Deobandi Books

غلط فہمیوں کا ازالہ ۔ حسام الحرمین کے سلسلے میں ایک سوال کا جواب

سام الح

15 - 28
شریعت میں " عالم الغیب" بولا جاتا ہے تو اس سے مراد عالم الغیب بلاواسطہ ہی ہوتا ہے؛ اور زید کے نزدیک بھی "عالم الغیب" بلا واسطہ خدا تعالٰی کے سوا کوئی دوسرا نہیں ہے؛ لہذا حضرو رسول مقبولﷺ کے لیے اگر لفظِ "عالم الغیب" بولا جائے گا تو زید کی نیت کا تو کسی کو علم نہیں ہوگا، دیکھنے والے اور سننے والے اور پڑھنے والے، یہی سمجھیں گے کہ اس سے مراد " عالم الغیب " بلا واسطہ ہے؛ تو جو لفظ اور صفت اللہ کے لئے مخصوص ہے حضورﷺ کے لئے ماننے سے شرک کا شبہ ہوگا؛ لہذا یہ لفظ نہیں بولنا چاہیے۔
اس کے بعد مولانا تھانویؒ فرماتے ہیں کہ : زید جو عالم الغیب کہتا ہے تو اس میں دو صورتیں ہیں: ایک یہ کہ اللہ تعالیٰ اور حضرت رسول اکرمﷺ کا علم برابر ماننا ہے، جس طرح کوئی ذرہ اللہ تعالیٰ سے مخفی نہیں وہ ہروقت ہر جگہ حاضر و ناضر رہتا ہے، اسی طرح حضور اکرمﷺ کا حال ہے (فرق صرف بواسطہ اور بلاواسطہ کا ہے) تب تو زید کا ایسا کہنا قرآن کریم کے خلاف ہے۔ حدیث شریف کے بھی خلاف ہے اور واقعات کے بھی خلاف ہے۔( و عندہ مفاتح الغیب لا یعلمھا الا ھو) اور اسی(اللہ ہی) کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں، اللہ کے سواء انھیں کوئی نہیں جانتا۔
(قل لا یعلم من فی السمٰوٰت والارض الغیب  الااللہ) آپؐ فرما دیجئے کہ زمین اور آسمان میں رہنے والوں میں سے خدا کے سوا کوئی غیب نہیں جانتا۔
بلکہ حضورﷺ کو صاف امر ہےکہ: اعلان فرمادیجئے کہ مجھے علم غیب نہیں: (قل لا اقول لکم عندی خزائن اللہ و لا اعلم الغیب) ـــــــ معونہ، تابیر نخل وغیرہ واقعات حدیثی سے صاف ثابت ہے کہ کتنی چیزوں کا علم حضورﷺ سے مخفی رہا ہے۔ واقعہ "افک" میں کتنی پریشانی اٹھانی پڑی، جب آللہ تعالٰی نے وحی نازل کی، تبھی بات صاف ہوکر پریشانی دفع ہوئی۔ حدیث شریف میں ہے، نبی کریمﷺ ارشاد فرماتے ہیں کہ حوض کوثر پر ہوں گا، میری امت کے کچھ لوگ آئیں گے، میں ان کو دیکھ کر پہچان لوں گا پھر وہ میری نظر سے اوجھل ہو جائیں گے یعنی بجائے حوض کوثر پر لانے کے ان کوجہنم کی طرف لے جائیں گے
۱۵
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 موضوع سخن 2 1
3 سوالات 3 1
4 سوالات حسبِ ذیل ہیں 3 1
5 جوابات 4 1
6 جواب (1) 7 1
7 (٢) جواب 10 1
8 (3)جواب 11 1
9 (٤) جواب 14 1
10 (۵) سوال 20 1
11 جواب 21 1
Flag Counter