مبصر کے قلم سے
ادارہ
تبصرہ کے لیے کتاب کے دو نسخے ارسال کرنا ضروری ہے۔ صرف ایک کتاب کی ترسیل پر ادارہ تبصرے سے قاصر ہے۔ تبصرے کے لیے کتابیں صرف مدیر الفاروق یا ناظم شعبہ الفاروق کو بھیجی جائیں (ادارہ)
عصر حاضر کے غلام مصطفی
مرتب: محمد موسی بھٹو
صفحات:247 سائز:23x36=16
ناشر: سندھ نیشنل اکیڈمی ٹرسٹ، لطیف آباد نمبر4 حیدر آباد، سندھ
یہ کتاب پروفیسر ڈاکٹر غلام مصطفی خان صاحب رحمة الله علیہ کی حیات وخدمات اور افادات وتعلیمات پر لکھے گئے مختلف مضامین اور تحریروں کا مجموعہ ہے، جنہیں جناب محمد موسی بھٹو صاحب نے جمع کرکے شائع کیا ہے اور کتاب کا تعارف کراتے ہوئے ڈاکٹر صاحب کے پوتے جناب ڈاکٹر سفیر احمد خان نے لکھا ہے کہ:”زیر نظر کتاب جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ دادا ابا حضرت ڈاکٹر غلام مصطفی خاں کی شخصیت، ان کے کردار کے مختلف پہلوؤں اوران کی تعلیمات پر مشتمل ہے۔ بیشتر مواد ہمارے حافظ محمد موسیٰ بھٹو صاحب کا اپنا تحریر کردہ ہے۔ انہوں نے بعض مضامین حضرت صاحب سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیتوں سے لکھوائے ہیں۔ کچھ مضامین انہوں نے مختلف جگہوں سے لیے ہیں…”عصر جدید کے غلام مصطفی“ کتاب بزرگوں کے بارے میں روایتی کتابوں سے ہٹ کر علمی نوعیت کی کتاب ہے، جس میں وقت کے عارف، ممتاز صوفی اور ہر سنت پر عمل کرنے والے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے فدائی کی شخصیت پر تأثراتی مضامین کے ساتھ ساتھ ان کی شخصیت وکردار کے اہم پہلو سامنے آتے ہیں ۔ عصر حاضر میں رہتے ہوئے ہر معاملے میں غلام مصطفی بن کر مثالی زندگی کس طرح گزار ی جاسکتی ہے اور خدا کی مخلوق کے دین اور دنیا کی بہتری کے لیے اپنے وقت اور صلاحیتوں کا کس طرح استعمال کیا جاسکتا ہے ، کتاب کے مطالعہ سے اس کا نقشہ سامنے آجاتا ہے ۔“
جیسا کہ کتاب کے تعارف میں ابھی گزر ا کہ اس میں اکثر مضامین جناب محمد موسی بھٹو صاحب کے اپنے تحریر کردہ ہیں اور ایک مضمون میں انہو ں نے ڈاکٹر صاحب کی وسعت فکر اور وسیع المشربی کو بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ:
” وہ جماعت اسلامی جیسی دینی جماعتوں کو ملت کی ضرورت سمجھتے تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ بریلوی مکتبہ فکر کو عشق رسول میں غلو کے علاوہ مجموعی حیثیت سے انہیں ملت ہی کا حصہ شمار فرماتے تھے ۔ اہل حدیث مکتبہ فکر کی طرف سے قرآن وسنت پر زور دینے کے موقف کے وہ قائل تھے، لیکن ان کے متشددانہ رویے کو صحیح نہیں سمجھتے تھے ۔ وہ فرماتے تھے اپنے موقف ومسلک کو چھوڑ و نہیں، دوسروں کے مسلک کو چھیڑو نہیں۔ اسلام کی مثال وسیع گلستان کی طرح ہے، گلستان کی ساری سجاوٹ ہی پھولوں کے تنوع سے ہے۔“
