Deobandi Books

پاکستان ۔ قومی سلامتی

ن مضامی

32 - 40
ملا اختر منصورؒ کی شہادت، امریکہ کی جھنجھلاہٹ !
امریکی ڈرون حملہ میں افغان طالبان کے امیر ملا اختر محمد منصور کی موت کی تصدیق سے پاکستان کے وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے یہ کہہ کر گریز کیا ہے کہ جب تک ڈی این اے ٹیسٹ وغیرہ مکمل نہیں ہوتے اس خبر کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔ لیکن مختلف بین الاقوامی ذرائع کے ساتھ ساتھ خود طالبان کے حلقوں میں نئے امیر کے انتخاب کے لیے نظر آنے والی سرگرمیوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ ملا منصور کی شہادت کا سانحہ رونما ہو چکا ہے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ جبکہ دوسری طرف امریکی صدر باراک اوبامہ نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ دنیا میں کہیں بھی اپنے تحفظ کے لیے ڈرون حملوں کا حق رکھتا ہے اور ملا منصور شہیدؒ کو قتل کرنے سے اس کا مقصد افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا ہے۔
ملا اختر محمد منصورؒ کو طالبان کے بانی ملا محمد عمر مجاہدؒ کی وفات کے بعد افغان طالبان کا امیر منتخب کیا گیا تھا۔ جبکہ نئی صورتحال میں ان کے جانشین کے طور پر ملا محمد عمرؒ کے فرزند ملا محمد یعقوبؒ اور مولانا جلال الدین حقانی کے فرزند سراج الدین حقانی کا نام نمایاں طور پر لیا جا رہا ہے اور مختلف تبصرے سامنے آرہے ہیں۔ جبکہ اس سلسلہ میں مکمل اور صحیح صورتحال سامنے آنے میں شاید ابھی وقت لگے گا۔
یہ بات کم و بیش واضح ہے کہ امریکہ افغان طالبان کو اپنے ایجنڈے پر لانے میں قوت کے بھرپور استعمال کے باوجود کامیاب نہیں ہو سکا۔ چنانچہ ان کے امیر کو مبینہ طور پر قتل کر دینے کے بعد بھی وہ اسے اپنی کامیابی قرار دینے کا حوصلہ نہیں کر رہا ہے۔ جیسا کہ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے اپنی ایک حالیہ بریفنگ میں کہا ہے کہ
’’یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اس حملہ کے بعد طالبان کو شکست ہوگئی ہے۔‘‘
افغان طالبان دراصل روسی جارحیت کے خلاف جہاد افغانستان میں سرگرم کردار ادا کرنے والے ان عناصر پر مشتمل ہیں جنہوں نے سوویت یونین کی واپسی کے بعد اس خطہ میں نئے امریکی ایجنڈے کا حصہ بننے سے انکار کر دیا تھا اور جہاد افغانستان کے نظریاتی اہداف کی تکمیل کو اپنا مقصد قرار دیا تھا۔ جبکہ امریکہ کی خواہش اور کوشش تب سے یہی ہے کہ اس نے دنیا کی ’’یک قطبی چودھراہٹ‘‘ اور نئی علاقائی تقسیموں کے لیے جو ایجنڈا طے کر رکھا ہے، جہاد افغانستان میں حصہ لینے والے تمام عناصر اس کے کسی نہ کسی خانے میں فٹ ہو جائیں اور اس ایجنڈے کی تکمیل میں کردار ادا کریں یا کم از کم اس میں رکاوٹ نہ بنیں۔ بہت سے گروہ اس کے بعد سے اس ایجنڈے کا حصہ بن چکے ہیں جن کی سرگرمیوں سے بالواسطہ یا بلاواسطہ امریکہ استفادہ کر رہا ہے۔
