سُود خوری
فقیہ ابواللیث سمر قندی
سُودکھانے والوں کے پیٹ
فقیہ ابواللیث سمرقندی اپنی سندکے ساتھ حضرت ابوہریرہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس رات مجھے معراج کا سفر کرایا گیا، میں نے ساتویں آسمان پر اپنے سر کے اوپر بجلی کی سی گرج اور چمک دیکھی اور کچھ لوگ دیکھے کہ ان کے پیٹ ان کے سامنے ایسی کوٹھڑیوں کی طرح ہیں، جن میں سانپ چلتے پھرتے باہر ہی سے دکھائی دیتے ہیں، میں نے جبرئیل سے پوچھا یہ کون لوگ ہیں ؟جواب ملا یہ سود کھانے والے ہیں۔
سود کا گناہ اور قیامت میں سود خور کی حالت
عطاء خراسانی روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبدالله بن سلام فرماتے ہیں کہ سود کے بہتر درجے ہیں ۔ سب سے چھوٹا درجہ یہ ہے جیسے کوئی مسلمان اپنی ماں سے زنا کرتا ہے ۔ اور سود کا ایک درہم تیس سے زائد زنا ؤں سے بدتر ہے۔ نیز فرمایا کہ الله تعالیٰ قیامت کے دن ہر بڑے بھلے آدمی کو کھڑے ہونے کا حکم فرمائیں گے۔ سود خوردیوانے او رپاگل کی طرح کھڑا ہو گا اور گر پڑے گا۔ صحیح طور پر کھڑا بھی نہ ہو سکے گا۔ حضرت عمر بن خطاب رضی الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ قرآن کی سب سے آخری اترنے والی آیت سود والی ہے:﴿واتقوا یوماً ترجعون الی الله ثم توفی کل نفس بما کسبت وھو لایظلمون﴾․(281/2)
جس کے بعد رسول الله صلی الله علیہ وسلم کاو صال ہو گیا اور آیت ربا کی پوری وضاحت ہمارے سامنے نہ آسکی۔ لہٰذا سود سے بھی اور مشتبہ کاموں سے بھی بچتے رہو۔ بلکہ ہر صغیرہ او رکبیرہ سے بھی بچتے رہو۔
سود خور پر لعنت فرمائی گئی ہے
حضرت علی سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے سود کھانے والے پراور کھلانے والے پر اور اس کے گواہوں پر اور اس کے لکھنے والے پر اور رنگ بھرنے والی اور بھروانے والی پر اور حلالہ کرنے والے پر اور ایسا کروانے والے پر اور زکوٰة روکنے والے پر لعنت فرمائی ہے۔
حرام مال سے صدقہ کرنا
حضرت عبدالله بن مسعود سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ بندہ حرام مال کما کر جو صدقہ کرتا ہے اس پر اسے کچھ بھی اجر نہیں ملتا۔ اپنے لیے جو خرچ کرتا ہے اس میں برکت نہیں ہوتی اور جو پیچھے چھوڑ جاتا ہے وہ دوزخ کے لیے اس کا توشہ ہوتا ہے۔
لین دین میں کمی بیشی سود ہے
حضرت ابورافع فرماتے ہیں کہ میں نے چاندی کی ایک پازیب حضرت ابوبکر صدیق کے ہاتھ فروخت کی، آپ نے ترازو کی ایک جانب پازیب اور دوسری جانب درہم رکھ کر تولا تو پازیب ذراسی بھاری نکلی آپ نے قینچی پکڑلی۔ میں نے عرض کیا اے خلیفہ رسول صلی الله علیہ وسلم! میں یہ زائد مقدار چھوڑتا ہوں۔ آپ نے فرمایا ہر گز نہیں۔ میں نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم سنا ہے کہ زائد لینے والا اور دینے والا دونوں دوزخ میں ہوں گے۔
حضرت ابوہریرہ، ابو سعید خدری اور عبادہ بن صامت رضی الله عنہم وغیرہ حضرات آں حضرت صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ چاندی کو چاندی کے بدلے برابر بیچو، زیادتی سود ہے ۔ گندم کو گندم کے بدلے برابر فروخت کرو، زیادتی سود ہے۔ اسی طرح حضور صلی الله علیہ وسلم نے جو، کھجور،نمک کا تذکرہ بھی فرمایا، پھر ارشاد فرمایا جوکوئی زیادہ لیتا یا دیتا ہے وہ سودی معاملہ کرتا ہے۔
فائدہ: حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں کہ ہم ایک حصہ سود کے ڈر سے نو حصے حلال کے بھی چھوڑ دیتے تھے۔ یہی مضمون حضرت عمر بن خطاب رضی الله عنہ سے بھی منقول ہے اور یہ مقولہ مشہور ہے کہ جہاں کہیں زنا اور سود عام پھیل جائے وہ خطہ تباہ ہو جاتا ہے۔
تاجر کو لین دین او رناپ تو ل کے مسائل سیکھنا ضروری ہیں
حضرت علی کا قول ہے کہ جو شخص مسائل سیکھے بغیر تجارت کرنے لگا وہ سود میں پھنس گیا ،وہ سود میں غرق ہو گیا، وہ سود میں ڈوب گیا۔ حضرت عمر بن خطاب کا ارشاد ہے کہ ہمارے ان بازاروں میں وہ لوگ قطعاً خرید وفروخت نہ کریں جو مسائل سے واقف نہیں اور نہ وہ جو ناپ تول صحیح نہیں رکھتے ہیں۔
