Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق رمضان المبارک 1432ھ

ہ رسالہ

11 - 18
آزادی نسواں ۔۔ حقیقت یا سراب، ایک امریکی صحافیہ کی گواہی
ترجمہ: محمد وسیم، متخصص فی الادب العربی، جامعہ فاروقیہ کراچی

میری مسلمان بہنو! جب میں اسلامی معاشرے میں دیکھتی ہوں کہ تقریباً ہر شادی شدہ عورت مجھے ایک ماں کے روپ میں نظر آتی ہے او رعمدہ وباپردہ لباس زیب تن کیے ہوئے ہوتی ہے، جس سے اس کی خوب صورتی کو چار چاند لگ جاتے ہیں ، ( اس سے میری مرادظاہری خوب صورتی ہی نہیں ، بلکہ باطنی حسن بھی ہے ) تو مجھے رشک آتا ہے آپ کی مبارک زندگیوں پر، یہی چیز میرے دل کی بات کو زبان پر لانے کا سبب بنی، وہ یہ کہ مجھے یہ چیز بہت ہی بھاتی ہے کہ آپ اپنے خاندانی نظام زندگی او رباپردگی کی وجہ سے معاشرے میں ایک قوت اور وقار اور بلند مرتبہ رکھتی ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ آپ کتنی خوش نصیب ہیں اور مزید اچھی بات یہ ہے کہ آپ کے چہروں کی شادبی ہمارے (میک اپ زدہ) چہروں کی مصنوعی رونق سے کہیں زیادہ ہے۔

کیوں کہ آپ عورتوں کی فطری زندگی بسر کر رہی ہیں، جیسا کہ ہمیشہ سے عورتیں زندگی بسر کرتی چلی آرہی ہیں ۔

آہ! کبھی ہمارے ہاں بھی زندگی کا فطری طریقہ موجود تھا ( اور خاندانی نظام تھا)، لیکن جب سے بد ترین دشمن ( ہولی وڈ) ہم پر حملہ آور ہوا ہے اس نے سب کچھ تباہ وبرباد کر دیا ہے ، جس نے کسی اسلحہ بارود سے حملہ نہیں کیا، بلکہ معاشرت اور اخلاقیات کے خون کی ہولی کھیلی ہے، اس تباہی کا سب سے بڑا ذمہ دار ” ہولی وڈ“ ہے ، (ہولی وڈ دنیا کی سب سے بڑ ی فلم انڈسٹری ہے ،جو کہ امریکا میں ہے ) جس کے مذموم مقاصد میں سے اہم مقصد یہ بھی ہے کہ جس طرح ہم نے امریکن ویورپی عورتوں کی زندگی کو جیتے جی جہنم بنا دیا ہے اسی طرح ”ہولی وڈ“ کے کرتا دھرتا آپ کے ساتھ بھی کرنا چاہتے ہیں، آپ کے پرسکون اسلامی معاشرے کی بنیادوں کو کھوکھلا کر دینا چاہتے ہیں ، بہت جلد آپ اس ذلت وخواری کو محسوس کریں گی جس کا آج ہمیں شدت سے احساس ہو رہا ہے ۔

لیکن اگر آپ ہم سے سبق حاصل کریں تو ممکن ہے ان کا داؤ آپ پر نہ چل سکے ،کیوں کہ ہم وہ بد نصیب ہیں جنہیں ان کے شیطانی اثر ورسوخ کی وجہ سے طرح طرح کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا اور خطرناک چوٹوں کو سہنا پڑا ہے۔ یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ ہر وہ چیز جو ہولی وڈ سے آتی ہے سوائے جھوٹ کے پلندے اور حقیقت کی شکل وصورت کو مسخ کرکے شکوک وشبہات پیدا کرنے کے کچھ بھی نہیں ہے ۔