افغان طالبان اس کے لیے تیار نہیں ہوئے اور وہ افغانستان کی مکمل خودمختاری کے ساتھ جہاد افغانستان کے نظریاتی اہداف کی تکمیل کے عزم پر بدستور قائم ہیں۔ یہ دونوں باتیں نئے عالمی امریکی ایجنڈے سے مطابقت نہیں رکھتیں کیونکہ عالمی حلقوں میں یہ سمجھا جا رہا ہے کہ ایک آزاد اور خودمختار نظریاتی اسلامی ریاست نہ صرف دنیا میں استعماری عزائم کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہے بلکہ پورے عالم اسلام میں خودمختاری اور اسلامیت کے جذبات کے فروغ کا ذریعہ بھی ثابت ہوگی۔ اسی لیے عسکری کاروائی کے ذریعہ افغان طالبان کی حکومت کو ختم کیا گیا اور امریکی اتحاد کی مسلح یلغار کے ذریعہ انہیں صفحہ ہستی سے مٹانے کی مسلسل کاروائیاں جاری ہیں۔ مگر افغان طالبان اپنے اس موقف پر قائم ہیں کہ اگر افغانستان پر روسی عسکریت ناجائز تھی تو امریکی اتحاد کی عسکری یلغار بھی ملک کی خودمختاری کے منافی اور ناجائز ہے۔ اور وہ روس کی طرح امریکی عسکری جارحیت کا سامنا بھی اپنے ایمان و عقیدہ کے تحفظ اور قومی خودمختاری کی بحالی کے لیے کر رہے ہیں۔
یہ بات اب بحث طلب نہیں رہی کہ امریکی اتحاد عسکری قوت اور عالمی سطح پر کردارکشی کی وسیع تر مہم کے باوجود اور بہت سے عسکری گروہوں کو بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر اپنے ایجنڈے کا حصہ بنا چکنے کے بعد بھی افغان طالبان کو اپنے ڈھب پر نہیں لا سکا اور نہ ہی انہیں قوت کے ذریعے ختم کر دینے میں کامیابی حاصل ہو رہی ہے۔ چنانچہ وہ یہ مقاصد اب مذاکرات کی میز پر حاصل کرنا چاہتا ہے اور افغان طالبان کے اصولی موقف کی پروا کیے بغیر انہیں زبردستی مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے اس قدر بے چین ہے کہ اس کے لیے ڈرون حملوں کے ذریعہ پاکستان کی خودمختاری اور سا لمیت کو داؤ پر لگا دینے میں بھی اسے کوئی حجاب نہیں ہے۔ امریکی صدر کو اس سے کوئی غرض نہیں ہے کہ کسی آزاد اور خودمختار ملک کے اندر ڈرون حملے اس کی سا لمیت اور خودمختاری کے منافی ہوتے ہیں اور اس حقیقت سے بھی کوئی دلچسپی نہیں ہے کہ افغان طالبان محض ایک عسکری گروہ نہیں بلکہ ایک نظریاتی قوت ہے جس کی بنیاد اسلام پر بے لچک عقیدہ و ایمان کے ساتھ ساتھ اپنے ملک کی مکمل خودمختاری اور آزادی پر ہے جو انسانی حقوق کے اس نام نہاد چارٹر کا بھی تقاضہ ہے جسے امریکی اتحاد نے دنیا بھر میں اپنے تسلط و اقتدار کے لیے ہتھیار بلکہ کھلونا بنا رکھا ہے۔
امریکیوں کی غرض اب صرف یہ رہ گئی ہے کہ جو وہ چاہ رہے ہیں وہ کیوں نہیں ہو پا رہا ہے اور دنیا کے مستقبل کا جو نقشہ انہوں نے طے کر رکھا ہے کچھ لوگ امریکہ کے فریب کا شکار ہو کر اس میں فٹ ہونے سے انکار کیوں کر رہے ہیں؟ ہمارے خیال میں افغان طالبان نے بامقصد مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا اور نہ ہی اب انہیں اس کا مورد الزام قرار دیا جا سکتا ہے۔ البتہ اگر مذاکرات کا مقصد ان سے اپنی مرضی کی کسی دستاویز پر دستخط لینا ہے تو وہ شاید اس کے لیے کبھی تیار نہیں ہوں گے اور نہ ہی انہیں اس کے لیے آمادہ ہونا چاہیے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ ملا اختر محمد منصورؒ کی شہادت نے دنیا کو ایک بار پھر یہ واضح پیغام دیا ہے کہ خودمختاری افغانستان کاحق ہے اور اسلام افغان قوم کا مستقبل ہے جس سے انہیں محروم نہیں کیا جا سکتا۔ اللہ تعالیٰ جنت میں ان کے درجات بلند سے بلند تر فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۲۶ مئی ۲۰۱۶ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پاکستان کے داخلی معاملات میں امریکی مداخلت اور مسیحی رہنما 1 1
