہ پولیس اور رینجرز نے ایک جھوٹی اطلاع پر چھاپہ مارا۔ دوران کارروائی کسی بھی دہشت گردی یا غیر قانونی سرگرمی کے کوئی ثبوت حاصل نہ ہو سکے، مگر مدرسے کی ساکھ پر اس بھونڈی کارروائی کا جس قدر بُرا اثر پڑنا تھا وہ تو ہر ذی شعور جانتا ہی ہے، چناں چہ ملک بھر کی دینی، سیاسی اور فلاحی جماعتوں نے اس کارروائی کی شدید مذمت کی او راسے موجودہ حکومت کی کھلی ریاستی دہشت گردی قرار دیا۔

حضرت شیخ الحدیث مولانا سلیم الله خان زید مجدہ بھی اساتذہٴ جامعہ کے ہمراہ دارالعلوم کراچی تشریف لے گئے،حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب اور حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحبسے ملاقات کی اور پیش آمدہ صورت حال پر تبادلہ خیال فرمایا۔

شوال المکرم نئے تعلیمی سال کا آغاز
دینی مدارس اور ارباب مدارس کے خلاف یہود نواز میڈیا کا نہ تھمنے والا سلسلہ چلتا ہی رہتا ہے اور باطل ان سازشوں ، بازی گریوں اور ہنگامہ خیزیوں کا نظارہ کرکے یہ سمجھ بیٹھتا ہے کہ شاید اب لوگ مدارس کا رخ کرنا چھوڑ دیں گے ، شاید اب ہماری کوششوں سے علم دین سے مکمل کنارہ کشی اختیار کرلی جائے گی، ہمارے پروپیگنڈے سے متاثر ہو کر لوگ اپنے بچوں کو مدرسوں سے نکال دیں گے ۔ مگر جوں ہی عیدالفطر کے مبارک ایام اختتام پذیر ہوتے ہیں تو کراچی، لاہور ، فیصل آباد ، پشاور، گوجرانوالہ، کوئٹہ سمیت ملک بھر کے بڑے چھوٹے مدارس میں ہونے والی لاکھوں افراد کی چہل پہل باطل کی تمام آرزؤوں پر موت طاری کر دیتی ہے اور ہر سال اسکول، کالجز، طب ، کھیل، کاروبار وملازمت سمیت مختلف شعبہ ہائے حیات سے وابستہ ہر عمر کے افراد مدرسوں میں علم دین کے حصول کی خاطر دیوانہ وار چلے آتے ہیں ۔ ان خوش نصیبوں میں ریگستانوں کے گلہ بان، پہاڑوں کے خانہ بدوش ، ملک زادے، چوہدری زادے، ہاری، کسان، حافظ قرآن بچے، گریجویٹ، جوان، ریٹائرڈ افراد سبھی شامل ہیں، غرض یہ کہ شوال کا مہینہ تشنگان علوم نبوت کی آمدورفت سے ہر سال ہی رونق افروز رہتا ہے۔

جامعہ فاروقیہ کراچی میں بھی 7 شوال المکرم25 اگست بروز ہفتہ کو سالانہ تعطیلات کے بعد نئے سال کا آغاز اور داخلوں کا افتتاح ہوا۔

جامعہ میں تخصص فی الادب العربی… اب صرف ایک سال میں
جامعہ فاروقیہ کراچی کے چھیالیس سالہ سنہری دور کا ایک روشن باب معہد اللغة العربیہ بھی ہے اور پاکستان میں عربی ذوق، تحریر وتکلم اور معہد اللغة العربیہ کو رواج دینے میں جامعہ کا ناقابل فراموش کردار اس کا واضح ثبوت ہے، چناں چہ جامعہ میں شعبہ تخصص فی الادب العربی بھی کچھ سالوں سے چل رہا ہے، فضلائے کرام کی آسانی اور سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے حضرت شیخ الحدیث مولانا سلیم الله خان زید مجدہ کی سرپرستی اور حضرت مولانا حبیب الله زکریا صاحب (استاذ ادب عربی) کے اشراف میں صرف ”ایک سالہ تخصص فی الادب العربی“ کا اہتمام کیا جارہا ہے، جس میں حوار او رانشائے عربی کو بطور خاص اہمیت دی جارہی ہے۔

اسی طرح تخصص فی الحدیث النبوی بھی حضرت شیخ زید مجدہ کی سرپرستی اور حضرت مولانا نور البشر صاحب ( استاذ حدیث ) کے اشراف میں بہت سے نصابی اور غیر نصابی امتیازات کے ساتھ فن اصول حدیث کے طلبہ کے لیے پُرکش بنا ہوا ہے ، نیز جامعہ فاروقیہ فیزII کے مدرس مولانا عبدالماجد صاحب کو بھی تخصص فی الحدیث کے مدرس کے طور پر جامعہ فاروقیہ مرکز میں مقرر کیا گیا ہے۔