وہ لوگ جنسی بے راہ روی کو یوں پیش کرتے ہیں گویا کہ وہ ایک فطری تقاضا ہے اور یہ باور کراتے ہیں کہ اس اخلاق سوز عمل میں کوئی حرج نہیں ہے۔ در حقیقت اخلاقی طور پر معاشر ے میں بگاڑ پیدا کرنا اُن کے اہم مقاصد میں سے ہیں۔

عنقریب آپ دیکھیں گی کہ وہ لوگ موسیقی او رگانے بجانے کو (اسلامی معاشرے میں بھی رواج دیں گے، خواہ وہ کیبل، میوزک چینلز کے ذریعے ہو یا انٹرنیٹ اور ایف ایم ریڈیوز یا سرِ بازار میوزک شوز کے ذریعے ہو) الغرض وہ اس کے حصول کو سہل ترین بنا کر اس کی قباحت او ربرائی کو دلوں سے ختم کر دیں گے ، جس سے اسلامی معاشرہ دھوکے اور فریب کا شکار ہو جائے گا، تب پھر آپ کو موسیقی کی عادت ہو جائے گی۔

اس کے لیے وہ ہم امریکی عورتوں کو بطور نمونہ پیش کریں گے کہ ہم بہت خوش وخرم زندگی گزار رہی ہیں او رہمیں اپنی فحاشی وعریانی پر فخر ہے اور ہم دلی طور پر مطمئن ہیں، بالکل غلط ہے، کیوں کہ ہمارے ہاں خاندانی نظام کا تصور بھی نہیں، حقیقت یہ ہے کہ ہمارے یہاں عورتوں کا ایک بہت بڑا طبقہ خوشی اور راحت سے بالکل محروم ہے ، آپ یقین کریں لاکھوں عورتیں روزانہ ذہنی سکون حاصل کرنے کے لییدوائیں استعمال کرتی ہیں

اور ہم اپنی حرکتوں سے سخت نفرت کرتی ہیں ، ہماری زندگی عذاب بن گئی ہے۔ اُن مردوں کی وجہ سے جن کے ہاتھو ں کا ہم کھلونا بنی ہوئی ہیں ، جو ہمیں محبت کا جھانسہ دیتے ہیں او رمحبت کے نام پر اپنامطلب… نکال کر ہمیں چھوڑ دیتے ہیں۔

اسی طرح وہ آپ کی خاندانی زندگی کو تباہ وبرباد کرنے کے درپے ہیں ، جبھی تو وہ خاندانی منصوبہ بندی کے گُن گاتے نہیں تھکتے۔

وہ لوگ یہ تاثر دیتے ہیں کہ شادی کرنا تو غلامی کی صورتوں میں سے ایک ہے او رماں بننا گویا کہ ایک لعنت ہے ، ان سب بے ہودہ خیالات کا مقصد یہ ہے کہ زمانے میں حیا او رپاک دامنی کی کوئی حیثیت باقی نہ رہے، لیکن میری نظر میں آپ کی اور آپ کی پاکیزگی کی حیثیت قیمتی ترین موتیوں کی سی ہے ، مجھے اس بات کا بہت دکھ ہے کہ ہم اپنی پاک دامنی کی قدر نہ پاسکیں، کیوں کہ ان (ہولی وڈ والے) فتنہ پردازوں نے ہمیں، ہمیشہ بے قیمت ہونے کا ہی احساس دلایا ہے۔

خدا را،میرا یقین کریں کہ اگر آپ دل کی آنکھوں سے دیکھیں گی تو صفائی او رپاکیزگی کا کوئی بدل نہ پائیں گی۔

یہ جونت نئے فیشن مغرب سے ظاہر ہو رہے ہیں وہ اسی عزم کے تحت نکالے جارہے ہیں کہ مشرقی عورتیں بھی یہ محسوس کریں، بلکہ دل میں بٹھا لیں کہ اصل چیز تو ان کی جنسی دل کشی کا اظہار ہے، جب کہ درحقیقت برقع اورحجاب زیادہ دل کش اور عمدہ لباس ہے، مغرب کے ہر فیشن کے مقابلے میں ، کیوں کہ وہ آپ کے احترام اور وقار کو محفوظ رکھتا ہے ۔