3 پاکستان کے دفاعی بجٹ میں کمی کی تجویز 2 1
4 رتہ دوہتڑ توہین رسالتؐ کیس 1 2
5 دفاعی پالیسی ۔ قرآنی احکام کی روشنی میں 3 1
6 پاکستان کا ایٹمی دھماکہ اور مستقبل کی پیش بندی 4 1
7 غازی ظہیر الدین بابر ، پارلیمنٹ کی سیڑھیوں پر 5 1
8 این جی اوز کی ملک دشمن سرگرمیاں 6 1
9 عوامی جمہوریہ چین کے حکمرانوں سے ایک گزارش 7 1
10 مسئلہ کشمیر ۔ عالمی سازشیں، متحرک گروہ، قابل قبول حل 8 1
11 افغانستان کی تعمیر نو ۔ ڈاکٹر سلطان بشیر محمود کے خیالات 9 1
12 حمود الرحمن کمیشن کی رپورٹ پر ایک نظر 10 1
13 آزادیٔ کشمیر کا پس منظر اور سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کی پیشگوئی 11 1
14 ملٹی نیشنل کمپنیاں اور پاکستان کی خودمختاری 12 1
15 افغانستان پر امریکی حملے کی معاونت ۔ صدر پرویز مشرف کی خود فریبی 13 1
16 امریکی عزائم اور پاکستان کا کردار 14 1
17 افغانستان پر جاری امریکی حملہ ۔ ایک ٹی وی پینل انٹرویو 15 1
18 ہمارے دانشوروں کی سوچ تاریخ کے آئینے میں 16 1
19 بنو ہاشم کا سوشل بائیکاٹ 16 18
20 کربلا کا محاصرہ 16 18
21 شیر کی ایک دن کی زندگی 16 18
22 افغانستان پر امریکی حملے کی معاونت ۔ پاکستان کیوں مجبور تھا؟ 17 1
23 افغانستان کی صورتحال اور پاکستان کی خارجہ پالیسی 18 1
24 وہی قاتل، وہی مخبر، وہی منصف ٹھہرے 19 1
25 پاکستان میں مسیحی ریاست کا قیام ۔ خطرات و خدشات 20 1
26 دہشت گردی‘ کے حوالے سے چند معروضات 21 1
27 اسلامی نظریاتی کونسل کا سوال نامہ 21 26
28 مولانا زاہد الراشدی کا جواب 21 26
29 دینی و ملی فرائض اور ہماری ترجیحات 22 1
30 پاک امریکہ تعلقات ۔ سابق صدرجنرل محمد ایوب خان کے خیالات 23 1
31 مذہبی شدت پسندی کے عوامل 24 1
32 استحکامِ پاکستان اور اس کے تقاضے 25 1
33 استحکامِ وطن اور حضورؐ کا اسوۂ حسنہ 25 32
34 استحکامِ وطن اور حضرت عمرؓ کی گڈ گورننس 25 32
35 استحکامِ وطن اور حضرت عمر بن عبد العزیزؒ کی خلافت 25 32
36 گلگت بلتستان کی انتظامی حیثیت کا تنازع 26 1
37 ملکی دفاع کے تقاضے اور قادیانی گروہ کی ہٹ دھرمی 27 1
38 قادیانی رپورٹ ۲۰۱۴ء 28 1
39 ستمبر کا مہینہ اور قادیانی مسئلہ 29 1
40 امریکی غلامی کا حقیقت پسندانہ تجزیہ 30 1
41 کشمیر کا مسئلہ 31 1
42 ملا اختر منصورؒ کی شہادت، امریکہ کی جھنجھلاہٹ ! 32 1
43 برطانوی سامراج کی غلامی سے عالمی معاہدات کی غلامی تک 33 1
44 پاک امریکہ تعلقات ۔ جبر و مکر کی ایک داستان 34 1
45 وطنِ عزیز پاکستان کی خصوصیات اور انہیں درپیش خطرات 35 1
46 تجدیدِ عہد برائے دفاع وطن 36 1
47 تکمیلِ پاکستان 36 46
48 دفاعِ وطن 36 46
49 قومی وحدت 36 46
50 وزیراعظم اور ’’متبادل بیانیہ‘‘ 37 1
51 صوبہ خیبر پختون خوا ۹۰ سال پہلے کے تناظر میں 38 1
52 بین الاقوامی علماء کانفرنس قاھرہ ۱۹۶۵ء سے مولانا مفتی محمودؒ کا خطاب 40 1
Flag Counter