Deobandi Books

عمامہ کی فضیلت

10 - 19
 ورنہ مکرہ اور خلاف سنت!نیز محدثین نے یہ لکھاہے کہ شملہ چھوڑنے کو صرف نماز کے وقت کے ساتھ مختص کرنا بھی سنت کے خلاف ہے۔
  یہ ملحوظ رہے کہ شملہ چھوڑنا فقہی اعتبار سے مستحب ہے ،جس کا تعلق سنت زائد سے ہے سنت ہدی سے نہیں اس لئے اس(شملہ چھوڑنے)کے ترک میں کوئی گناہ یا برائی نہیں ہے اگرچہ اس کو اختیار کرنے میں ثواب و فضیلت ہے ، جن حضرات نے شملہ چھوڑنے کو سنت مؤکدہ کہا ہے ان کا یہ قول تحقیق و روایت کے خلاف ہے ۔ (مظاہر حق جدید ، جلد چہارم ، )
  حدیث مذکور کے ضمن میں شملہ کے متعلق یہ مختصر سی تشریح تھی جس کو احقر نے مشکوۃ المصابیح کی اردو شرح ‘‘مظاہر حق جدید’’ سے اپنے کتابچہ میں نقل کیا ہے تاکہ قارئین حضرات شملہ سے متعلق اس تشریح سے مستفید ہو سکیں ۔
 حدیث مذکور میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمامہ باندھنے کاذکر ہے، جس سے عمامہ باندھنے کی فضیلت ثابت ہوتی ہے اور یہ سبق ملتا ہے کہ ایک مسلمان کو اپنے لباس میں عمامہ کو داخل کرنا چاہیے۔
﴿۵﴾ 
 سیدنا حضرت جابر ابن عبداللہ انصاری ؓبیان کرتے ہیں :اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَؐ دَخَلَ مَکَّۃَ وَقَالَ قُتَیْبَۃُدَخَلَ یَوْمَ فَتْحِ مَکَّۃَوَعَلَیْہِ عِمَامَۃٌ سَوْدَاءُ بِغَیْرِ اِحْرَام،، (صحیح مسلم رقم۱۳۵۸)رسول اللہ ؐفتحِ مکہ کے دن مکہ میں بغیراحرام کے داخل ہوے اور آپؐ کے سرِ مبارک پر سیاہ عمامہ تھا۔
 سیدنا انس ابن مالک ؓ کی روایت میں یہ الفاظ آئے ہیں  اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہ
Flag Counter