،﴿یُمْدِدْکُمْ رَبُّکُمْ بِخَمْسَۃِ اٰلَاف مِنَ الْمَلَاءِکَۃِمُسَوِّمِیْنَ ﴾ سورہ آل عمران۔۱۲۵
اللہ تبارک وتعالی فرشتوں کے متعلق فرمارہے ہیں کہ وہ فرشتے (مُسَوِّمِیْنَ) نشان زدہ یعنی پگڑی باندھے ہوئے تھے، اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سید الاولین والاخرین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا(فَاِنَّھَا سِیْمَاءُ الْمَلَاءِکَۃِ) کہ عمامہ فرشتوں کی علامت ہے۔
﴿۲﴾
سید الملائکہ حضرت جبرئیل ؑ کے عمامہ زیب تن کرنے کے متعلق ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا روایت بیان کرتی ہیں : اَنَّ رَجُلًا اَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلٰی بِرْذَوْن ، عَلَیْہِ عِمَامَۃٌ طَرْفُھَا بَیْنَ کَتِفَیْہِ ، فَسَاَلْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْہُ، فَقَالَ: رَأَََیْتِیْہِ ؟ذَاکَ جِبْرَیِلُ عَلَیْہِ السَّلَام
(مسند احمد ،رقم25186 )
ایک شخص نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے خدمت اقدس میں ترکی گھوڑے پر سوار ہوکر حاضر ہوا، اس شخص کے سر پر عمامہ تھا، جس کا ایک طرف دونوں مونڈھوں کے درمیان لٹکا ہوا تھا، میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کے متعلق دریافت کی ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اے عائشہ کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا؟وہ جبرئیل علیہ السلام تھے،۔
اس حدیث سے مذکورہ بالا حدیث کی تائید ہورہی ہے کہ اس حدیث میں صاف طور پر موجود ہے کہ حضرت جبرئیل ؑ نے عمامہ کو زیب تن فرمایا تھا، جس سے پتہ چلتاہے کہ عمامہ فرشتوں کی علامت ہے، تو ایک محب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو چاہیے کہ وہ عمامہ کو اپنے لباس کا حصہ بنائے اور فرشتوں کی علامت کو اپنے سر پر سجائے تاکہ فرشتوں کے اوصاف اس کے اندر حلول کر سکیں ۔