Deobandi Books

عمامہ کی فضیلت

5 - 19
 موقع پر فرمارہے تھے کہ‘‘ ایک وقت ایسا ماحول تھاکہ شہرِحیدر آبا دکا پھٹیچر سے پھٹیچر شخص حتی کہ چپراسی بھی ننگے سر نہیں گھومتاتھا، اور سڑک چلتے ہوئے عام لوگوں میں بھی اچھے سے اچھے اردو کے ادیب مل جاتے تھے’’۔
  مگر اب انگریزی تہذیب لوگوں میں رائج ہوتی چلی جارہی ہے، عمامہ تو کیا لوگ ٹوپی پہننے کو بھی تیار نہیں ہیں ، اس میں مزیدشدت اس وقت آتی ہے جبکہ لوگ بغیر ٹوپی کے نماز میں کھڑے ہوجاتے ہیں ،اور یہ بہانا بناتے ہیں کہ‘‘ ٹوپی پہننا صرف سنت ہی توہے واجب یا فرض تو نہیں ’’۔
  جبکہ دوسرے لوگ ننگے سر رہنے والوں کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتے، اور اس طرح اس معاملہ میں محاذ آرائی کی ایک شکل پیدا ہوجاتی ہے،کسی بھی مسئلہ میں تنازع اور اختلاف کی صورت میں اہل ِ ایمان کو قرآن وحدیث کی طرف پلٹنے کا حکم دیاگیاہے۔ فرمانِ باری تعالی ہے ﴿فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیٍٔ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَالرَّسُوْلِ﴾سورۃالنساء۵۹(اگر کسی معاملہ میں اختلاف ہو جائے تو اس کو اللہ اور اس کے رسول کی طرف پھیر دو)
  ایسے ہی اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿مَا اٰتٰکُمُ الرُّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَانَھٰکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوْا وَاتّقُوْااللّہَ اِنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ﴾سورۃالحشر۷
  جو کچھ رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو دیں اس کو لے لواور جس چیز سے آپ کو روکے اس سے رک جاؤ، اور اللہ سے ڈر تے رہو ، یقینا اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔
  آیئے احادثِ نبویہ کی روشنی میں ہم نورِہدایت صلی اللہ علیہ وسلم کے گفتار و کردار کا ملاحظہ فرمائیں اور حقیقت سے آشنا ہو جائیں کہ آیا ننگے سر رہنا عشقِ رسول کا تقاضہ ہے یا سر کو ڈھانکے رکھنا اور
Flag Counter