Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق شوال المکرم1437ھ

ہ رسالہ

15 - 15
مبصر کے قلم سے

ادارہ
	
اصلاحی گزارشات
تالیف: حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر صاحب
صفحات:216 سائز:23x36=16
ناشر: مکتبہ الایمان، کراچی

یہ کتاب جامعة العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی کے رئیس وشیخ الحدیث حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر صاحب دامت برکاتہم العالیہ کے ان مضامین ومقالات اور بیانات کا مجموعہ ہے جو ایک مسلمان کی زندگی سے متعلق آداب واحکام پر مشتمل ہیں کہ ایک مسلمان کو زندگی کیسے گزارنی چاہیے۔ یہ مجموعہ جامعة العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤ ن کے فاضل مولانا سید زید العابدین نے مرتب کیا ہے اور اس کے مضامین کو درج ذیل عنوانات میں تقسیم کیا گیا ہے، کام یاب زندگی کے راہ نما اصول، نکاح کی نعمت اور اولاد کی تربیت، تصوف، دعوت وتبلیغ او رتحفظ ختم نبوت ۔ کتاب کا ابتدائیہ” اقراء روضة الاطفال“ کے نائب رئیس مولانا مفتی خالد محمود نے لکھا ہے اور اس مجموعے کے متعلق وہ فرماتے ہیں:

”پیش نظر مجموعہٴ مضامین میں ہمارے مخدوم ومکرم اور جامعہ بنوریِ ٹاؤن کے رئیس وشیخ الحدیث حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالرزّاق اسکندر صاحب دامت برکاتہم نے عوام سے مخاطب ہو کر ہر اُس موضوع پر قلم اُٹھایا ہے جس میں راہ نمائی کی سماج کو آج اَشد ضرورت ہے۔ اِس کتاب میں حضرت کے تفصیلی مقالات بھی ہیں اور مختلف مواقع پر ہونے والے بیانات بھی، غرض کہ اُردو میں جہاں کہیں حضرت کی کوئی بھی تحریر وتقریر عقائد صحیحہ، اعمالِ صالحہ اور اِسلامی تہذیب وتمدن سے متعلق ہے، پیشِ نظر کتاب میں جمع کر دی گئی ہے۔

الله تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے برادرِ عزیز مولوی سیّد محمد زین العابدین صاحب سلّمہ کو کہ اُنہوں نے تلاش کرکے یہ منتشر تحریریں یکجا کر دِی ہیں اور ساتھ ساتھ جہاں جہاں تخریج وحوالہ جات کی ضرورت تھی، بڑے سلیقہ سے اس کمی کو بھی پورا کر دیا ہے، اِ س لیے کہ رسائل واَخبارات کے لیے ایک خاص انداز اور وقتی ضرورت کے تحت کوئی بھی تحریر لکھ دِی جاتی ہے ، لیکن جب اس کو کسی کتاب کا حصہ بنایا جاتا ہے تو تخریج آیات واَحادیث اور قصص کے حوالہ جات کا اِضافہ ناگزیر ہو جایا کرتا ہے۔ علماء ومشائخ کے بارے میں حضرت ڈاکٹر صاحب نے جوتأثرات تحریر فرمائے وہ پہلے ہی اَلگ کتابی شکل میں شائع ہو چکے ہیں۔“

کتاب کا ورق اعلیٰ اور طباعت واشاعت معیاری ہے۔

امت مسلمہ کی مائیں رضی الله عنہن
تالیف: حضرت مولانا عاشق الہٰی بلندی شہری
صفحات:128 سائز:23x36=16
ناشر: مکتبہ البشری، کراچی، پاکستان

یہ کتاب حضرت مولانا محمد عاشق الہی بلند شہری رحمة الله علیہ کی تالیف ہے، جس میں انہوں نے حضور اکرم ( صلی الله علیہ وسلم) کی گیارہ ازواج مطہرات کے حالات زندگی، ان کا دینی مقام ومرتبہ اور فضائل ومناقب بیان کیے ہیں۔ نکاح کی ترتیب کے مطابق ازواج مطہرات کا تذکرہ کیا گیا ہے اور اس کی ترتیب یوں رکھی گئی ہے کہ سب سے پہلے حضرت خدیجہ رضی الله عنہا بنت خویلد کا تذکرہ ہے، پھر حضرت عائشہ رضی الله عنہا کا تذکرہ ہے ، پھر حضرت سودہ بنت زمعہ رضی الله عنہا کا تذکرہ ہے کہ ان کی رخصتی اگرچہ پہلے ہوئی ہے لیکن نکاح حضرت عائشہ رضی الله عنہا کے نکاح کے بعد ہوا ہے، اس کے بعد حضرت زینب بنت خزیمہ، حضرت ام سلمہ، حضرت زینب بنت جحش، حضرت جویریہ بنت حارث، حضرت ام حبیبہ، حضرت صفیہ اور حضرت میمونہ رضی الله عنہن کا بالترتیب تذکرہ کیا گیا ہے۔ آخر میں حضور اکرم ( صلی الله علیہ وسلم)کے تعدد ازواج کی حکمت کو بیان کیا گیا ہے کہ آپ ( صلی الله علیہ وسلم) نے متعدد نکاح کیوں کیے؟

