Deobandi Books

پاکستان ۔ قومی سلامتی

ن مضامی

12 - 40
ملٹی نیشنل کمپنیاں اور پاکستان کی خودمختاری
ملٹی نیشنل کمپنیاں جس طرح پاکستان میں تجارت، صنعت اور زراعت کے شعبہ میں آگے بڑ ھ رہی ہیں اور ملکی معیشت بتدریج ان کے قبضے میں جا رہی ہے، اس سے ہر باشعور شہری پریشان ہے لیکن یوں لگتا ہے کہ جیسے ہر قسم کی پریشانی اور اضطراب کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے ملٹی نیشنل کمپنیوں کو آگے بڑھنے اور بڑھتے چلے جانے کا گرین سگنل دینے کا فیصلہ ہو چکا ہے۔
ہرصغیر پاک وہند وبنگلہ دیش میں برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی نے تجارت اور محصولات کے نظام میں شرکت کے ذریعہ کنٹرول حاصل کیا تھا اور فلسطین میں یہودیوں نے زمینوں کی وسیع پیمانے پر خریداری کے ذریعے سے قبضے کی راہ ہموار کی تھی۔ اس پس منظر میں یوں محسوس ہو رہا ہے کہ ملٹی نیشنل کمپنیاں ایک طرف پاکستان کی صنعت وتجارت پر کنٹرول حاصل کر کے قومی معیشت کو بین القوامیت کے جال میں مکمل طور پر جکڑنے کی تگ ودو میں مصروف ہیں اور دوسی طرف ’’کارپوریٹ ایگری کلچرل فارمنگ‘‘ کے نام پر پاکستان کی زمینوں کی وسیع پیمانے پر خریداری کر کے اس ملک کے باشندوں کو اپنی زمینوں کی ملکیت کے حق سے بھی محروم کر دینا چاہتی ہیں۔
ہم ایک عرصہ سے بین الاقوامی رپورٹوں میں پاکستان کے اندر ’’مسیحی ریاست‘‘ کے قیام کے پروگرام کا تذکرہ دیکھ رہے ہیں لیکن اس کی عملی شکل سمجھ میں نہیں آ رہی تھی البتہ اب فلسطین کے تجربہ کو سامنے رکھتے ہوئے ملٹی نیشنل کمپنیوں کی طرف سے پاکستانی زمینون کی وسیع پیمانے پر خریداری کا منصوبہ پڑھ کر ’’مسیحی ریاست‘‘ کے قیام کاطریق واردات کچھ نہ کچھ سمجھ میں آنے لگا ہے۔ اس سلسلے میں روزنامہ اوصاف اسلام آباد کی 28۔ اگست 2001ء کو شائع کردہ ایک خبر ملاحظہ فرمائیے اور اگر آپ اس خوفناک سازش کی روک تھام کے لیے کسی درجے میں کچھ کر سکتے ہوں تو خدا کے لیے اس میں کوتاہی سے کام نہ لیجئے۔
اسلام آباد (محسن ببر / اپنے نامہ نگار سے) فیڈرل لینڈ کمیشن نے کارپوریٹ ایگری کلچر فارمنگ کے تحت ملٹی نیشنل کمپنیوں کو لامحدود سرکاری زمین فروخت کرنے کی حکومتی پالیسی کو آئین کے متصادم اور اسلامی احکامات اور سپریم کورٹ شریعت اپیلٹ بنچ کے ایک فیصلے کے منافی قرار دیا ہے جبکہ سنٹرل بورڈ آف ریونیو (سی بی آر) نے کارپوریٹ فارمنگ کرنے والی سرمایہ کار کمپنیوں کو ٹیکس میں رعایت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ دوسری جانب حکومت کی جانب سے ملٹی نیشنل کمپنیوں کو لامحدود زمین فراہم کرنے کے حوالے سے پالیسی کو حتمی شکل نہ دینے کے باوجود سرمایہ کاری بورڈ نے کارپوریٹ ایگری کلچر فارمنگ کے تحت کثیر القومی کمپنیوں کو آئین اور اسلامی احکامات کے منافی لا محدود سرکاری زمین خریدنے کی ایک کتابچے کے ذریعے پیش کش کی ہے۔
