Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق رجب المرجب 1435ھ

ہ رسالہ

5 - 15
علمائے دیوبند کے فتاویٰ

مفتی محمد ساجد میمن
	
فتاویٰ خلیلیہ
حضرت مولانا خلیل احمد سہارن پوری کے فتاویٰ کا مجموعہ:
1283ھ بمطابق 1866ء برصغیر کے مسلمانوں کے لیے وہ مبارک ومسعود سال ہے جس میں شمالی ہند کے قدیم تاریخی شہر ” سہارن پور “میں ان کی دینی وعلمی اور ملی وتہذیبی زندگی کی نشاة ثانیہ کا آغاز ہوا۔ یکم/رجب المرجب 1283ھ مطابق10 نومبر 1866ء مطابق25کاتک1923بکری بروزہفتہ چوک کی مسجد میں مدرسہ کی بنیاد ڈال دی ، حضرت مولانا سخاوت علی انبہٹوی ( خلیفہ اجل حضرت حاجی امداداللہ تھانوی مہاجر مکی) کو،جو علم وفضل میں بلند پایہ عالم دین تھے، مدرس اول مقرر کیا گیا، مولانا خلیل احمدانبہٹوی سہارن پوری، مولانا عنایت الہی سہارن پوری، مولانا قمر الدین سہارن پوری، مولانا مشتاق احمد انبہٹوی مظاہرعلوم کے وہ اولین تلامذہ تھے جنھوں نے استاد کے سامنے کتاب کھولی، اس وقت رب السمٰوات والارض کے التفات اور چشم کرم پر بھروسہ کے سوا اور کوئی ظاہری سازوسامان نہ تھا، اخلاص وخدمتِ دین اور توکل علی اللہ کے جذبات کے سوا ہر سرمائے سے ان حضرات کا دامن خالی تھا، یہ تھی کل کائنات اس ادارے کی جو آج کل ”مظاہر ہند مظاہرعلوم سہارن پور“کے نام سے پوری دنیا میں مشہور ومعروف ہے۔

اگر برِصغیر میں گزشتہ ”150 “سال کی علمی، دینی، ملّی اور سیاسی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوگا کہ اکابر علمائے دارالعلوم دیوبنداور مظاہر علوم سہارن پورنے کس طرح کتاب و سنت کی حفاظت کا اہم ترین فرض ادا کیا ہے، علمائے مظاہر علوم سہارنپور نے اس دور میں جو عظیم الشان خدمات انجام دی ہیں اورقراء، مفسرین، محدثین، فقہاء، مشائخ، مصنفین، مقررین ومناظرین، ادباء وصحافی پیدا کیے ہیں وہ بلاشبہ آپ اپنی مثال ہیں۔زیر نظر فتاویٰ کی نسبت اسی عظیم الشان ادارے کی طرف ہے ۔اس جلد اول میں صرف حضرت مولانا خلیل احمد سہارن پوری  کے فتاویٰ کو لیا گیا ہے ۔

حضرت مولانا خلیل احمد سہارن پوری کی ذات گرامی کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔اللہ تبارک و تعالیٰ نے آ پ کو جملہ علوم و فنون میں مہارت تامہ عطا فرمائی تھی ۔ حدیث اور فرقِ باطلہ کے رد میں آپ کی مدلل تحریرات موجود ہیں ۔۔حضرت  نے تقریباً تیس سال مظاہر علوم سہارن پور میں درس و تدریس کے ساتھ ساتھ فتویٰ نویسی کی خدمت انجام دی ، جن کا مجموعہ ” فتاویٰ مظاہر علوم “ کے نام سے مطبوع ہے ۔

اس مجموعہ میں حضرت کے بذات خود تحریر کردہ اور وہ فتاویٰ جن پر آپ نے تصدیقی دستخط کیے ہیں ،ان کو جمع کیا گیا ہے۔یہ سلسلہ فتاویٰ مظاہر علوم کی پہلی جلد ہے ،چوں کہ اس جلد میں تمام فتاویٰ حضرت  کے تحریر کردہ ہیں، لہٰذا اس کو حضرت کی طرف منسوب کرتے ہوئے اس کا پورا نام ” فتاویٰ مظاہر علوم المعروف بہ فتاویٰ خلیلیہ “ رکھا گیا ہے ۔اس مجموعے کو مولانا سید محمد خالد نے مرتب کیا ہے اور مکتبة الشیخ کراچی سے یہ کتاب شائع ہوئی ہے ۔