تعلیم وتربیت اور اصلاح کی غرض سے مختلف نظریات کے حامل لوگوں سے نرمی کا رویہ اختیار کرنا اور ان کو اپنے قریب لانا اصلاح کا ایک بہتر ذریعہ ہے اور اس کی افادیت سے انکار ممکن نہیں، لیکن مذکورہ بالا بعض گروہوں کے بعض نظریات جس طرح راہ اعتدال سے ہٹے ہوئے ہیں اس کے لیے مذکورہ نشان دہی کافی نہیں اور پھر اس کے لیے ”اپنے مسلک کو نہ چھوڑنے اور دوسروں کے مسلک کو نہ چھیڑنے“ کی تعبیر اختیار کرنا او ران تمام گروہوں کو پھول سے تعبیر کرکے گلشن اسلام کی سجاوٹ قرار دینا ہمارے خیال میں بہرحال قرین قیاس نہیں اور نہ یہ ڈاکٹر صاحب کی رائے ہو سکتی ہے۔ اگر جناب محمد موسی بھٹو صاحب سے تعبیر کی غلطی ہوئی ہے تو انہیں اس کی اصلاح کرنی چاہیے۔
کتاب کاکاغذ درمیانہ اور ٹائٹل کارڈ کا ہے۔
مسلمانوں کے سیاسی ادارے چھٹی صدی ہجری تک
تصنیف: ڈاکٹر سنبل انصار
صفحات:392 سائز:23x36=16
ناشر: مکتبہ دارالاشاعت، اردو بازار، ایم اے جناح روڈ، کراچی
زیر نظر کتاب محترمہ ڈاکٹر سنبل انصار بنت انصار احمد خان کا پی ایچ ڈی کا مقالہ ہے اور اس میں انہوں نے چھٹی صدی ہجری تک کے مسلمانوں کے سیاسی اداروں کا تعارف وتجزیہ پیش کیا ہے۔ کتاب کو پانچ ابواب او رایک اختتامیہ میں تقسیم کیا گیا ہے۔
پہلا باب: ”اسلام کا سیاسی نظام“ کے عنوان سے ہے اور اس میں لغت وفقہ کی کتابوں سے سیاست کی تعریف اور مسلمانوں کے سیاسی اداروں کا تعارف پیش کیا گیا ہے۔
دوسرا باب:” خلافت وامارات“ کے عنوان سے ہے اور ا سمیں خلافت کی تعریف ، اہلیت وشرائط اور عہد خلفائے راشدین سے عہد بنی عباس تک خلافت وملوکیت اور ولی عہدی کا تحقیقی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔
تیسرا باب: ادارہ قضاء سے متعلق ہے اور اس میں قضا کی تعریف، قاضی کے شرائط واہلیت اور مسلمانوں کے نظام قضا کی تفصیل پیش کی گئی ہے ۔
چوتھا باب” ادارہٴ احتساب“ کے عنوان سے ہے اور ا س میں احتساب کی تعریف، اہمیت وافادیت او رخلفا کی سن وار ترتیب کے اعتبار سے نظام احتساب پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
پانچویں باب میں مسلمانوں کے دیگر سیاسی اداروں مثلاً امور خارجہ وداخلہ، نظام مالیات، دفاعی نظام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر گفتگو کی گئی ہے۔
کتاب کے آخر میں اختتامیہ ہے اور اس میں مؤلفہ موصوفہ نے اپنی تحقیق کا نچوڑ پیش کیا ہے۔
