Deobandi Books

عمامہ کی فضیلت

18 - 19
 پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس حال میں نکلے کہ آپ ؐ اپنے سر پر چادر کا حاشیہ باندھے ہوے تھے، پس آپ منبر پر تشریف فرما ہوے اور اس دن کے بعد آپ دوبارہ منبر پر تشریف فرما نہیں ہوے (یعنی یہ آپ کا آخری خطبہ تھا) پس آپ نے اللہ تعالی کی حمدو ثنا بیان کی پھر فرمایا:لوگو!میں تم کو انصار کے بارے میں وصیت کرتا ہوں پس وہ میری جان و جگر ہیں ان پر جو میر حق تھاوہ انصار اداکرچکے ہیں ، اب ان کا حق باقی ہے۔ ان میں جو نیک ہو اس کی قدر کرنا اور جو برا ہو اس کے قصور سے در گزر کرنا۔
  اس حدیث سے واضح ہوگیا کہ آپ کا آخری عمل سر کو ڈھکے ہوے ہی تھا،اور سر کو ڈھکنے کی یہ بھی زبردست دلیل ہے کہ آپ نے فتح مکہ کے موقع پر جو خطبہ دیاتھا،اس آخری خطبہ میں بھی عمامہ آپ کے سر مبارک پر موجود تھا۔
 بہرحال ان تمام احادیث کے مطالعہ سے واضح ہوتا ہے کہ عمامہ ایک محب رسول مسلمان کے لباس میں شامل ہونا چاہئے اور عمامہ سر کو ڈھانکے کی ایک مستقل سنت ہے اور ننگے سر کے مقابلہ میں عمامہ اور ٹوپی وقار کی علامت قرار پاتی ہے ۔
 یہ چند سطور عمامہ کے ثبوت اور اس کی فضیلت کے بارے میں اپنے ناقص مطالعے کی روشنی میں لکھا ہوں ، امید ہے کہ سنتِ نبی پر عمل کے شائقین کے لئے کار آمد ثابت ہوں گی، بارگاہ ایزدی میں دست بدعا ہوں کہ اللہ تبارک وتعالی ہم سب کے ظاہر و باطن کو عشق رسول کے نور سے منور فرمائیں ، آمین۔

Flag Counter