Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی رجب المرجب ۱۴۳۲ھ -جولائی ۲۰۱۱ء

ہ رسالہ

2 - 11
گزرگاہوں پر آہنی باڑ لگانے کا حکم !
گزرگاہوں پر آہنی باڑ لگانے کا حکم!

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ:
انسان کو ہر دور میں اپنی جان ومال کی حفاظت کامسئلہ درپیش رہا ہے اور اس کے لئے مختلف ادوار میں مختلف تدابیر بھی ہوتی رہی ہیں، حال ہی میں ایک تدبیر یہ بھی اختیار کی گئی ہے کہ کسی علاقے کے مکین باہمی مشورہ سے اپنے علاقہ کے داخلی وخارجی راستوں پر آہنی باڑ (بیرئیر) نصب کردیتے ہیں اور اکثر ”بیرئیر“ ایسے ہیں، جن کو ضرورت کے موقع پر کھولنے اور بند کرنے کے لئے کوئی گارڈ یا چوکیدار مقرر نہیں اور ان کو مستقل طور پر مقفّل(بند) کردیا گیا ہے، جس کی وجہ سے نووارد عوام کو انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کیونکہ بعض جگہوں پر پورے پورے بلاک اور سیکٹرز مقفل(بند) کردیئے گئے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ:
۱…کیا کسی خاص علاقے کے مکینوں کو یہ حق ہے کہ وہ اپنی حفاظت کے پیش نظر عوام الناس کو اپنے علاقے یا گلی سے گذرنے سے روک دیں؟
۲…ہمارے شہروں کے عام علاقہ جات میں صرف وہیں کے مکینوں کو گزرنے کا حق ہے یا اس حق میں اجنبی بھی داخل ہیں؟
۳…ہمارے شہری علاقوں کے بلاک یا سیکٹرز کی گلیاں شارع عام ہیں یا شارع خاص؟

