Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق ذوالقعدہ 1433ھ

ہ رسالہ

1 - 14
غیر متوازن معاشرہ
عبید اللہ خالد
انسان کی زندگی کے دو رخ ہیں ، ایک اس کی زندگی کا ذاتی اور انفرادی رخ ہے ،دوسرا جتماعی یا معاشرتی رُخ۔ امیر وغریب ، شاہ وفقیر، عالم وجاہل… ہر انسان کے یہ دو پہلو زندگی بھر اس کے ساتھ رہتے ہیں ۔ وہ جس شعبے سے وابستہ ہو، کسی بھی علاقے میں رہتا ہو، اسے اپنے انفرادی اور معاشرتی دونوں پہلوؤ ں کو دیکھنا چاہیے۔

کسی بھی متمدن معاشرے کے افرادِ کا ر اپنے ان دونوں پہلوؤں کو سامنے رکھتے ہوئے زندگی گزارتے ہیں، تبھی ایک متوازن اور معتدل معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔ یہی نظام فطرت ہے۔

جب کسی معاشرے میں رچنے بسنے والے لوگ اپنے کسی ایک پہلو پر اپنی توانائیاں صرف کرنے لگیں تو وہ معاشرہ غیر متوازن ہو جاتا ہے ، اپنی اقدار کھو بیٹھتا ہے اور بگاڑ کا شکار ہو جاتا ہے ۔ بالخصوص جب فرد اپنی زندگی کے ذاتی پہلو پر معاشرتی پہلو کو قربان کرنا شروع کر دے تو شدید ترین جسمانی ، ذہنی ، معاشی، سماجی، تعلیمی اور روحانی مسائل جنم لینا شروع کر دیتے ہیں ۔ ہر فرد یہ سمجھنے لگتا ہے کہ اسے کسی کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ چناں چہ معاشرے کا ہر فرد تنہا ہونے لگتا ہے۔ یہ تنہائی مزید مسائل کو جنم دیتی ہے۔ معاشرہ انارکی کا شکار ہو تا چلا جاتا ہے۔

اسلام انسان کے دونوں پہلوؤں پر توجہ کرتا ہے ۔ وہ انسان کی ذاتی اور انفرادی ضروریات کا بھی خیال کرتا ہے اور اس کے معاشرتی پہلو پر بھی توجہ دیتا ہے اسلامی تعلیمات پر حقیقی معنوں میں عمل کرنے والا انسان اپنی انفرادی زندگی کی تمام ضروریات بھی پوری کرنے کے قابل ہو پاتا ہے او راس کے معاشرتی کردار کو بھی تقویت ملتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ایک صحیح اسلامی معاشرے میں فرد کبھی تنہائی کا شکار نہیں ہوتا ،کیوں کہ وہ اپنی زندگی کے ساتھ ساتھ دوسروں کی زندگی کو بھی دیکھتا ہے۔ پھر اس کی نظر معاشرتی کردار کے حوالے سے محض اپنے خاندان یا دوست احباب تک محدود نہیں ہوتی، وہ دنیا کے دوسرے سرے پررہنے والے مسلمان کے درد کو بھی اپنا ہی درد خیال کرتا ہے وہ اپنے محلے کے دوسرے کونے پر رہنے والے انسان کی مشکل کو بھی اسی طرح حل کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ جیسے وہ خود مشکل میں ہو ۔

یہ الله تعالیٰ کا بڑا عجیب نظام ہے کہ مشکل کا یہ احساس خود اسے سکون فراہم کرتا ہے۔ یہ وہ سکون ہے جس سے ایک غیر متوازن معاشرہ محروم رہتا ہے چناں چہ آج کے غیر متوازن معاشروں میں سب سے زیادہ فقدان اسی سکون کا ہے۔
Flag Counter