Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق ذوالحجہ 1436ھ

ہ رسالہ

12 - 16
فضلائے دورہ ٴحدیث کی خدمت میں

شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم الله خان مدظلہ
	
مورخہ26 /جمادی الثانیہ1436ھ بمطابق16/اپریل2015ء بروز جمعرات، عالم اسلام کی عظیم دینی درس گاہ جامعہ فاروقیہ کراچی میں تکمیل بخاری شریف کے موقع پرصدر وفاق شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم الله خان مدظلہ نے فضلائے دورہ حدیث کو نصیحتیں فرمائیں، افادہ عام کی غرض سے حضرت کی یہ نصائح قارئین الفاروق کی خدمت میں پیش ہیں۔(ادارہ)

٭... سب سے پہلے میں آپ کو درس نظامی کی تکمیل پر اور اپنے بخاری شریف کے سبق کے اختتام پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
٭... میں عمل کے اعتبار سے تہی دامن ہوں اور جو عمل کیے ہیں وہ ناقص رہے ہیں، دعا کریں اللہ تعالیٰ معاف کردیں۔
٭...ایک عظیم الشان نعمت اللہ پاک نے طلباء کی شکل میں عطا فرمائی ہے، مجھے ان سے محبت ہے، باوجود مجبوری اور معذوری کے، میں نے ان سے رابطہ قائم رکھا ہے، یہ فراغت کے بعد مختلف صورتوں میں دین کی خدمت انجام دیتے ہیں ۔ ان کے ذریعہ مجھے مغفرت کی بہت امید ہے ۔ اے کاش! میری یہ امید پوری ہوجائے ۔ آمین۔
٭...میں آپ کو مسلسلات سمیت روایت حدیث کی اجازت دیتا ہوں اور وصیت کرتا ہوں کہ علماءِ دیوبند مولانا محمد قاسم نانوتوی، مولانا رشید احمد گنگوہی ، مولانا خلیل احمد سہارن پوری، حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہم کے مسلک ومشرب کو مضبوطی سے پکڑیں۔
٭... مسجد سے رشتہ قائم رکھیں اور تبلیغی جماعت سے بھی۔ مال وجاہ کی محبت میں مبتلا نہ ہوں یہ انسان کی دنیا و آخرت کے لیے تباہ کن ہے۔
٭... نماز فجر کے بعد اور عصر کے بعد7 مرتبہ سورہ الم نشرح پڑھ کر ہاتھوں پر پھونک مار کر دل کی جانب سینے پر ملیں، تمام کاموں میں شرح صدرہوگا۔
٭... گھر میں داخل ہوتے وقت 3 مرتبہ سورہ اخلاص پڑھیں، اس کی برکت سے گھر کے معاملات بخوبی انجام پائیں گے اور خیریت رہے گی۔
٭... قرآن پڑھو پڑھاؤ ، حفظ ہو یا ناظرہ یا قرآن سے پہلے، جو نورانی قاعدہ یا اسی طرح کا دوسرا کوئی قاعدہ ہو، وہ پڑھاؤ، اگر موقع ملے تو کتابیں پڑھاؤ، یہ اصرار ہر گز نہ کرو کہ کتابیں ہی پڑھانی ہیں۔
٭... مسجد میں درس قرآن و حدیث وفقہ کی ترتیب بناکر مختصر وقت میں یہ سلسلہ قائم کرو، زیادہ وقت نہ لگاؤ، لوگ اس کے لیے عام طور پر تیار نہیں ہوتے۔
٭...﴿لَقَدْ مَنَّ الله عَلَی الْمُوٴْمِنیِْنَ إِذْ بَعَثَ فِیْھِمْ رَسُوْلاً مِّنْ أَنْفُسِھِمْ یَتْلُوْ عَلَیْھِمْ آیَاتِہِ وَیُزَکِّیْھِمْ وَیُعَلِّمُھُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَةَ وَإِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلاَلٍ مُّبِیْنٍ﴾ کے پیش نظر تزکیہ کا اہتمام بھی ضروری ہے، اس سے عام طور پر علماء غافل ہیں اور اس غفلت کے مفاسد ظاہر و باہر ہیں۔ لہذا متبع سنت مرشد سے بیعت کا تعلق قائم کریں اور بہت ہی زیادہ اہتمام سے اخلاق و اعمال کی اصلاح کرائیں، گناہوں اور مکروہات سے بچنے کا بلیغ اہتمام کریں۔
        کتابوں سے نہ وعظوں سے نہ زر سے پیدا
        دین ہوتا ہے بزرگوں کی نظر سے پیدا
        یہاں تک جذب کرلوں میں تیرے حسن کامل کو
        تجھی کو سب پکار اٹھیں گزر جاؤں جدھر سے میں
پہلے شعر میں بزرگوں سے تعلق کی اہمیت کا ذکر ہے اور دوسرے شعر میں فنا فی الشیخ ہونے کا ذکر ہے،طریق بیعت وارشاد میں فنافی الشیخ ہونے کی بڑی اہمیت ہے، اس سے شیخ سے استفادے میں بہت اضافہ ہوتا ہے۔