فتاویٰ حقانیہ
6جلدوں پر مشتمل اس فتاویٰ کی نسبت پاکستان کی عظیم دینی درس گاہ جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی طرف ہے، اس مجموعہ میں جامعہ دارالعلوم حقانیہ کے دارالافتاء سے جاری ہونے والوں فتاویٰ کو جمع کیا گیا ہے، فتاویٰ کی اہمیت کا اندازہ مفتیان کرام کے اسماء کو دیکھ کر لگایا جاسکتا ہے، جنہوں نے دارالعلوم حقانیہ کے دارالافتاء کو رونق بخشی اور ان کے فتاویٰ اس مجموعہ میں شامل کیے گئے، ان میں جامعہ دارالعلوم حقانیہ کے بانی شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالحق صاحب، حضرت مولانا مفتی محمد یوسف صاحب، حضرت مولانا مفتی محمد فرید صاحب، حضرت مولانا عبدالحلیم زروبی صاحب، حضرت مولانا مفتی محمد علی سواتی صاحب، حضرت مولانا مفتی قاضی انوار الدین صاحب، وغیرہ حضرات شامل ہیں۔

ویسے تو اس مجموعہ میں جامعہ حقانیہ کے دارالافتاء سے جاری ہونے والے فتاویٰ پیش کئے گئے ہیں، البتہ حالات حاضرہ سے متعلق جامعہ کے جریدہ ”ماہ نامہ الحق“ میں جو مضامین اور فتاویٰ شائع ہوئے ان کو بھی متعلقہ باب میں ذکر کیا گیا ہے۔

فتاویٰ کا یہ مجموعہ چھ جلدوں میں دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک نے شائع کیا ہے ۔

فتاویٰ شیخ الاسلام
فتاویٰ کے اس مجموعے کی نسبت شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی  کی طرف ہے، جنہیں مفتی محمد سلمان منصور پوری نے ترتیب دیا ہے ۔یہ حضرت کے باقاعدہ تحریر کردہ فتاویٰ نہیں ہیں، بلکہ حضرت کے مکتوبات جو ”مکتوبات شیخ الاسلام “ کے نام سے چار جلدوں میں مطبوع ہیں ، ان میں جو فقہی تحریرات تھیں ان کو جمع کر کے یہ مجموعہ مرتب کیا گیا ہے ۔چوں کہ یہ تحریرات باقاعدہ فتوے کی صورت میں نہیں تھیں اس لیے جہاں سوال موجود تھا ،وہاں سوال ذکر کردیا ہے اور جہاں سوال موجود نہیں تھا ،وہاں فاضل مرتب نے خود سوال قائم کیا ہے ، نیز کتب فقہ سے مراجعت کر کے حواشی بھی تحریر کیے ہیں ۔

250صفحات پر مشتمل اس مجموعہ کے اندر تقریباً 180فتاویٰ ذکر کیے گئے ہیں ۔”المیزان ، لاہور “ نے اس کو شائع کیا ہے ۔

خیر الفتاویٰ
جامعہ خیر المدارس ،ملتان کے دارالافتاء سے جاری ہونے والے فتاویٰ کا مجموعہ:
جامعہ خیر المدارس کسی تعارف کا محتاج نہیں ، اس کا شمار ملک کے عظیم دینی مدارس میں ہوتا ہے ۔قیام پاکستان کے بعد حضرت مولانا خیر محمد جالندھری  نے اس ادارے کی بنیاد رکھی اور مختلف شعبہ جات کے ساتھ ساتھ عام مسلمانوں کی ضرورت کو پیش نظر رکھتے ہوئے دارالافتاء بھی قائم فرمایا۔اپنے وقتِ قیام سے آج تک جامعہ ھذا سے بڑی تعداد میں فتاویٰ جاری ہوچکے ہیں ،جن کا ایک معتد بہ حصہ ” خیر الفتاویٰ “ کی صورت میں ہمارے سامنے ہے ۔

ان فتاویٰ کے استناد کے لیے یہی بات کافی ہے یہ فتاوی استاذ العلماء حضرت مولانا خیر محمد جالندھری،مفتی عبد اللہ ،مفتی عبد الستار ،مولانا محمد صدیق اور مفتی محمد انور صاحب جیسے اساطین علم کے تحریر کردہ ہیں ۔۵ جلدوں پر مشتمل اس مجموعے کو مرتب کرنے کی ذمہ داری مفتی محمد انور صاحب نے نبھائی ہے۔ جامعہ خیر المدارس ،ملتان نے اس کو شائع کیا ہے ۔

احسن الفتاویٰ
10جلدوں پر مشتمل اس مجموعے کی نسبت حضرت مولانا مفتی رشید احمد صاحب  کی طرف ہے۔آپ نے تقریباً نصف صدی فتویٰ نویسی کی خدمت مختلف اداروں میں سرانجام دی۔سن 1362 ھ سے اپنی وفات 6 ذوالحجہ 1422 ھ تک آپ فتوی نویسی میں مشغول رہے ۔ 1362 ھ سے 1383ھ تک تقریباً 20 سال کے چند فتاویٰ ہی محفوظ رہے، جن کی تعداد491 ہے ۔1383 ھ میں آپ نے ” دارالافتاء والارشاد “ کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا اور تاوفات وہاں خدمات سر انجام دیتے رہے ۔