بینوا توجروا

مستفتی:محمد عمران عثمان،ملک سوسائٹی،کراچی۔

الجواب حامداً ومصلیاً
۱…کسی خاص علاقے کے لوگوں کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اجنبی آدمی کو شارع عام سے روکیں، شارع عام میں ”بیرئیر“ لگانا اور اس کو بند کرنا کسی بھی صورت میں درست نہیں ہے۔ ہرآدمی شارع عام(عام استعمال کے لئے مقرر کردہ راستہ) سے اپنی سواری کے ساتھ گذرسکتا ہے، لہذا شارع عام کو ”بیرئیر“ وغیرہ سے اس طور پر بند کرنا کہ کوئی آدمی وہاں سے اپنی سواری سمیت نہ گذرسکتا ہو، یہ جائز نہیں ہے۔ اسی طرح شارع خاص اور کھلی گلی کو ”بیرئیر“ وغیرہ کے ذریعہ سے بندکرنا جائز نہیں ہے، اس لئے کہ اس میں عام لوگوں کو گزرنے کا شرعاً حق حاصل ہے اور ”بیر ئیر“ کی وجہ سے کلی طور پر اس حق کو استعمال نہیں کرسکیں گے، گوکہ جزوی طورپر حق مرور (گزرنے کا حق) پھر بھی حاصل ہوگا، یعنی پیدل (بغیر سواری کے) وہاں سے گذر سکتے ہیں۔ البتہ مخدوش حالات کے پیش نظر حفاظتی انتظامات کی غرض سے اہلِ محلہ کی باہمی مشاورت سے سواریوں کی روک ٹوک کے لئے شارع خاص اور کھلی گلی میں ”بیرئیر“ لگانے کی ضرورت محسوس ہو تو اس کے لئے قانونی طور پر اجازت لینا ضروری ہوگا، تاکہ انتظامیہ صورتحال کا جائزہ لے کر مجبوری کی نوعیت دیکھتے ہوئے ”بیرئیر“ لگانے یا نہ لگانے کا فیصلہ کرے۔ محض محلے والوں کی طرف سے از خود ”بیرئیر“ لگانا درست نہیں ہے۔
الموسوعة الفقہیہ میں ہے:
”ذہب الفقہاء الی حرمة التصرف فی الطریق النافذة ویعبر بالشارع بما یضر المارة فی مرورہم لان الحق لعامة المسلمین، فلیس لأحد ان یضارہم فی حقہم“ (۲۸-۳۵۰،ط:کویت)… المرور فی الطریق النافذ حق لجمیع الناس، لأنہ وضع لذلک ومباح لہم بدوابہم، بشرط السلامة فیمایمکن الاحتراز عنہ“۔ (۲۸/۳۵۳،ط:کویت)
فتاویٰ شامی میں ہے:
”واذا ارادوا ان ینصبوا علی رأس سِکّتہم دربا ویسدوا رأس السکّة، لیس لہم ذلک؛ لانہا وان کانت ملکالہم ظاہراً، لکن للعامة فیہا نوع حق“۔
(۵/۷۸،ط:سعید)
البتہ بند گلی میں صرف وہیں کے مکینوں کو اور ان کے متعلقین کو گذرنے کا حق ہے اور اس میں ”بیرئیر“ لگانا اور اس کو بند کرنا، تاکہ اجنبی شخص مع سواری کے اس میں داخل نہ ہو، حکومت کی اجازت کے بغیر محض محلہ والوں کے اتفاق سے بھی جائز ہے۔
۲…شہروں کے عام علاقہ جات میں جہاں شارع عام وخاص یا کھلی گلیاں ہوں، ایسی گزرگاہوں پر وہاں کے مکینوں کے علاوہ عام اجنبی شخص کو بھی گزرنے کا حق حاصل ہے۔
الموسوعة الفقہیہ میں ہے:
”المرور فی الطریق النافذ حق لجمیع الناس؛ لأنہ وضع لذلک ومباح لہم بدوابہم بشرط السلامة فیما یمکن الإحتراز عنہ“ (۲۸/۳۵۳،ط:کویت)
۳…شہری علاقوں کے بلاک یا سیکٹرز کی ایسی گلیاں جو دو طرفہ کھلی ہوتی ہیں، وہ شرعاً شارع عام یا خاص یا کھلی گلی کے حکم میں ہیں اور جو بندگلیاں ہیں، وہ نہ تو شارع عام ہیں اور نہ شارع خاص ، بلکہ وہ صرف اس بندگلی کی پٹی پر رہنے والے لوگوں اور ان کے متعلقین کے لئے ہیں، کسی اجنبی کو وہاں سے مناسب انداز سے روکنا ان بندگلی والوں کا حق ہے۔
چنانچہ الموسوعة الفقہیہ میں شارع عام وغیرہ کی تعریف موجود ہے:
”فالطریق العام: ما یسلکہ قوم غیر محصورین او ما جعل طریقا عند احیاء البلد او قبلہ او وقفہ مالک الأرض، لیکون طریقا ولو بغیر احیاء، وان وجد سبیل یسلکہ الناس عامة اعتمد فیہ الظاہر واعتبر طریقا عامة ولایبحث عن أصلہ“۔ (۲۸/۳۴۶،ط:کویت)
نیز فتاویٰ شامی میں ہے:
”وطریق العامة مالایحصی قومہ او ما ترکہ للمرور، قوم بنوا دورا فی أرض غیر مملوکة فہی باقیة علی ملک العامة“۔ (۶/۵۹۲،ط:سعید)

الجواب صحیح

محمد عبد المجید دین پوری محمد عبد القادر

محمد انعام الحق صالح محمد کاروڑ ی

محمد شفیق عارف محمد داؤد

ابوبکر سعید الرحمن رفیق احمد

کتبہ

عبد الواحد

متخصص فقہ اسلامی

جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی
اشاعت ۲۰۱۱ ماہنامہ بینات , رجب المرجب:۱۴۳۲ھ -جولائی: ۲۰۱۱ء, جلد 74, شمارہ 
Flag Counter