ایک اور روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں :
خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ مَرَضِہِ الَّذِیْ مَاتَ فِیْہِ بِمِلْحَفَۃ قَدْعَصَّبَ بِعِصَابَۃ دَسْمَاءَ حَتّٰی جَلَسَ عَلَی الْمِنْبَرِ؛(صحیح البخاری رقم ۳۶۲۸)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اس بیماری میں جس میں آپ نے وفات پائی تھی تشریف لائے،آپ نے ایک چادر اوڑھ رکھی تھی اور ایک چکنے کپڑے کو آپ نے اپنے سر پر لپیٹ رکھا تھا
اس حدیث کے آخری الفاظ یہ ہیں ،فَکَانَ اٰخِرَ مَجْلِس جَلَسَ بِہِ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری مجلس تھی جس میں آپ ﷺ تشریف فرماہوے۔ عصب بعصابۃ دسماء کا مطلب یہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر پر ایک چکناکپڑالپیٹ رکھاتھا،عَصَّبَ :کے معنی لپیٹنا ،باندھنا،گرد پھیرنے، کے ہیں ۔
اَلْعَصْبُ : عمامہ ،پگڑی ، ایک قسم کی چادر، ۔ اسی سے سے عِصَابَۃٌ ہے جس کے معنی عمامہ کے ہیں ۔
حضرت انس ابن مالک بیان کرتے ہیں :حضرت ابوبکرؓ اورحضرت عباسؓ انصارکی ایک مجلس پر سے گزرے تو دیکھا کہ وہ رورہے ہیں .. انہوں نے پوچھا کہ کیوں رورہے ہو؟ تو جواب ملا کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجالس یاد آر ہی ہیں ، پس وہ دونوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے او ر آپؐ کو اس بات کی اطلاع دی۔
فَخَرَجَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ! وَقَدْ عَصََّبَ عَلیٰ رَاْسِہِ حَاشِیَۃَ بُرْدِ قَالَ فَصَعِدَ الْمَنْبَرَوَلَمْ َیَصْعَدْہُ بَعْدَ ذٰالِک َالْیَوْمِ الخ۔
(المختصر النصیح فی تھذیب الکتاب الجامع الصحیح راقم ۳۷۹۹)