Deobandi Books

پاکستان ۔ قومی سلامتی

ن مضامی

3 - 40
دفاعی پالیسی ۔ قرآنی احکام کی روشنی میں
قومی حلقوں میں ان دنوں ایٹمی پروگرام کے حوالہ سے سی ٹی بی ٹی پر دستخط کے لیے حکومت پاکستان کی آمادگی زیر بحث ہے اور اسے امریکی دباؤ کا نتیجہ قرار دے کر اس پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔ یہ مجوزہ معاہدہ جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 51 ویں اجلاس میں زیر بحث آنے والا ہے اس کے تحت ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے کو کسی بھی ملک کی ایٹمی تنصیبات کو چیک کرنے کا اختیار مل جائے گا۔ اس سمجھوتے کے ضمن میں یہ تجویز بھی زیر غور ہے کہ ایٹمی توانائی کے حوالہ سے بین الاقوامی طاقتوں کی قائم کردہ حدود کی خلاف ورزی کرنے والے ملک کی اقتصادی ناکہ بندی کے ساتھ ساتھ اس کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کر کے انہیں تباہ کرنے کا اختیار بھی عالمی ادارے کو مل جائے۔
اس وقت دنیا میں امریکہ، روس، چین، فرانس، اور برطانیہ باضابطہ طور پر ایٹمی قوت شمار ہوتے ہیں جبکہ اسرائیل، بھارت، اور پاکستان کو ایٹمی صلاحیت کا حامل سمجھا جا رہا ہے۔ اسرائیل اور بھارت اپنی ایٹمی صلاحیت کا اعلان کر چکے ہیں جبکہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت غیر اعلان شدہ ہے بلکہ ہمارے حکمرانوں کے بقول عالمی دباؤ کی وجہ سے پاکستان کے ایٹمی توانائی کے حصول کا پروگرام منجمد کیا جا چکا ہے اور اسے رول بیک کرنے کے لیے دباؤ جاری ہے۔
سی ٹی بی ٹی پر پاکستان اور بھارت دونوں اب تک دستخط کرنے سے انکار کرتے چلے آرہے ہیں اور پاکستان کا موقف یہ رہا ہے کہ جب تک بھارت اس پر دستخط نہ کردے پاکستان دستخط نہیں کرے گا کیونکہ یہ علاقہ میں فوجی قوت کے توازن کا مسئلہ ہے جس سے صرف نظر کرنا پاکستان کی سالمیت کے منافی ہوگا۔ مگر اب جبکہ بھارت دستخط سے انکار پر بدستور ڈٹا ہوا ہے، حکومت پاکستان نے اس سمجھوتے پر یکطرفہ طور پر دستخط کرنے کا عندیہ دے دیا ہے جس پر قومی حلقوں میں بجا طور پر تشویش و اضطراب کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان کی فوجی قوت کے بارے میں بھی امریکہ اور دیگر عالمی قوتوں کے اس دباؤ کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے کہ پاکستان اپنی قوت کو کم کردے اور دفاعی اخراجات کو عالمی قوتوں کی مقرر کردہ حدود میں لے آئے، اس صورت میں پاکستان کے دفاع کی ضمانت دینے کی بات بھی کی جا رہی ہے۔
ہم اس موقع پر اس مسئلہ کی شرعی حیثیت کا جائزہ لینا چاہتے ہیں کیونکہ ایک مسلمان ملک ہونے کے علاوہ اسلامیہ جمہوریہ پاکستان کے نافذ العمل دستور کی رو سے بھی ہم ہر معاملہ میں شرعی حدود کے دائرہ میں رہنے کے پابند ہیں۔ فوجی قوت کے بارے میں قرآن کریم نے ایک ہی جملہ میں مسلمانوں کو واضح ہدایت دے دی ہے کہ
وَاَعِدُّوْا لَـهُـمْ مَّا اسْتَطَعْتُـمْ مِّنْ قُوَّةٍ ۔ (سورہ انفال ۸ ۔ آیت ۶۰)
’’اور ان کے مقابلہ میں جتنی قوت تمہارے بس میں ہو فراہم کرو‘‘۔
اس کے ساتھ ہی اس کی حد بھی بیان فرمائی کہ
تُرْهِبُوْنَ بِهٖ عَدُوَّ اللّـٰهِ وَعَدُوَّكُمْ۔ (سورہ انفال ۸ ۔ آیت ۶۰)
’’تاکہ اس قوت کے ساتھ تم اللہ کے اور اپنے دشمن کو خوفزدہ کر سکو‘‘۔
آج کی اصطلاح میں اس کا معنی یہ ہوں گے کہ دشمن کے مقابلہ میں طاقت کا توازن تمہارے ہاتھ میں ہونا چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی ترمذی شریف کی ایک روایت بھی ملاحظہ فرمالیں جس میں حضرت ابو ایوب انصاریؓ فرماتے ہیں کہ انصار مدینہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کے بعد اپنے باغات اور کاروبار وغیرہ سے بے نیاز ہو کر ہمہ تن حضور علیہ السلام کے ساتھ ہوگئے تھے اور مسلسل جنگوں کی وجہ سے ان کی معاشی حالت خاصی متاثر ہوگئی تھی، غالباً غزوۂ خیبر کے بعد انہوں نے باہمی مشورہ کیا کہ اب اسلام کو پہلے کی طرح کا خطرہ نہیں رہا اور صورتحال خاصی بہتر ہوگئی ہے اس لیے ہمیں جہاد پر زیادہ خرچ کرنے کی بجائے اب اپنے باغات اور کاروبار سدھارنے کی طرف توجہ دینی چاہیے۔ اس موقع پر قرآن کریم کی یہ آیت نازل ہوئی کہ