ہر عورت پر لازم ہے کہ وہ اپنی جنسی دل کشی کی حفاظت کرے، ہر قسم کے ذلیل او رگھٹیا او رکمینے لوگوں کی نظروں سے، کیوں کہ یہ اس عورت کے پاس ہدیہ ہے، اس شخص کے لیے جو اس عورت سے شادی اور محبت کرے ،کیوں کہ مرد اپنے اہل وعیال کے لیے ہی مختلف شعبہ ہائے زندگی میں مردانہ وار مصروف کار رہتا ہے ۔ اس لیے وہی زیادہ مستحق ہے آپ کی دل کشی کا، ہمارے (امریکی) مردوں کو تو پاکیزگی سے کوئی سروکار نہیں ۔ وہ نہیں جانتے ان گراں مایہ لعل وجواہر کی قدر کو ، بلکہ وہ ان قیمتی اور بیش بہا موتیوں پر گھٹیا ترین چیزوں کو ترجیح دیتے ہیں انہیں اپنی غرض کو پورا کرنے سے واسطہ ہے ، جب ان کے گھٹیا مقاصد پورے ہو جاتے ہیں تو ان معصوم عورتوں سے کنارہ کش ہو جاتے ہیں۔

سب سے بڑی اور قیمتی متاع عورت کی باطنی خوب صورتی اور پاک دامنی ہے۔ اگر عورت کے پاس یہ ہے تو سب کچھ ہے۔

اس سب کے باوجود یہ بھی دیکھا جارہا ہے کہ مسلمان عورتوں کا بہت بڑا طبقہ انجام سے بے پروا حد سے تجاوز کرتا جارہا ہے اور وہ عورتیں مغرب سے حدو درجہ متاثر ہیں او رجس قدر بھی ہوسکے وہ مغرب زدہ عورتوں کی نقالی کی کوشش کرتی ہیں ، حتی کہ اسکارف او رحجاب پہن کر بھی مغربی طرز پر اپنی نمائش کرانے کو اپنی خوبی خیال کرتی ہیں، یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ آخر وہ ان ستم خوردہ عورتوں کی پیروی کس بنیاد پرکرتی ہیں ؟ جو خود اپنے کھوئے ہوئے وقار پر شرمندہ ہیں اور ان میں جو باقی ہیں ان کا بھی عنقریب وہی حال ہونے والا ہے ۔

یاد رکھیے ! اتنے بڑے نقصان کی تلافی ممکن نہیں ہے ، آپ اپنی قدر کو پہچانیے، آپ توبے عیب اور انمول ہیرے کی طرح ہیں ، تو آپ ان عفت وعصمت کے لٹیروں کو اپنے اوپر قابو کیوں دے رہی ہیں؟ جو آپ کو ایسے بے قیمت پتھر کے ٹکڑے میں بدل دیں، جس کو ہر کوئی ٹھوکر مارتا پھرے؟

یہ جو آپ روز بروز یورپی فیشن پر مبنی رسالے او رمغربی ٹیلی وژن دیکھتی ہیں یہ سب جھوٹ، فریب اور شیطانی پھندے ہیں۔

آئیے! میں آپ کو ایک بہت ہی اہم اور راز کی بات بتاتی ہوں، وہ یہ کہ اگر آپ کو ازدواجی زندگی سے منسلک ہونے سے قبل جوانی کا زمانہ گزارنے میں مشکلات کا سامنا ہے تو یہ کوئی بڑی بات نہیں ، شادی کے بعد سب بہتر ہو جائے گا ( بحیثیت مسلمان بندہ کا ایمان ہے کہ جو عورت عفت وپاک دامنی کی حفاظت کے لیے مشکلات برداشت کرتی ہے تو الله تعالیٰ کے ہاں بہت بڑا اجر وثواب پائے گی۔( مترجم)