ذرائع کے مطابق اس ضمن میں وفاقی وزارت زراعت نے آئین میں ترمیم کی سفارش کی ہے جس کے لیے زراعت کی وزارت کی جانب سے کارپوریٹ ایگری کلچر فارمنگ کے لیے تیار کردہ سفارشات کی منظوری چیف ایگزیکٹو 13 مارچ 2001ء کو دے چکے ہیں تاہم لا محدود زمین فراہم کرنے کی پیش کش کا معاملہ آئین اور اسلامی احکامات کے منافی ہونے کے باعث حل نہیں ہو سکا ہے۔ آئین کے ایم ایل آر 115 کے سیکشن 7 اور ایم ایل آر 64 کے سیکشن 8 میں ترمیم کے متعلق سمری چیف ایگزیکٹو سیکرٹریٹ کو بھجوا دی گئی ہے جبکہ وفاقی وزارت قانون وانصاف کو معاملے پر رائے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔ سنٹرل بورڈ آف ریونیو کا اس ضمن میں ملٹی نیشنل کمپنیوں کو ٹیکس رعایت دینے کے معاملے پر رائے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔ سنٹرل بورڈ آف ریونیو کا اس ضمن میں ملٹی نیشنل کمپنیوں کو ٹیکس رعایت دینے کے معاملے پر موقف ہے کہ کارپوریٹ کمپنیوں سے 45 فیصد تک انکم ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے لہذا کارپوریٹ ایگری کلچرل فارمنگ کے تحت سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیاں بھی اتنی ہی شر ح سے انکم ٹیکس ادا کریں گی۔سی بی آر کا مزید موقف ہے کہ سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے پرانی مشینری کی درآمد پر ٹیکسوں میں رعایت نہیں دی جا سکتی البتہ نئی مشینری کی درآمد پر رعایت دی جا سکتی ہے۔
وزارت زراعت نے سفارش کی تھی کہ ان ملٹی نیشنل کمپنیوں کو پرانی مشینری پر ٹیکس میں رعایت دی جائے اور بارانی علاقوں میں کارپورییٹ فارمنگ کی ابتدا کرنے والی کمپنیوں کو 7 سال، نہری علاقوں میں فارمنگ کرنے والی کمپنیوں کو 5 سال اور قابل کاشت ضائع شدہ زمین پر فارمنگ کرنے والی کمپنیوں کو 10 سال کے لیے ٹیکسوں میں چھوٹ دی جائے۔ ان تمام سفارشات پر وفاقی سیکرٹری خزانہ معین افضل کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی گئی تھی۔ کمیٹی نے اس ضمن میں اپنی سفارشات کو حتمی شکل نہیں دی ہے لیکن سرمایہ کاری بورڈ نے جاری کردہ کتابچے میں ٹیکسوں میں چھوٹ کے لیے ترغیبات کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ کتابچے دنیا بھر میں موجودہ پاکستانی سفارت خانوں کو ارسال کر دیے گئے ہیں جس کی بنا پر پاکستانی سفارت خانوں میں کارپوریٹ ایگری کلچر فارمنگ میں سرمایہ کرنے کے لیے درخواستیں آنا شروع ہو گئی ہیں لیکن پالیسی کی حتمی منظوری ابھی تک زیر غور ہے۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
ماہنامہ الشریعہ، گوجرانوالہ
تاریخ اشاعت: 
ستمبر ۲۰۰۱ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پاکستان کے داخلی معاملات میں امریکی مداخلت اور مسیحی رہنما 1 1
3 پاکستان کے دفاعی بجٹ میں کمی کی تجویز 2 1