یہ اپنے موضوع پر ایک بہترین کتاب ہے او راس کی ترتیب وتحقیق میں محنت وعرق ریزی سے کام لیا گیا ہے ۔ کتاب میں ہر بات کو بحوالہ پیش کیا گیا ہے او راس کے آخر میں اردو اور عربی مصادرومراجع کی الگ الگ فہرست بھی دی گئی ہے ۔ کتاب کی عربی عبارات میں رموز واقاف اور مشکل الفاظ کے ضبط کا اہتمام نہیں کیا گیا، جو بہرحال کرنے کا کام ہے اور اس سے قاری کو عبارت پڑھنے او ر مطلب سمجھنے میں دقت نہیں ہوتی، ورنہ ترجمہ کے باوجود مطلب ومعنی کو عبارت پر منطبق کرنے میں دقت اٹھانی پڑتی ہے، اس سے ایک تو قاری کا وقت زیادہ صرف ہوتا ہے اور دوسرا مطالعہ میں تسلسل بھی باقی نہیں رہتا۔ کتاب کے صفحہ نمبر375 پر عہد نبوت کا زمانہ اکیس سال لکھا گیا ہے ، جو درست نہیں جب کہ عہد نبوت کا کل زمانہ تئیس سال ہے۔ اسی طرح مقدمہ اور بیک ٹائٹل پر سن کے اعتبار سے خلافت کی جو ترتیب ذکر کی گئی ہے ، اس میں خلافت بنو عباس کا ذکر نہیں ہے ، جب کہ چھٹی صدی ہجری تک کا اکثر زمانہ بنو عباس کی خلافت پر مشتمل ہے اور یہی اس کتاب کا موضوع ہے ۔ بہرحال ان جزوی اصلاحات کے علاوہ یہ ایک عمدہ اور بہترین کاوش ہے ، اس مقالے کی تکمیل پروفیسر ڈاکٹر فضل احمد، صدر شعبہ القرآن والسنہ، کلیہ معارف اسلامیہ ، جامعہ کراچی کے اشراف ونگرانی میں ہوئی ہے۔
کتاب کی طباعت واشاعت معیاری، جلدی بند مضبوط اور گیٹ اپ خوب صورت ودیدہ زیب ہے۔
فتنہ قادیانیت کو پکڑیے!
تحقیق وتدوین: محمد طاہر عبدالرزاق
صفحات:208 سائز:23x36=16
ناشر: عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، حضوری باغ روڈ، ملتان
جناب طاہر عبدالرزاق صاحب نے تحفظ ختم نبوت کے سلسلے میں کی گئی کاوشوں کو کتابی شکل میں پیش کرنے کا جو سلسلہ شروع کیا ہوا ہے ، زیر نظر کتاب بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے مرزائیت کی سرکوبی اور تحفظ ختم نبوت کے سلسلے میں لکھی گئی معروف، ممتاز اور جید اہل علم کی چند منتخب تحریروں کو جمع کیا ہے ، جن میں مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی، حضرت پیر مہر علی شاہ گولڑوی، مولانا محمد شریف جالندھری ، مولانا شبیر احمد عثمانی ، مولانا مرتضی حسن چاند پوری، مولانا تاج محمد، علامہ سید سلیمان ندوی، ڈاکٹر علامہ خالد محمود او رمفتی نظام الدین شامزئی وغیرہ حضرات کی تحریر یں شامل ہیں۔
کتاب کے ٹائٹل پر بلوں میں داخل ہوتے اور سرنکالتے ہوئے سانپوں کے ذریعے فتنہ قادیانیت کی جو منظر کشی کی گئی ہے اگرچہ وہ سچ اور حقیقت ہے لیکن یہ ناجائز تصویر کے زمرے میں آتا ہیجو کسی طرح مناسب نہیں ہے، لہٰذا ٹائٹل میں تبدیلی کرکے اسے شرعی تقاضوں کے مطابق بنانا چاہیے۔ فتنہ قادیانیت کے تعارف اور دجل وفریب سے آگاہی کے لیے کتاب کا مطالعہ مفید رہے گا۔
کتاب کا کاغذ درمیانہ او رجلد بندی مضبوط ہے۔
جو ختم نبوت پہ فد ا تھے!