ان فتاویٰ کے بارے میں یہ بات ذہن نشین رہے کہ تمام فتاویٰ حضرت مفتی صاحب  کے تحریر فرمودہ نہیں ،بلکہ حضرت کی زیر نگرانی تمرین افتاء کرنے والے علماء کے تحریر کردہ ہیں ، لیکن چوں کہ ہر فتویٰ مفتی صاحب  کی نگرانی وہدایات میں لکھا گیا ہے، اس لیے تحقیق مفتی صاحب کی ہے ۔

اس مجموعہ کی ابتدائی نو جلدیں ” ایچ ایم سعید کمپنی ،کراچی “ نے شائع کی ہیں اور دسویں جلد ” الحجاز “ کراچی سے شائع ہوئی ہے ۔ترتیب کے فرائض مفتی احتشام الحق آسیا آبادی اور مفتی محمد صاحب نے سر انجام دیے ہیں ۔

فتاویٰ عثمانی
حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مد ظلہ کے تحریر فرمودہ فتاویٰ :
حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے آپ کو تفسیر ، حدیث، فقہ اور تصوف ہر فن میں مہارت عطا فرمائی ہے اور آپ نے ہر فن میں اپنی خدمات کا لوہا منوایا ہے ۔

زیر نظر فتاویٰ کا مجموعہ آپ کے پینتالیس سالہ خود نوشتہ فتاویٰ کا مجموعہ ہے،جسے مولانا محمد زبیرحق نواز نے مرتب کیا ہے ۔ تین جلدوں پر مشتمل اس مجموعہ میں کتاب الایمان والعقائد سے لے کر کتاب القسمة تک مسائل شامل ہیں ،جن میں سے کئی فتاویٰ پر مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع عثمانی کے تصدیقی دستخط موجو ہیں ، جب کہ بعض فتاویٰ پر مولانا عاشق الٰہی  ، مولانا سحبان محمود  کے بھی تصدیقی دستخط موجود ہیں ۔ فتاویٰ کے اس مجموعے کومکتبہ معارف القرآن کراچی نے شائع کیا ہے ۔

جامع الفتاویٰ
مختلف اردو فتاویٰ کا مجموعہ :
جامع الفتاویٰ ، کسی خاص مفتی صاحب کے تحریر کردہ فتاویٰ کا مجموعہ نہیں ،بلکہ جملہ اردو فتاویٰ کا مجموعہ ہے، جو علمائے اہل حق کے قلم گوہر بار سے نکلے ۔اس مجموعہ کے مرتب اول مولانا مفتی مہربان علی تھے ،جنہوں نے اپنے زمانے میں موجود اردو فتاویٰ کو سامنے رکھ کر ، تکرار کو حذف کر کے، چار جلدوں میں یہ مجموعہ تیار کیا ۔حضرت مفتی صاحب نے جن فتاویٰ کو پیش نظر رکھا وہ درج ذیل ہیں :

(1)… فتاویٰ عزیزی ، شاہ عبد العزیز صاحب  (2) …مجموعہ فتاویٰ ، حضرت مولانا عبد الحیٴ لکھنوی  (3)…فتاویٰ رشیدیہ ،حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی   (4)… فتاویٰ باقیات صالحات،شاہ عبد الوہاب ویلوری  (5)…فتاویٰ مظاہر علوم،حضرت مولانا خلیل احمد سہارن پوری (6)… فتاویٰ دارالعلوم دیوبند،حضرت مولانا مفتی عزیز الرحمن صاحب  (7)…امداد الفتاویٰ ، حکیم الامت حضرت تھانوی  (8)کفایت المفتی،حضرت مفتی کفایت اللہ دہلوی  (9)… امداد الاحکام، حضرت مولانا ظفر احمد عثمانی  (10)… امداد المفتین، حضرت مفتی محمد شفیع صاحب (11)… خیر الفتاویٰ ،جامعہ خیر المدارس سے جاری ہونے والے فتاویٰ کا مجموعہ(12)… فتاویٰ احیاء العلوم،حضرت مفتی محمد یا سین صاحب  (13)…احسن الفتاویٰ،حضرت مفتی رشید احمد لدھیانوی  (14) فتاویٰ محمودیہ ،حضرت مفتی محمود حسن گنگوہی  (15)… فتاویٰ رحیمیہ، حضرت مفتی سید عبد الرحیم لاج پوری (16)… نظام الفتاویٰ ، حضرت مفتی نظام الدین  (17)…فتاویٰ مفتاح العلوم (غیر مطبوعہ)مفتی نصیر احمدصاحب ۔