4 رتہ دوہتڑ توہین رسالتؐ کیس 1 2
5 دفاعی پالیسی ۔ قرآنی احکام کی روشنی میں 3 1
6 پاکستان کا ایٹمی دھماکہ اور مستقبل کی پیش بندی 4 1
7 غازی ظہیر الدین بابر ، پارلیمنٹ کی سیڑھیوں پر 5 1
8 این جی اوز کی ملک دشمن سرگرمیاں 6 1
9 عوامی جمہوریہ چین کے حکمرانوں سے ایک گزارش 7 1
10 مسئلہ کشمیر ۔ عالمی سازشیں، متحرک گروہ، قابل قبول حل 8 1
11 افغانستان کی تعمیر نو ۔ ڈاکٹر سلطان بشیر محمود کے خیالات 9 1
12 حمود الرحمن کمیشن کی رپورٹ پر ایک نظر 10 1
13 آزادیٔ کشمیر کا پس منظر اور سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کی پیشگوئی 11 1
14 ملٹی نیشنل کمپنیاں اور پاکستان کی خودمختاری 12 1
15 افغانستان پر امریکی حملے کی معاونت ۔ صدر پرویز مشرف کی خود فریبی 13 1
16 امریکی عزائم اور پاکستان کا کردار 14 1
17 افغانستان پر جاری امریکی حملہ ۔ ایک ٹی وی پینل انٹرویو 15 1
18 ہمارے دانشوروں کی سوچ تاریخ کے آئینے میں 16 1
19 بنو ہاشم کا سوشل بائیکاٹ 16 18
20 کربلا کا محاصرہ 16 18
21 شیر کی ایک دن کی زندگی 16 18
22 افغانستان پر امریکی حملے کی معاونت ۔ پاکستان کیوں مجبور تھا؟ 17 1
23 افغانستان کی صورتحال اور پاکستان کی خارجہ پالیسی 18 1
24 وہی قاتل، وہی مخبر، وہی منصف ٹھہرے 19 1
25 پاکستان میں مسیحی ریاست کا قیام ۔ خطرات و خدشات 20 1
26 دہشت گردی‘ کے حوالے سے چند معروضات 21 1
27 اسلامی نظریاتی کونسل کا سوال نامہ 21 26
28 مولانا زاہد الراشدی کا جواب 21 26
29 دینی و ملی فرائض اور ہماری ترجیحات 22 1
30 پاک امریکہ تعلقات ۔ سابق صدرجنرل محمد ایوب خان کے خیالات 23 1
31 مذہبی شدت پسندی کے عوامل 24 1
32 استحکامِ پاکستان اور اس کے تقاضے 25 1
33 استحکامِ وطن اور حضورؐ کا اسوۂ حسنہ 25 32
34 استحکامِ وطن اور حضرت عمرؓ کی گڈ گورننس 25 32
35 استحکامِ وطن اور حضرت عمر بن عبد العزیزؒ کی خلافت 25 32
36 گلگت بلتستان کی انتظامی حیثیت کا تنازع 26 1
37 ملکی دفاع کے تقاضے اور قادیانی گروہ کی ہٹ دھرمی 27 1
38 قادیانی رپورٹ ۲۰۱۴ء 28 1
39 ستمبر کا مہینہ اور قادیانی مسئلہ 29 1
40 امریکی غلامی کا حقیقت پسندانہ تجزیہ 30 1
41 کشمیر کا مسئلہ 31 1
42 ملا اختر منصورؒ کی شہادت، امریکہ کی جھنجھلاہٹ ! 32 1
43 برطانوی سامراج کی غلامی سے عالمی معاہدات کی غلامی تک 33 1
44 پاک امریکہ تعلقات ۔ جبر و مکر کی ایک داستان 34 1
45 وطنِ عزیز پاکستان کی خصوصیات اور انہیں درپیش خطرات 35 1
46 تجدیدِ عہد برائے دفاع وطن 36 1
47 تکمیلِ پاکستان 36 46
48 دفاعِ وطن 36 46
49 قومی وحدت 36 46
50 وزیراعظم اور ’’متبادل بیانیہ‘‘ 37 1
51 صوبہ خیبر پختون خوا ۹۰ سال پہلے کے تناظر میں 38 1
52 بین الاقوامی علماء کانفرنس قاھرہ ۱۹۶۵ء سے مولانا مفتی محمودؒ کا خطاب 40 1
Flag Counter