Deobandi Books

پاکستان ۔ قومی سلامتی

ن مضامی

6 - 40
این جی اوز کی ملک دشمن سرگرمیاں
سوشل ویلفیئر کے صوبائی وزیر پیر محمد بنیامین رضوی ان دنوں این جی اوز کے تعاقب میں ہیں اور اس عزم کا اظہار کر رہے ہیں کہ فلاحی اداروں کی سکریننگ کے ذریعے وہ جعلی غیر سرکاری تنظیموں اور پاکستان کے مفاد کے خلاف کام کرنے والے اداروں کو بے نقاب کریں گے۔ چنانچہ انہوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ
’’فلاحی تنظیموں کی سکریننگ کا مقصد اس نظام میں پائی جانے والی خرابیوں کو دور کر کے معاملات کو زیادہ بہتر و شفاف طریقے سے چلانا ہے۔ مگر بعض مشکوک عناصر ان تنظیموں اور این جی اوز کی آڑ میں غیر ملکی آقاؤں کے پاکستان دشمنی کے عزائم کی تکمیل میں سرگرم ادارے اسی لیے شور مچا رہے ہیں تاکہ ان کا مکروہ اور ملک دشمنی کا کھیل آئندہ بھی جاری رہے۔‘‘
جبکہ اسی روز ایک مسیحی رہنما اور پاکستان کرسچین لیگ کے صدر جناب صوبہ خان کا بھی ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے وزیراعظم پاکستان سے غیر سرکاری اور نام نہاد سماجی تنظیموں پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ
’’ملک و ملت کے وسیع تر مفاد کے لیے غیر سرکاری نام نہاد سماجی انسانی حقوق کی تنظیموں پر پابندی عائد کر کے ان کا ریکارڈ قبضہ میں لے کر چھان بین کی جائے۔‘‘
انہوں نے واضح کیا کہ یہ تنظیمیں غیر ملکی آقاؤں کے اشاروں پر پراسرار سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ بدعنوان اور شر پسند عناصر نے اس طریقہ کار کو اپنا کر ذریعۂ معاش بنا رکھا ہے۔ یہ پنجاب کا نہیں قومی معاملہ ہے، ان لوگوں کی جڑیں ملک بھر میں پھیلی ہوئی ہیں جو قومی سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسیحی مشنری فلاحی تنظیمیں بھی کرپشن اور غیر ملکی مفادات کی نگرانی جیسی پراسرار سرگرمیوں میں ملوث چلی آرہی ہیں اور ان سے جان بوجھ کر چشم پوشی کی جا رہی ہے۔ جبکہ یہی تنظیمیں بڑی بے دردی کے ساتھ ملک کے خلاف سازشوں کے تانے بانے بننے میں مصروف ہیں۔
این جی اوز اور فلاحی و سماجی تنظیموں کے حوالہ سے ایک عرصہ سے اس قسم کی شکایات سامنے آرہی ہیں اور ان میں سے بیشتر کی سرگرمیاں ملک کے باشعور اور محب وطن شہریوں کے لیے تشویش و اضطراب کا باعث بنی ہوئی ہیں۔ ابھی اسی رمضان المبارک کے دوران ہم سے دو علاقوں کے حضرات نے رابطہ کیا۔ ایک عالم دین نے مینگورہ سوات سے خط لکھا کہ وہ سوات میں این جی اوز کی سرگرمیوں بالخصوص مسیحی مشنریوں کی بھاگ دوڑ کے بارے میں پریشان ہیں اور انہیں واچ کرنے کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں، اس سلسلہ میں ان کی رہنمائی کی جائے۔ دوسری طرف جلال پور پیر والا کی ایک دینی درسگاہ کے منتظم خود ملاقات کے لیے آئے اور کہا کہ ان کے علاقہ میں بھی این جی اوز نے جال پھیلا رکھا ہے اور مختلف ذرائع سے لوگوں کو لالچ دے کر گمراہ کر رہی ہیں۔ وہ ان کے تعاقب کے لیے سرگرم ہونا چاہتے ہیں اور مشورہ کے لیے آئے ہیں۔ اس سے قبل شمالی علاقہ جات کے متعدد علماء کرام بالخصوص مولانا قاضی نثار احمد خطیب مرکزی جامع مسجد گلگت نے مختلف مواقع پر ملاقات میں بتایا کہ پاکستان کے اس حساس خطے میں سینکڑوں این جی اوز متحرک ہیں اور وہاں محب وطن شہریوں کو اس سلسلہ میں بہت پریشانی لاحق ہے۔