اپنے آپ کو مردوں کی ہوس زدہ نگاہوں سے بچا کر رکھیں، ورنہ ہم بدنصیب عورتیں بطور نمونہ آپ کے سامنے ہیں، ہم نے اپنی عفت کی حفاظت نہیں کی اور خود کو مردوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ، اس خیال سے کہ شاید وہ ہم سے محبت کرنے لگیں او رہم میں شادی کے حوالے سے دلچسپی لیں (کیوں کہ اس سے بہتر کیا بات ہو سکتی ہے کہ ہم خانگی امور سرانجام دیں اوراپنے بچوں کی اچھے طریقے پر پر ورش کریں او راپنی راحت وقوت کو اپنے سے محبت کرنے والوں کے لیے بچا کر رکھیں، لیکن یہ بات جلد ہی کھل کر سامنے آگئی کہ ہمیں دھوکا دیا گیا ہے، ورنہ ہم تو یہی سمجھتی رہی ہیں کہ اپنے آپ کو مردوں کے ہاتھ کا کھلونا بنا کر شاید ہم بھی محبت وعزت کے لائق سمجھی جائیں گی ، ہمارا بھی اپنا گھر ہو گا (اور خاندانی زندگی ہو گی ) جس میں ہم پر سکون زندگی بسر کر سکیں گی اور ہر طرح کی پریشانیوں سے آزاد ہوں گی۔ افسوس کہ ہمیں آزادی مل سکی اور نہ وہ محبت، جس کی خواہش ایک عورت کا قلب اور من کرتے ہیں۔

البتہ اتنی بات ضرور سامنے آگئی کہ بد کاری کا ارتکاب کرکے کبھی بھی راحت حاصل نہیں ہو سکتی،بلکہ ہمیشہ دھوکا ہی ہوتا ہے، میں ( جونا فرانسس) اپنی ذات کے اعتبار سے عرض کرتی ہوں کہ باوجودیکہ میں نے صحافت کے میدان میں جہد مسلسل سے اپنا ایک مقام پیدا کر لیا لیکن جو شرف او راعزاز عورت کا ابتدائی زمانے سے ہوتا ہے ، اس کی کوئی مثال نہیں، عموماً یورپی عورتوں کی ذہن سازی اس طور پر کی جاتی ہے کہ وہ بے چاری مسلمان عورتوں کو بہت ہی مظلوم سمجھیں، جب کہ حقیقت اس کے برعکس ہے، دراصل ہم خود ستم خوردہ ہیں ۔ ہم تو فیشن پرستی کی زر خرید غلام ہیں ، جن سے جس طرح چاہے کام لیا جاتا ہے ۔ ہماری ناقدری کی جاتی ہے، ہمارے جسم حرص وہوس کا نشانہ بن کر رہ گئے ہیں۔ ہم اسی ہوس پرستی کو مردوں کے ہاں محبت اور قبولیت کا ذریعہ خیال کرنے والی فریب خوردہ ہیں۔

چناں چہ ایسی صورت حال میں ہمارا آپ پر تعجب کرنا لازمی امر ہے کہ آپ ہم پر او رہمارے معاشرے پر رشک کر رہی ہیں۔

جن کا معاشرے میں کوئی وقار نہیں اور ہماری ظاہری چمک دمک آپ کی آنکھوں کو خیرہ کر رہی ہے ۔ ہم تو وہ ہیں جو بچپن میں والدین کی شفقتوں سے بھی محروم رہیں بڑھاپے میں اولاد کی طرف سے خدمت کے محض سپنے ہی دیکھتی رہیں، جو کبھی شرمندہ تعبیر نہ ہو سکے، کیوں کہ ہمارے ہاں خاندانی نظامِ زندگی توکب کا تباہی کی بھینٹ چڑھ چکا ہے ، مگر افسوس کہ آپ نے تو محض ظاہر ہی کو دیکھا او رمتاثر ہو گئیں۔