تحقیق وتدوین: محمد طاہر عبدالرزاق
صفحات:208 سائز:23x36=16
ناشر: عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، حضوری باغ روڈ، ملتان
اس کتاب میں جناب محمد طاہر عبدالرزاق نے عقیدہٴ ختم نبوت کے تحفظ اور قادیانی فتنے کی سرکوبی کے لیے اپنی توانائیوں کو صرف کرنے والے اصحاب علم وفضل، ختم نبوت کے جانبازوں، سرفروش کارکنوں اور راہ نماؤں کی کوششوں ، کاوشوں اور مساعیٴ جمیلہ کو انتہائی دل کش اور جاذب انداز تحریر میں پیش کیا ہے کہ قاری انہیں پڑھتے ہوئے جہاں تحفظ ختم نبوت کے شاہینوں ، غازیوں اور شہیدوں کے ایمان وایقان، استقامت وعزیمت، اخلاص وللہیت او رجہد مسلسل کی روشن قندیلوں کا ایمان افروز نظارہ کرتا ہے وہاں وہ آنجہانی مرزا قادیانی کے تعمیر کردہ” بیت عنکبوت“ کی بے حقیقت اور کھوکھلی بنیادوں کے تار وپود بکھرتے ہوئے بھی دیکھتا ہے۔ مؤلف کا سیاّل قلم، خوب صورت انداز تحریر اور بہترین انداز ترتیب اس میں مزید جاذبیت اور کشش پیدا کرتا ہے ، جس سے واقعاتی امور مزید نکھر کر سامنے آتے ہیں اور حالات وواقعات اپنی اثر آفرینی میں کردار ادا کرتے ہیں۔
اس طرح کی کتابوں کا مطالعہ دور حاضر کے مسلمانوں کی ضرورت ہے اور اس سے خواب غفلت میں سوئی ہوئی امت مسلمہ جہاں اپنے فرائض منصبی اور خون جگر سے اسلام کے شجرہٴ طیبہ کی آبیاری کرنے والے سرفروشان اسلام سے آگاہ ہو سکے گی وہاں وہ اسلام دشمن لابیوں اور آستین کے سانپوں سے بھی واقفیت حاصل کر سکے گی۔
کتاب کا ٹائٹل خوب صورت، جلد بندی مضبوط او رکاغذ ادنیٰ درجے کا ہے۔
قاموس اصطلاحات علوم الحدیث
مؤلف: ڈاکٹر مولانا ساجد الرحمن صدیقی
صفحات:144 سائز:23x36=16
ناشر: دارالاشاعت، اردو بازار کراچی
جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ اس کتاب میں مولانا ڈاکٹر ساجد الرحمن صدیقی مدظلہم نے طلبہ اور عام اردو داں طبقے کا خیال رکھتے ہوئے عام فہم اور سلیس انداز میں علوم حدیث کی مصطلحات کا تعارف حروف تہجی کی ترتیب میں پیش کیا ہے ۔احادیث کی اصطلاحات سے طلبہ اور عام طبقہ تو کجا خواص اور تعلیم یافتہ طبقہ بھی پوری طرح واقف نہیں ہے اور فن حدیث کی عمومی اصطلاحات سے ان کی آشنائی نہ ہونے کے برابر ہے۔ زیر نظر کتاب اس حوالے سے اہمیت کی حامل ہے اور احادیث کی اصطلاحات کے تعارف کے لیے اس کا مطالعہ مفید رہے گا ۔ اگر حوالہ جات کا اہتمام کر لیا جائے تو کتاب کی ثقاہت وافادیت میں اضافے کا باعث ہو گا۔
کتاب کی طباعت واشاعت معیاری او رجلد بندی مضبوط ہے۔
فلسفہٴ نکاح ومسائل طلاق
یہ رسالہ خواجہ ابوالکلام صدیقی کے نکاح وطلاق سے متعلق بیانات کا مجموعہ ہے او راسے مفتی حبیب الله بلال نے کیسٹوں سے نقل کرکے مرتب کیا ہے۔ اس میں نکاح وطلاق کے دس اہم مسائل یعنی نکاح کی حقیقت، نکاح کی افادیت، نکاح کی شروط، نکاح کارکن، نکاح کا طریقہ، متعہ کی حرمت، میاں بیوی کے حقوق وفرائض، طلاق کا صحیح طریقہ، تین طلاقیں اور حلالہ کی شرعی حیثیت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
انداز بیان سلیس اور عام فہم ہے اور خاص کر طلاق ثلاثہ کے مسئلے کو عقلی ونقلی اعتبار سے مدلل پیش کیا گیا ہے یہ رسالہ80 صفحات پر مشتمل ہے اور اس کی اشاعت کا اہتمام قاری عبدالرحمن رحیمی شعبہ نشر واشاعت، جامعہ نعمت الرحیم، حسین آگاہی، ملتان نے کیا ہے۔