یہ این جی اوز یعنی غیر سرکاری تنظیمیں سماجی خدمت، صحت، انسانی حقوق، اور نادار لوگوں کی خدمت کے نام پر ملک بھر میں ہزاروں کی تعداد میں موجود ہیں۔ انہیں عالمی اداروں سے کروڑوں روپے کی امداد ملتی ہے اور وہ ایک وسیع نیٹ ورک میں لاکھوں پاکستانیوں کو شریک کار بنا کر اپنے مقاصد کے لیے مسلسل مصروف کار ہیں۔ یہ تنظیمیں اگر فی الواقع غریب عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کام کریں اور نادار عوام کے نام پر حاصل ہونے والے فنڈز ان کی صحت اور بہبود کے لیے صرف کریں تو ان سے کسی کو کیا شکایت ہو سکتی ہے؟ لیکن ان کے بارے میں جو شکایات ملک کے عوام کو پیدا ہوگئی ہیں ان میں سے چند کا تذکرہ مناسب معلوم ہوتا ہے۔
حاصل ہونے والے فنڈز کا بیشتر حصہ تنظیموں کے عہدے دار باہمی بندر بانٹ سے ہضم کر جاتے ہیں۔
بہت سی تنظیمیں انسانی حقوق کا شعور پیدا کرنے کے نام پر اسلامی احکام و قوانین کے خلاف ملک کے شہریوں کو ورغلاتی ہیں اور قران و سنت کے صریح احکام کے خلاف پراپیگنڈہ کرتی ہیں۔
بعض تنظیمیں قومی وحدت اور ملکی سالمیت کے خلاف کام کرنے والی عالمی لابیوں اور تنظیموں کی پناہ گاہ بنتی ہیں اور بین الاقوامی تخریب کاروں کو تحفظ فراہم کرتی ہیں۔
مسیحی مشنریاں سماجی خدمات کی آڑ میں سادہ لوح مسلمانوں کو اسلام سے منحرف کر کے عیسائی بنانے میں مصروف ہیں اور ملک کے بنیادی نظریہ کے خلاف کام کر رہی ہیں۔
بعض این جی اوز سیاسی اور مذہبی تنظیموں کے راہ نماؤں اور کارکنوں نیز صحافیوں میں کرپشن پھیلانے کے لیے سرگرم عمل ہیں تاکہ قومی زندگی میں اصلاح کے لیے مؤثر کردار ادا کر سکنے والے یہ ادارے بے اثر ہو کر رہ جائیں۔
اس پس منظر میں پیر بنیامین رضوی نے اگر ان اداروں کی سکریننگ کا بیڑا اٹھایا ہے تو ہم ان کی مکمل حمایت کرتے ہوئے ان کی کامیابی کے لیے دعاگو ہیں۔ وہ ایک عالم دین کے بیٹے ہیں، ان کے والد محترم پیر سید محمد یعقوب شاہ مرحوم بریلوی مکتب فکر کے ممتاز عالم دین و خطیب تھے اور ہمارے مہربان دوست تھے۔ اس لیے ان سے ہمیں یہی توقع تھی کہ وہ اسلام اور پاکستان کے مفاد کے خلاف کوئی کام برداشت نہیں کر پائیں گے۔
اور محترم صوبہ خان صاحب کے اس ارشاد کو سامنے رکھنا بھی ضروری ہے کہ یہ صرف پنجاب کا مسئلہ نہیں بلکہ پورا پاکستان اس وبا کی لپیٹ میں ہے اور پنجاب کے ساتھ ساتھ ملک کے دوسرے صوبوں اور علاقوں میں بھی سکریننگ کا یہ عمل جاری ہونا ضروری ہے۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اوصاف، اسلام آباد
تاریخ اشاعت: 