میری بہنو! دھوکے میں مت پڑیں اور اپنے آپ کو ایسے دھوکہ بازوں کے حوالے مت کریں جو ہر وقت آپ سے دغا باری کے درپے رہتے ہیں ، تاکہ آپ کی عفت وپاک دامنی باقی رہ سکے ، کیوں کہ ہم عیسائی عورتوں کی یہ تمنا ہے کہ ہم بھی فطری طریقہ پر زندگی گزاریں، چوں کہ زندگی کا فطری انداز آپ کے ہاں موجود ہے ، آپ ہمارے لیے مثال اور نمونہ بنیں، یہ دیکھتے ہوئے کہ ہم تو گم کردہٴ راہ ہیں۔

آخر میں یہی کہوں گی کہ اگر آپ اپنی پاکیزگی پر برقرار رہیں گی تو مجھے امید ہے کہ میری خیر خواہی کو دل وجان سے تسلیم کریں گی، جیسا کہ میری آرزو ہے۔

˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟˟

اے میری مسلمان ماؤ اور بہنو!

آپ اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ دین اسلام کا ہم سب پر کتنا عظیم احسان ہے ، اسی کی بدولت ہمیں بلند مرتبہ ومقام ملا ہے، اسلام دین فطرت ہے اور دین فطرت کی مخالفت سے کبھی بھی راحت نہیں مل سکتی۔

یہ صحافیہ (جونا) کا تعلق بھی اسی طبقہ سے ہے جس نے فطرت اسلام کا بڑی بے جگری سے مقابلہ کیا جس کا انجام آج خود وہ اپنی زبانی بیان کر رہی ہیں، لیکن جس طرح وہ اسلام او راسلامی معاشرے سے متاثر ہیں اس سے ان کا احساس زیاں بالکل واضح ہے ( الله تعالیٰ سے دعا ہے اس کو اور اس جیسی اوروں کو بھی دولت اسلام سے نوازے۔ )

بہرحال جو کچھ بھی اس نے بیان کیا وہ ایک مُبتلیٰ بہ کی بیان کردہ حقیقت ہے، جس سے انکار ممکن نہیں۔

اگر ہم چشم بصیرت او رانصاف سے دنیا بھر میں نظر دوڑائیں تو ہم دیکھیں گے کہ اسلامی معاشرے میں بگاڑ کے حوالے سے واقعی (ہولی وڈ) کا کتنا بڑا کردار ہے اور ایشیا بھر میں، بلکہ پوری دنیا میں اسی ( ہولی وڈ) کے کاشت کردہ پودے ( بولی وڈ) ( یہ دنیا کی دوسری بڑی فلم انڈسٹری ہے، جو کہ ہندوستان میں ہے ) کا کتنا اہم کردار ہے۔

جو مقاصد واہداف ان کے ہیں وہ میرے اور آپ کے آقا صلی الله علیہ وسلم کی تعلیمات کے یکسر خلاف ہیں ، دین اسلام ہمارے پاس الله کی سب سے بڑی نعمت ہے ، کیا یہ ظلم نہ ہو گا کہ ہم اس دین کی ناقدری کریں اوراس کے علاوہ میں دلچسپی لیں؟ وہ دین جس نے بلند مرتبہ او رعظمت وشان سے نوازا، اس کو پسِ پشت ڈال دینا سراسر ظلم اور ناانصافی ہے۔

کیوں کہ شیطان کے پجاریوں ( ہولی وڈ وبولی وڈ) کا امتِ مسلمہ کی ماؤں بہنوں او ربیٹوں پر کوئی احسان نہیں ہے ، بلکہ یہ لوگ تو دنیا اور نفس کی حرص وہوس کی خاطر وہ کچھ کر گزتے ہیں جوانسانیت کی حدود سے بھی تجاوز کر جاتا ہے ، ان لوگوں کی خوشی اس وقت دوبالا ہو جاتی ہے جب مسلمان عورتیں ان کے پھیلائے ہوئے جالوں میں پھنس جاتی ہیں۔