٭... آج فوٹو کھنچوانے کا شوق عام ہے، حالاں کہ اس کی ممانعت احادیث میں تاکید کے ساتھ وارد ہے، احراری رہنما جانباز مرزا نے حضرت مولانا عطاء اللہ شاہ بخاری کی سوانح لکھی اور ٹائٹل پر شاہ صاحب کی تصویر لگادی، شاہ صاحب نے اس کو دیکھا تو برہم ہوگئے اور وہ ورق پھاڑ دیا اور جانبار مرزا سے کہا کہ اس پر جوتے مارو۔ مرزا نے توقف کیا تو خود شاہ صاحب نے اس پر جوتے مارے۔
٭... اللہ کی عبادت، رسول کی اطاعت اور مخلوق کی خدمت کو اپنا مقصد زندگی بنائیں۔
٭...علماء کے لیے بہترین خدمت درس و تدریس کی خدمت ہے، اس پر تمام اکابر کا اتفاق ہے۔
٭...اسلام میں جہاد کی بڑی اہمیت ہے، ارشاد نبوی ہے:”ذِرْوَةُ سِنَامِ الإِْسْلاَمِ الْجِھَادُ“․ جہاد باللسان بھی ہوتا ہے، بالقلم بھی ہوتا ہے ، باطل کے خلاف علماء یہ فریضہ ہمیشہ انجام دیتے رہے ہیں، ایک جہاد بالسیف ہے، جو امیر کی سربراہی میں انجام دیا جاتا ہے ، جیسے امیر المومنین ملا عمر حفظہ اللہ کی سربراہی میں امریکہ اور اتحادیوں (برطانیہ ، جرمنی ، فرانس وغیرہ، 40 سے زیادہ اتحادیوں) کے خلاف افغانستان میں جہاد ہورہا ہے،14 برس سے یہ سلسلہ جاری ہے، امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے افغانستان پر آتش وآہن کی بارش کردی اور ملک کی اینٹ سے اینٹ بجادی، جراثیمی بموں کی موسلا دھار بارش کی ، افغان خواتین کی عصمت دری کی گئی، ایک لاکھ سے زیادہ مردوں کودہشت گرد قرار دے کر قتل کیا گیا، ایسا معلوم ہوتا تھا کہ افغانستا ن کا وجود ہی باقی نہیں رہے گا، لیکن اللہ جل وعلا کی قدرت تو تمام قدرتوں پر غالب ہے، اس کے سامنے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی قوت مچھر کے پر کے برابر بھی نہیں، چناں چہ طالبان وسائل کے فقدان کے باوجود اللہ پر اعتماد اور یقین کے ساتھ اللہ کے دین کو بلند و بالا کرنے کے لیے امانت، دیانت ، ذکر اللہ ، استقامت و حوصلہ مندی کے ساتھ مقابلہ کرتے رہے اور دشمن کو شکست فاش دینے میں کام یاب ہوئے، جس کا دشمن نے برملا اعتراف کیا اور افغانستان سے فرار کی راہ اختیار کی۔ للہ الحمد والمنة․

Flag Counter