Deobandi Books

غلط فہمیوں کا ازالہ ۔ حسام الحرمین کے سلسلے میں ایک سوال کا جواب

سام الح

8 - 28
النبیین ثابت کیا ہے یعنی آپ ﷺکے بعد کوئی نبی نہیں آسکتا اور مرتبہ کے اعتبار سے بھی آپﷺ آخری نبی ہیں کہ اس زمین پر آپ ﷺنبی ہیں کہ یہ مرتبہ ختمِ نبوّت اور کسیكو حاصل نہیں ہو سکتا اور اس پر فقہی اور عقلی دلائل قائم فرمائے ہیں اور واضح کیا ہے کہ جو آپ کے آخری نبی ہونے کا انکار کرے وہ بلاشبہ اسلام سے خارج اور قطعی کافر ہے؛اسلیے کہ قرآن عزیز کی آیت "خاتم النبيين" کا اور حدیث شریف "لانبى بعدى" (میرے بعد کوئی نبی نہیں) کامنکر ہے،دراں حال کہ یہ حدیث معنی کے اعتبار سے متواتر ہےاور اس پراجماع ہے کہ جیسے کہ ظہر کی نماز فرض ہے اور اس کی چار رکعت کا ثبوت حدیث شریف سے ہے،جو معنی کے اعتبار سے متواتر ہے،جس طرح اس کا منکر ہے وہ بھی کافر ہے "تحذير الناس" بغور مطالعہ فرمائیں۔
اس دعوے میں جن حضرات نے اشکالات کئے ان کے جواب میں حضرت مولانا ؒنے دوسرا رسالہ بھی تحریر فرمایا جس کا نام "مناظرۂ عجیبہ" ہے یہ رسالہ درحقیقت "تحذیرالناس" کے لئے بمنزلہ شرح کے ہے اس کے صفحہ۳پرحضرت  ؒ  فرماتے ہیں:"حضرت خاتم المرسلین ﷺکی نبوت خاتمیت زمانی تو سب کے نزدیک مسلم ہے"۔ صفحہ ۳۷پر لکھا ہے کہ: "خاتمیت زمانی کی میں نے تو توجیہ و تائید کی ہے(معاذاللہ)تغلیط نہیں کی"۔
پھر اسی صفحہ پر چار سطر کے بعد صاف صاف خاتمیت مرتبی،خاتمیت زمانی،خاتمیت مکانی،تینوں کو حضرت رسول اکرم ﷺ کے لئے ثابت کیا ہے۔صفحہ۳۹پرلکھاہےکہ: "خاتمیت زمانی اپنا دین و ایمان ہے"۔صفحہ ۵۰ پرلکھاہے: "اس سے بھی بڑھ کر لیجئے( صفحہ نہم سطر دہم سے لے کر صفحہ یازدہم کی سطر ہفتم تک تحذیرالناس میں ) وہ تقریر تحریر فرمائی ہے جس سے خاتمیت زمانی اور خاتمیت مکانی اور خاتمیت مرتبی تینوں مرتبے آیت خاتم النبیین سے بدلالت مطابقی ثابت ہو جائیں"۔پھر اسی صفحہ پر لکھا ہے کہ: "حاصل مطلب یہ ہے کہ خاتمیت زمانی سے(ہی نہیں کہ)مجھ کو انکار نہیں بلکہ یوں کہیے کہ منکروں کے لئے گنجائش انکار نہ چھوڑی"۔
ان تصریحات کےباوجود یہ کہنا کہ حضرت ؒحضرت رسول مقبول صلی
۸
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 موضوع سخن 2 1
3 سوالات 3 1
4 سوالات حسبِ ذیل ہیں 3 1
5 جوابات 4 1
6 جواب (1) 7 1
7 (٢) جواب 10 1
8 (3)جواب 11 1
9 (٤) جواب 14 1
10 (۵) سوال 20 1
11 جواب 21 1
Flag Counter