”عرض مؤلف“ میں کتاب کی تالیف کے مقاصد کو بیان کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ:

”اس کتاب میں خصوصیت کے ساتھ ازواجِ مطہرات رضی الله عنہن کے ایسے حالات لکھے گئے ہیں جن کا اتباع کرنا اور اتباع کے لیے تیار رہنا ہر مسلم عورت کے لیے ضروری ہے۔ کتاب پڑھتے پڑھتے کسی بیوی کی ہجرت کا درد ناک واقعہ سامنے آئے گا اور کسی بیوی کے تذکرہ میں ملے گا کہ انہوں نے دین کے لیے دو مرتبہ ہجرت کی ، اور حرمِ نبوت میں رہنے والی برگزیدہ خواتین کے حالات میں کثرتِ نماز اور کثرتِ ذکر کا تذکرہ ملے گا۔

حضرت خدیجہ رضی الله عنہا کے تذکرہ میں دین کے لیے مال قربان کر دینا اور حضورِ اقدس صلی الله علیہ وسلم کی خدمت او رتسلّی اور ڈھارس بندھانے کی خدمت انجام دینا ملے گا۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا کے حالات میں علم وافر، تفقہِ کامل او راشاعتِ علوم دینیہ میں زندگی خرچ کر دینا نظر آئے گا۔ حضرت زینب بنت خزیمہ اور حضرت زینب بنت جحش اور حضرت عائشہ رضی الله عنہن کے حالات میں عظیم الشان سخاوت ملے گی۔ حضرت زینب رضی الله عنہا محنت کرکے پیسہ حاصل کرتی او رپھر صدقہ کرتی تھیں۔

ایک بہت بڑی بات ازواجِ مطہرات رضی الله عنہن کے حالات میں یہ ملے گی کہ انہوں نے آپس میں سوکن ہونے کے باوجود ایک دوسری کی علمی عظمت برقرار رکھی اور جب کسی نے ایک مسئلہ پوچھا تو خود کو معلوم نہ ہوا تو دوسری کے پاس سائل کو بھیج دیا۔ نیز ان مقدس بیویوں کی یہ بات بھی بہت زیادہ قابلِ تقلید ہے کہ سوکن ہوتے ہوئے بھی دوسری سوکن کے اخلاقِ حمیدہ اور اچھی خصلتوں کی تعریف کرتی تھیں۔ بعض بیویوں کے حالات میں آپ پڑھیں گے کہ وفات کے وقت اپنی سوکنوں سے کہے سنے کی معافی مانگی اورحقوق العباد سے پاک ہو کر عالمِ بالا کا سفر اختیار کیا…۔

حضرت میمونہ اور حضرت صفیہ رضی الله عنہما کے حالات آپ پڑھیں گے تو معلوم ہو گا کہ سیدِ عالم صلی الله علیہ وسلم نے ان بیبیوں سے سفر ہی میں نکاح کیا اور سفر ہی میں پہلی ملاقات ہو گئی اور وہیں ولیمہ ہو گیا۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ بیاہ شادی مصیبت بنانے کی چیز نہیں ہے۔ سادگی کے ساتھ ایک مرد وعورت کا رشتہ شرعی ایجاب وقبول کراکے جوڑ دینا ہی کافی ہے۔ اس کے لیے گھر پر مقیم ہونا بھی ضروری نہیں ہے۔ پھر بھلا رسموں اور ریا ونمود کا تو ذکر ہی کیا ہے ﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُولِ اللَّہِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن کَانَ یَرْجُو اللَّہَ وَالْیَوْمَ الْآخِرَ وَذَکَرَ اللَّہَ کَثِیْراً﴾․ (سورہ الأحزاب:21)