بخدا یہ لوگ اخلاق سوزی پر مبنی ایک ایک فلم پر اربوں خرچ کرکے کھربوں کے مالک بن بیٹھتے ہیں او رمعاشرے کی بے حیا اور بے شرم عورتوں کو فیشن شوز کے نام پر استعمال کرکے راتوں رات امیر ہو جانے کے خواب دیکھتے رہتے ہیں او ران کو ہر گز بھی اس کی پروا نہیں کہ ان کی ناپاک حرکتوں کی وجہ سے معاشرے میں اخلاقیات کی دھجیاں بکھرتی جارہی ہیں، دن بدن الله تعالیٰ کے عذاب کو دعوت دینا عام ہوتا جارہا ہے۔

وہ بد نصیب عورتیں جن کو دنیا کے دو ٹکوں کی خاطر اپنی عفت وعصمت کا دنیا بھر کے سامنے خون کرتے ہوئے ذرا بھی پشیمانی نہیں ہوتی، آخر وہ کیوں کر قابل تقلید وپیروی ہوں؟؟

آہ! آپ کی نسبت تو عائشہ صدیقہ ، خدیجہ الکبریٰ، خنساء، سمیہ، فاطمہ، اسما اور خولہ ( رضوان الله علیہن أجمعین) جیسی عظم ماؤں سے ہے، جنہوں نے ہر آن، ہر گھڑی الله تعالیٰ کی مرضی کو اپنا شعار بنایا اور دنیا اور آخرت کے عظیم مناصب پر فائز ہوئیں، یہ بات بھی آپ کے پیش نظر رہے کہ الله نے ان پاکیزہ نفوس کے تقویٰ اور پرہیز گاری کی برکت سے ان کے بطون سے ایسے عظیم جرنیلوں کو وجود بخشا جن کے بے مثال کارنامے تاریخ اسلامی کے صفحات پر رہتی دنیا تک کے لیے ان مٹ نقوش چھوڑ گئے، اگر ان جیسی عظیم مائیں نہ ہوتی تو آج ہمیں اسامہ بن زید ، عبدالله بن زبیر ،صلاح الدین ایوبی اور محمد بن قاسم ، محمد الفاتح وغیرہم جیسے عظیم سپہ سالار بھی نصیب نہ ہوتے۔

چناں چہ ضرورت اس بات کی ہے کہ آپ اپنے دین اسلام پر بھروسہ رکھیں اور کم ہمت نہ ہوں، تاکہ دشمن کی ہر سازش ناکام ہو جائے اور امت مسلمہ کی عظمت رفتہ او رنظامِ خلافت کے دوبارہ غالب کرنے کے لیے آپ کا حقیقی کردار واضح ہو ، بس آپ کو حوصلہ وہمت سے کام لینا ہو گا او راپنے خیر خواہ او ربدخواہ کی پہچان کرنا ہو گی اور ہم سب کے آقا ومولی محمد عربی صلی الله علیہ وسلم کی مبارک تعلیمات پر عمل پیرا ہونا ہو گا، تاکہ دنیا وآخرت کی کام یابیاں آپ کے قدم چومیں۔

اُدھر مغرب کی مظلوم عورتیں آپ کے انتظار میں ہیں کہ کب آپ ہمیں مادہ پرستی کی غلامی سے آزادی دلانے میں اپنا کردار ادا کریں گی ؟ خدارا! اُن کو اکیلا مت چھوڑیں، الله کرے کہ آپ کی دین اسلام سے وابستگی آپ کا شعار بنے اورمغرب سمیت پوری دنیا کی ستم خوردہ عورت کی آزادی کا سبب بنے۔
Flag Counter