ہلاکت کے اسباب
حضرت عبدالرحمن بن سابط سے روایت ہے کہ جب کسی بستی والے چار چیزوں کو حلال سمجھنے لگتے ہیں تو ان کی ہلاکت کا فیصلہ کر دیا جاتا ہے ۔
جب کہ وہ تول میں کمی کریں۔پیمائش میں کمی کریں۔ بکثرت زنا کرنے لگیں۔ سود کھانے لگیں۔
کیوں کہ زنا عام ہو گا توا ن میں وبا پھیلے گی، ناپ تول میں کمی کریں گے تو بارش سے محروم ہو جائیں گے ۔ سود کھائیں گے تو باہمی تلوار چلے گی۔ عبید محاربی کہتے ہیں میں حضرت علی کے پیچھے پیچھے بازار میں جارہا تھا، ان کے ہاتھ میں درہ تھا، اگر کسی آدمی کو دیکھتے کہ ناپ میں کمی کر رہا ہے تو اسے مارتے اور فرماتے ناپ پورا رکھو۔ حضرت ابن عباس سے منقول ہے کہ فرمایا کرتے تھے اے عجمی لوگو! دو باتیں ایسی تمہارے سپرد ہوئی ہیں کہ تم سے پہلے لوگ انہی کی وجہ سے ہلاک ہو گئے۔ ناپ او رتول۔
سود کا عام ہونا
ایک حدیث میں ہے کہ لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ کوئی شخص بھی سود سے نہ بچے گا ۔عرض کیا گیا یا رسول الله !کیا سبھی لوگ کھانے لگیں گے؟ ارشاد فرمایا جو نہیں بھی کھائے گا اس کا غبار او راثر تو اسے بھی پہنچ کر رہے گا۔ یعنی اس کے گناہ کا کچھ حصہ ضرور پالے گا کہ اس کا گواہ بن جائے گا۔ یا کاتب بن جائے گا یا اس پر راضی ہو گا، بہرحال مذکورہ درجوں میں سے کسی نہ کسی درجہ کا گناہ اسے مل کر رہے گا۔ابھی حضرت ابوبکر کا ارشاد گزرا ہے کہ زائد لینے یادینے والا دونوں دوزخ میں ہوں گے۔
لینے دینے میں کمی بیشی پر وعید
تاجر کو لازم ہے کہ اتنا علم ضرور سیکھے جس کی ضرورت اثنائے تجارت پڑتی ہے، تاکہ وہ سود میں مبتلا نہ ہو او رناپ تو ل میں بھی خوب احتیاط سے کام لے کہ الله تعالیٰ نے اس معاملہ میں انتہائی سخت وعید نازل فرمائی ہے۔ چناں چہ ارشاد ہے:
﴿ویل للمطففین الذین اذا اکتالوا علی الناس یستوفون واذا کالوھم اووزنوھم یخسرون الا یظن اولئک انھم مبعوثون لیوم عظیم یوم یقوم الناس لرب العٰلمین﴾․
ترجمہ:…”بڑی خرابی ہے ناپ تول میں کمی کرنے والوں کے لیے جب لوگوں سے ناپ کر لیں تو پورا لیں او رجب ان کو ناپ کر دیں یا تول کر دیں تو گھٹا دیں، کیا ان لوگوں کو اس کایقین نہیں ہے کہ وہ ایک بڑے سخت دن میں زندہ کرکے اٹھائے جائیں گے۔ جس دن تمام آدمی رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے“۔
ویل کے معنی عذاب کی سختی ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ جہنم کی ایک وادی کا نام ہے، جو ناپ تول میں کمی کرنے والوں کے لیے مقرر ہے، جو لوگوں سے اپنا حق پورا وصول کرتے ہیں اور جب خود دینا ہو تو کم دیتے ہیں۔ کیا ان کو قیامت کے دن کی حاضری کا جو ایک عظیم اور ہول ناک دن ہے یقین نہیں؟ ابن آدم کو کچھ فکر کرنی چاہیے کہ جس دن کو الله تعالیٰ عظیم فرماتے ہیں وہ کس قدر عظیم ہو گا۔ کون سا دن ہیبت اور خوف میں اس سے بڑا ہو سکتا ہے؟ اس دن ہم الله تعالیٰ کے حضور پیش ہوں گے ،ہر چھوٹی بڑی بات کا سوال ہو گا۔ اپنے نامہ اعمال کو پڑھتے ہوں گے ۔ زندگی بھر کے سارے اعمال اس میں موجود پائیں گے اور تیرا رب کسی پر ظلم کرنے والا نہیں۔ وہ شخص بشارت کے لائق ہے جس نے دنیا میں لوگوں کے حقوق کے بارے میں اعتدال اختیار کیا او ران لوگوں کی خرابی ہے جنہوں نے بے اعتدالی برتی۔
زمین میں الله تعالیٰ کی ترازو
حضرت عمر سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ عدل وانصاف زمین میں الله تعالیٰ کی ترازو ہے، جو کوئی اسے اختیار کرتا ہے اسے جنت میں لے جاتی ہے او رجو چھوڑ دیتا ہے اسے دوزخ کی طرف لے جاتی ہے اور یہ بھی جان لو کہ ایک عدل بادشاہ کا اپنی رعایا سے ہوتا ہے او رایک خود رعایا کا آپس میں ہوتا ہے ۔ سو تم عدل کو مضبوطی سے تھام لو، تاکہ دردناک عذاب سے نجات پاسکو۔