وَاَنْفِقُوْا فِىْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ وَلَا تُلْقُوْا بِاَيْدِيْكُمْ اِلَى التَّهْلُكَةِ۔ (سورہ البقرہ ۲ ۔ آیت ۱۹۶)
’’اور اللہ کی راہ میں خرچ کرتے رہو اور اپنے آپ کو ہلاکت میں مت ڈالو‘‘۔
گویا اللہ رب العزت نے انصار مدینہ کو تنبیہ فرمائی اور دفاعی اخراجات کی کمی کو ’’قومی خودکشی‘‘ قرار دیا۔ ان احکام الٰہی کی روشنی میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ ایٹمی توانائی کے حصول کے سلسلہ میں معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرنا اور دفاعی اخراجات میں کمی کی تجاویز قومی خودکشی کے مترادف ہیں۔ چنانچہ ہر باغیرت اور محب وطن پاکستانی کی ذمہ داری ہے کہ اس پر جتنا احتجاج اس کے بس میں ہو وہ اس سے گریز نہ کرے۔ ؔ
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ وفاق، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۲ اگست ۱۹۹۶ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پاکستان کے داخلی معاملات میں امریکی مداخلت اور مسیحی رہنما 1 1
3 پاکستان کے دفاعی بجٹ میں کمی کی تجویز 2 1
4 رتہ دوہتڑ توہین رسالتؐ کیس 1 2
5 دفاعی پالیسی ۔ قرآنی احکام کی روشنی میں 3 1
6 پاکستان کا ایٹمی دھماکہ اور مستقبل کی پیش بندی 4 1
7 غازی ظہیر الدین بابر ، پارلیمنٹ کی سیڑھیوں پر 5 1
8 این جی اوز کی ملک دشمن سرگرمیاں 6 1
9 عوامی جمہوریہ چین کے حکمرانوں سے ایک گزارش 7 1
10 مسئلہ کشمیر ۔ عالمی سازشیں، متحرک گروہ، قابل قبول حل 8 1
11 افغانستان کی تعمیر نو ۔ ڈاکٹر سلطان بشیر محمود کے خیالات 9 1
12 حمود الرحمن کمیشن کی رپورٹ پر ایک نظر 10 1
13 آزادیٔ کشمیر کا پس منظر اور سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کی پیشگوئی 11 1
14 ملٹی نیشنل کمپنیاں اور پاکستان کی خودمختاری 12 1
15 افغانستان پر امریکی حملے کی معاونت ۔ صدر پرویز مشرف کی خود فریبی 13 1
16 امریکی عزائم اور پاکستان کا کردار 14 1
17 افغانستان پر جاری امریکی حملہ ۔ ایک ٹی وی پینل انٹرویو 15 1
18 ہمارے دانشوروں کی سوچ تاریخ کے آئینے میں 16 1
19 بنو ہاشم کا سوشل بائیکاٹ 16 18
20 کربلا کا محاصرہ 16 18
21 شیر کی ایک دن کی زندگی 16 18
22 افغانستان پر امریکی حملے کی معاونت ۔ پاکستان کیوں مجبور تھا؟ 17 1
23 افغانستان کی صورتحال اور پاکستان کی خارجہ پالیسی 18 1
24 وہی قاتل، وہی مخبر، وہی منصف ٹھہرے 19 1
25 پاکستان میں مسیحی ریاست کا قیام ۔ خطرات و خدشات 20 1
26 دہشت گردی‘ کے حوالے سے چند معروضات 21 1
27 اسلامی نظریاتی کونسل کا سوال نامہ 21 26
28 مولانا زاہد الراشدی کا جواب 21 26
29 دینی و ملی فرائض اور ہماری ترجیحات 22 1
30 پاک امریکہ تعلقات ۔ سابق صدرجنرل محمد ایوب خان کے خیالات 23 1
31 مذہبی شدت پسندی کے عوامل 24 1
32 استحکامِ پاکستان اور اس کے تقاضے 25 1
33 استحکامِ وطن اور حضورؐ کا اسوۂ حسنہ 25 32
34 استحکامِ وطن اور حضرت عمرؓ کی گڈ گورننس 25 32
35 استحکامِ وطن اور حضرت عمر بن عبد العزیزؒ کی خلافت 25 32
36 گلگت بلتستان کی انتظامی حیثیت کا تنازع 26 1
37 ملکی دفاع کے تقاضے اور قادیانی گروہ کی ہٹ دھرمی 27 1
38 قادیانی رپورٹ ۲۰۱۴ء 28 1
39 ستمبر کا مہینہ اور قادیانی مسئلہ 29 1
40 امریکی غلامی کا حقیقت پسندانہ تجزیہ 30 1
41 کشمیر کا مسئلہ 31 1
42 ملا اختر منصورؒ کی شہادت، امریکہ کی جھنجھلاہٹ ! 32 1
43 برطانوی سامراج کی غلامی سے عالمی معاہدات کی غلامی تک 33 1
44 پاک امریکہ تعلقات ۔ جبر و مکر کی ایک داستان 34 1
45 وطنِ عزیز پاکستان کی خصوصیات اور انہیں درپیش خطرات 35 1
46 تجدیدِ عہد برائے دفاع وطن 36 1
47 تکمیلِ پاکستان 36 46
48 دفاعِ وطن 36 46
49 قومی وحدت 36 46
50 وزیراعظم اور ’’متبادل بیانیہ‘‘ 37 1
51 صوبہ خیبر پختون خوا ۹۰ سال پہلے کے تناظر میں 38 1
52 بین الاقوامی علماء کانفرنس قاھرہ ۱۹۶۵ء سے مولانا مفتی محمودؒ کا خطاب 40 1
Flag Counter