نیز جامعہ فاروقیہ کراچی میں جگہ کی کمی کے باعث معہد اللغة العربیہ ( درجہ اولیٰ) کو مستقل بنیادوں پر فیزII منتقل کر دیا گیا ہے۔

حضرت مولانا خلیل احمد صاحب ناظم تعلیمات مقرر
حضرت مولانا خلیل احمد صاحب جامعہ فاروقیہ کراچی کے قدیم ترین مدرسین میں شمار ہوتے ہیں ، اس سال یعنی1433-34ھ میں ناظم تعلیمات مقرر ہو گئے ہیں۔ سابق ناظم تعلیمات حضرت مولانا عبدالغنی صاحب انتہائی سخت اور طویل علالت کی بنا پر اس سال رخصت پر ہیں۔

تمام قارئین کرام(جن میں یقینا حضرت کے تلامذہ بھی ہوں گے) سے گزارش ہے کہ دعا فرمائیں الله پاک ان کو شفا عطا فرمائے۔ فنسأل الله العظیم رب العرش العظیم ان یشفیہ۔ آمین

سہ روزہ کراچی اجتماع
عروس البلاد، مادر غریباں، شہر کراچی جس میں آگ وخون کی نئی کش مکش کوایک دہائی پوری ہونے کو ہے ، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، قتل وغارت، سماعتوں، بصارتوں اور بصیرتوں پر اس قدر حاوی ہو گئے ہیں کہ معمول کی چیز لگنے کی اصطلاح بھی اب اپنی معنویت کھو چکی ہے ۔ ایسی خوف ناک فضا اور ہول ناک ماحول میں ”کراچی اجتماع“ کا نام تاریکی کو روشنی، اندوہناک غموں کو کیف ونورانیت اور محرومی ، کمتری اور خوف کے احساسات کو پاکیزگی، طمانینت اور قدرے سکون عطا کرتا ہے ، چناں چہ31 اگست12 شوال بروز جمعہ اورنگی ٹاؤن کے علاقے گلشن بہار میں کراچی کا اجتماع شروع ہوا۔

جمعے کی نماز کے بعد شہر کی بڑی چھوٹی سڑکوں پر ہر سمت راہ خدا کے مسافر قافلے نظر آرہے تھے۔ جن کا رخ اجتماع گاہ کی طرف تھا ان قافلوں میں ہر قوم ، زبان، قبیلے ، رنگ ونسل، جماعت اور گروہ کے مسلمان کندھے سے کندھے ملائے بسوں ،ویگنوں، مزدوں او رگاڑیوں میں آپس میں الله کی بڑائی بیان کرتے نظر آرہے تھے، گلشن بہار اورنگی ٹاؤن او رمنگھوپیر کے رہائشی ، گھروں سے باہر بڑے بڑے ڈولوں میں ٹھنڈا پانی رکھے راستے میں بیٹھے تھے اور راہ خدا میں آنے والے مہمانوں کی پیاس بجھا رہے تھے اخوت اسلامی کا یہ منظردیکھنے والوں کی آنکھیں نم ہوئی جاتی تھیں ، دل موم اور دماغ منبع نور بنے ہوئے اس سوچ میں پڑ گئے کہ یا الله اگر مسلمانوں کی باہمی محبت کا یہ عالم ہے تو پھر خون کی ہولی کھیلنے والے کون ہیں ؟ یقینا وہ کوئی دوسرے ہی ہوں گے ، جنہیں ہم نہیں جانتے۔

حضرت شیخ الحدیث زید مجدہ کی اجتماع میں شرکت
حضرت شیخ الحدیث مولانا سلیم الله خان زید مجدہ بھی اس مبارک اجتماع میں تینوں دن شریک رہے ، حضرت کا قیام حویلی میں رہا، حضرت کے پوتے مولانا عمار خالد اور مفتی نعمان احمد صاحب بھی حضرت شیخ کی خدمت میں رہے ۔ دوران قیام مفتی احمد ممتاز صاحب، مفتی محمد نعیم صاحب( مہتمم جامعہ بنوریہ سائٹ کراچی) او رمفتی شاہد صاحب نے حضرت سے ملاقات کی ، جامعہ کے دیگر اساتذہ کرام کا بھی وقتاً فوقتاً اجتماع گاہ جانا ہوا۔

عیدالفطر بیٹی کی پیدائش
حضرت شیخ الحدیث زید مجدہ کے پوتے مفتی حماد خالد کے ہاں عید الفطر کے دن بیٹی کی پیدائش ہوئی۔ الحمدلله رب العالمین وجعلھا الله مبارکة علی ابویھا وعلی امة محمد صلی الله علیہ وسلم.
Flag Counter