۸ جنوری ۱۹۹۹ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پاکستان کے داخلی معاملات میں امریکی مداخلت اور مسیحی رہنما 1 1
3 پاکستان کے دفاعی بجٹ میں کمی کی تجویز 2 1
4 رتہ دوہتڑ توہین رسالتؐ کیس 1 2
5 دفاعی پالیسی ۔ قرآنی احکام کی روشنی میں 3 1
6 پاکستان کا ایٹمی دھماکہ اور مستقبل کی پیش بندی 4 1
7 غازی ظہیر الدین بابر ، پارلیمنٹ کی سیڑھیوں پر 5 1
8 این جی اوز کی ملک دشمن سرگرمیاں 6 1
9 عوامی جمہوریہ چین کے حکمرانوں سے ایک گزارش 7 1
10 مسئلہ کشمیر ۔ عالمی سازشیں، متحرک گروہ، قابل قبول حل 8 1
11 افغانستان کی تعمیر نو ۔ ڈاکٹر سلطان بشیر محمود کے خیالات 9 1
12 حمود الرحمن کمیشن کی رپورٹ پر ایک نظر 10 1
13 آزادیٔ کشمیر کا پس منظر اور سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کی پیشگوئی 11 1
14 ملٹی نیشنل کمپنیاں اور پاکستان کی خودمختاری 12 1
15 افغانستان پر امریکی حملے کی معاونت ۔ صدر پرویز مشرف کی خود فریبی 13 1
16 امریکی عزائم اور پاکستان کا کردار 14 1
17 افغانستان پر جاری امریکی حملہ ۔ ایک ٹی وی پینل انٹرویو 15 1
18 ہمارے دانشوروں کی سوچ تاریخ کے آئینے میں 16 1
19 بنو ہاشم کا سوشل بائیکاٹ 16 18
20 کربلا کا محاصرہ 16 18
21 شیر کی ایک دن کی زندگی 16 18
22 افغانستان پر امریکی حملے کی معاونت ۔ پاکستان کیوں مجبور تھا؟ 17 1
23 افغانستان کی صورتحال اور پاکستان کی خارجہ پالیسی 18 1
24 وہی قاتل، وہی مخبر، وہی منصف ٹھہرے 19 1
25 پاکستان میں مسیحی ریاست کا قیام ۔ خطرات و خدشات 20 1
26 دہشت گردی‘ کے حوالے سے چند معروضات 21 1
27 اسلامی نظریاتی کونسل کا سوال نامہ 21 26
28 مولانا زاہد الراشدی کا جواب 21 26
29 دینی و ملی فرائض اور ہماری ترجیحات 22 1
30 پاک امریکہ تعلقات ۔ سابق صدرجنرل محمد ایوب خان کے خیالات 23 1
31 مذہبی شدت پسندی کے عوامل 24 1
32 استحکامِ پاکستان اور اس کے تقاضے 25 1
33 استحکامِ وطن اور حضورؐ کا اسوۂ حسنہ 25 32
34 استحکامِ وطن اور حضرت عمرؓ کی گڈ گورننس 25 32
35 استحکامِ وطن اور حضرت عمر بن عبد العزیزؒ کی خلافت 25 32
36 گلگت بلتستان کی انتظامی حیثیت کا تنازع 26 1
37 ملکی دفاع کے تقاضے اور قادیانی گروہ کی ہٹ دھرمی 27 1
38 قادیانی رپورٹ ۲۰۱۴ء 28 1
39 ستمبر کا مہینہ اور قادیانی مسئلہ 29 1
40 امریکی غلامی کا حقیقت پسندانہ تجزیہ 30 1
41 کشمیر کا مسئلہ 31 1
42 ملا اختر منصورؒ کی شہادت، امریکہ کی جھنجھلاہٹ ! 32 1
43 برطانوی سامراج کی غلامی سے عالمی معاہدات کی غلامی تک 33 1
44 پاک امریکہ تعلقات ۔ جبر و مکر کی ایک داستان 34 1
45 وطنِ عزیز پاکستان کی خصوصیات اور انہیں درپیش خطرات 35 1
46 تجدیدِ عہد برائے دفاع وطن 36 1
47 تکمیلِ پاکستان 36 46
48 دفاعِ وطن 36 46
49 قومی وحدت 36 46
50 وزیراعظم اور ’’متبادل بیانیہ‘‘ 37 1
51 صوبہ خیبر پختون خوا ۹۰ سال پہلے کے تناظر میں 38 1
52 بین الاقوامی علماء کانفرنس قاھرہ ۱۹۶۵ء سے مولانا مفتی محمودؒ کا خطاب 40 1
Flag Counter