صاحب تھانویؒ (چشتی، نقشبندی، سہروردی، قادری ) نے "حفظ الایمان" میں لکھا ہے کہ غیب کی باتوں کا جیسا علم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو ہےایسا تو ہر بچہ اور ہر پاگل بلکہ ہر جانور کو اور ہر چاوپائے کو حاصل ہے۔
ان علماء کی طرف یہ عقیدے منسوب کرکے ان پر ''حسام الحرمین'' میں کفر کا فتوی لگایا گیا ہے اور عرب علماء کے اس پر دستخط ہیں۔ کیا واقعی علمائے دیوبند نے ایسا لکھا ہے اور ان کا عقیدہ ہے اصل حقیقت واضح فرمادیں۔فقط
عبد الحی پرتاپ گڑھی
جوابات
مکرم و محترم!
زیدمجدکم
سلام مسنون ،نیازمشحون
گرامی نامہ دارالافتاء ہوتا ہوا بندہ کے پاس پہنچا،مسائل چوں کہ مسلک سے متعلق تھے جن کی ذمہ داری اصولاً احقر پر عائد ہوتی ہے، اسلئے مناسب سمجھا کہ اس کے بارے میں احقر ہی چند سطور لکھ کر خدمت گرامی میں ارسال کرے۔
جناب مولنا احمد رضاخاں صاحب بریلوی نے ۱۳۲۴ھ میں یہ کتاب "حسام الحرمین" لکھی اور اسے لے کر عرب تشریف لے گئے، وہاں کے علماء کو "تحذیر الناس"، "براہین قاطعہ"، "فتاوی رشیدیہ"، "حفظ الایمان" کا نام لے کر بتایا کہ یہ فلاں فلاں حضرات کی تصانیف ہیں،اور ان میں یہ مسائل درج ہیں،(وہی جو آپ نے اس خط میں بطور سوال تحریر فرمائے ہیں) اور ان کی عبارات کو اپنے انداز میں بیان کرکے وہاں کے علماء کو غلط مطلب سمجھایا اور یہ کہ ان کی وجہ سے ہندوستان میں گمراہی پھیل رہی ہے،اب ہند کے مسلمانوں کا سنبھلنا اور دینِ بر حق پر قائم رہنا اس پر موقوف ہے کہ آپ بھی ان کی تکفیر کریں، تاکہ پھر ان کی بات کوئی نہ سنے،علمائے
۴