اس کتاب سے معلوم ہو گا کہ حضورِ اقدس ( صلی الله علیہ وسلم) نے جن بیبیوں سے شادی کی وہ (حضرت عائشہ رضی الله عنہا کے علاوہ) سب بیوہ تھیں اور بعض ایسی تھیں جو آپ سے پہلے دو شوہروں کی زوجیت میں رہ چکی تھیں۔ بعض قوموں میں یہ رواج ہے کہ عورت کی دوسری شادی کو عیب سمجھتے ہیں، یہ گناہ کبیرہ ہے اور عقیدہ کی خرابی ہے۔ جس چیز کو خدا ئے وحدہ لا شریک کے مقدس رسول ( صلی الله علیہ وسلم) نے خود کیا اس کو برُا سمجھنا ایمان والوں کا طریقہ نہیں ہو سکتا۔“

کتاب کا ٹائٹل کارڈ کا ہے اور طباعت واشاعت میں سلیقہ مندی نمایاں ہے۔

رہن سہن کے آداب
جمع وترتیب: مولانا محمد صغیر
صفحات:122 سائز:23x36=16
ناشر: مکتبہ بیت العلم، اردو بازار، کراچی

جیسا کہ نام سے واضح ہے کہزیر نظر کتاب میں رہن سہن کے آداب کو جمع کیا گیا ہے جس میں سلام وکلام سے لے کر زندگی کے ہر پہلو اور گوشے کے آداب کو مرتب وخوب صورت اور جامع انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ اس کی جمع وترتیب کا کام دارالعلوم دیوبند کے فاضل مولانا محمد صغیر نے کیا ہے او رمکتبہ بیت العلم کراچی نے اسے شائع کیا ہے۔ ”عرض ناشر“ کے تحت مولانا محمد حنیف عبدالمجید صاحب کتاب کے بارے میں لکھتے ہیں:

”حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ الله تعالیٰ نے قرآن وحدیث اور فقہ کے مختلف آداب اپنے مواعظ ورسائل میں جگہ جگہ بیان فرمائے تھے اور کچھ تو باقاعدہ کتابی شکل میں بھی موجود ہیں، جیسے:
”آداب المعاشرت…”حقوق الاسلام“… اور ”اصلاحی نصاب “ وغیرہ۔لہٰذا بندے کے دل میں یہ داعیہ پیدا ہوا کہ ان آداب وغیرہ کو اگر ایک الگ کتابچے کی صورت میں جمع کرکے شائع کرنے کی کوشش کی جائے تو شاید زیادہ مفید رہے گا… چوں کہ ہمیں اپنے اسکولوں میں، مدارس اورمکاتب میں آداب کی تربیت دینی پڑتی ہے تاکہ ہم اساتذہ کی جماعت اور طلباء کی جماعت ان آداب پر عمل کرنے والے بن جائیں۔

چناں چہ کسی نئی تالیف کے بجائے حضرت تھانوی ہی کی تصانیف کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ سرفہرست ان کی کتاب ”آداب المعاشرت“ کو رکھا اور پھر ان ہی آداب کی مناسبت سے حضرت  کی مختلف تحریرات کو یک جاکرنے کی کوشش کی گئی ہے جو کہ اب ”رہن سہن کے آداب“ کے نام سے ہاتھوں میں ہے۔

ہمارا کام اس کتاب میں یہ ہے کہ:
آداب المعاشرت) (بترتیب حضرت مولانامفتی مہربان علی بڑوتوی) کے آخر میں 14/ابواب کا اضافہ کیا گیا ہے، اس طرح کل 40/ ابواب ہو گئے ۔ ہر ادب کا الگ عنوان دیا گیا ہے، پھر اس کے تحت نمبر وار آداب ذکر کیے گئے۔ حتی الامکان بزرگوں کی باتوں کو ان کے الفاظ ہی میں نقل کیا گیا ہے کہ ان کے الفاظ میں بھی برکت ہوتی ہے۔ قرآن وحدیث کے اصل مراجع سے حوالہ جات دیے گئے ہیں۔ کہیں کہیں آداب کی مناسبت سے واقعات کا اضافہ بھی کیا گیا ہے۔ بعض جگہ مضمون میں فائدہ کے عنوان سے اضافہ کیا گیا ہے۔ عبارت میں ضروری اضافہ بین القوسین () دیا گیا ہے۔ بعض جگہ حواشی بھی دیے گئے ہیں۔ بعض مشکل الفاظ کو آسان اردو میں کیا گیا ہے۔“

اپنے موضوع پر یہ ایک عمدہ اور اچھی علمی ،تربیتی اور اصلاحی کاوش ہے، اسکولوں، مدارس، مکاتب اور تمام تعلیمی وتربیتی اداروں میں بچوں کی عمدہ تعلیم وتربیت کے حوالے سے ان آداب کو پڑھانا اور سکھانا چاہیے۔کتاب کا ورق عمدہ ہے اور طباعت واشاعت میں معیار کا خیال رکھا گیا ہے۔

Flag Counter