موٴلف کی وفات کے بعد بھی کئی اردو فتاویٰ شائع ہوئے ،اسی طرح موٴلف کی حیات میں کئی فتاویٰ ناقص تھے ،جن کی بقیہ جلدیں بعد میں شائع ہوئیں ،تو اس بات کی ضرورت تھی کہ مزید نئے شائع ہونے والے فتاویٰ سے بھی استفادہ کر کے ان کے مسائل کو بھی اس میں شامل کیا جاتا ۔چناں چہ مولانا محمد اسحاق صاحب کی تحریک پر”اشرفیہ مجلس علم و تحقیق “جو جامعہ خیر المدارس اور قاسم العلوم ملتان کے مفتیان کرام پر مشتمل ہے، نے مفتی محمد انور صاحب مدظلہ کی زیر سرپرستی اس کام کو سر انجام دیا ۔اس جدید مجموعہ میں موٴلف کی وفات کے بعد شائع ہونے والے فتاویٰ،نیز موجودہ دور میں پیش آمدہ جدید مسائل، مثلاً: کاروبار کے مسائل،مروجہ بینکاری،اسلامی بینکاری، سود، میڈیکل سائنس ، بیوٹی پارلر کے احکام اور رسوم و بدعات وغیرہ سے متعلق مسائل کا اضافہ کیا گیا ہے ۔

اب یہ مجموعہ ” ادارہ تالیفات اشرفیہ ،ملتان “ سے گیارہ جلدوں میں شائع ہواہے ۔

فتاویٰ محمودیہ
فقیہ الامت حضرت مولانا مفتی محمود حسن گنگوہی کے فتاویٰ :
حضرت مولانا مفتی محمود حسن گنگوہی  کی ذات گرامی کسی تعارف کی محتاج نہیں ،ویسے تو آپ کو اللہ تعالیٰ نے جملہ علوم و فنون میں مہارت عطا فرمائی تھی، لیکن فقہ میں وہ خاص مقام عطا فرمایا تھا جو لاکھوں کڑوروں علماء میں خال خال کو نصیب ہوتا ہے ۔ آپ نے ساری زندگی درس و تدریس ، دعوت و تبلیغ کے ساتھ ساتھ فتویٰ نویسی کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا ۔ آپ  نے 1351ھ سے فتویٰ نویسی کا آغاز فرمایا اور 1417ھ اپنی وفات تک تقریباً 65 سال اس مبارک سلسلہ کو جاری رکھا ۔ ہندوستان کے اسلامی علوم و فنون کے دو عظیم مراکز ، دارالعلوم دیوبند اور مظاہر علوم سہارن پور کے دارالافتاء کے مفتی اعظم مقرر ہوئے، اس کے علاوہ جامع العلوم کان پور، جہاں حضرت حکیم الامت تھانوی نے چودہ برس قیام فرمایا ، میں بھی دینی خدمات سر انجام دیں ۔آپ کے فتاویٰ کے استناد کے لیے یہی بات کافی ہے کہ اکابر ین کو ابتدا ہی سے آپ کے فتاویٰ پر اعتماد رہا ، جن میں شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا صاحب، حضرت مولانا عبد القادر صاحب رائے پوری،بانی تبلیغی جماعت حضرت مولانا محمد الیاس صاحب حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب  جیسے حضرات شامل ہیں ۔

” فتاویٰ محمودیہ “ حضرت مفتی محمود گنگوہی کے تحریر کردہ فتاویٰ کا مجموعہ ہے، جو آپ نے مختلف اوقات میں مختلف اداروں میں رہ کر تحریر فرمائے ۔آپ کے یہ فتاویٰ اس حیثیت سے سب سے ممتاز ہیں کہ بر صغیر پاک و ہند میں کسی بھی مفتی کے لکھے ہوئے فتاویٰ کا اتنا بڑا ذخیرہ منظر عام پر نہیں آیا ،جس قدر آپ کے فتاویٰ کا ذخیرہ ہے ۔آپ کے فتاویٰ کی بڑی خصوصیت یہی ہے کہ اس میں ایسے مسائل و معاملات کا بھی ذکر ہے جن سے دوسرے فتاویٰ یا توخالی ہیں یا اْن میں اِن مسائل و معاملات کا حصہ کم ہے ، مثلاً : مختلف فرقوں سے متعلق مفصل و مدلل فتاویٰ ،مختلف شخصیات کی جرح و تعدیل ، مختلف کتابوں پر تبصرے ، دعوت و تبلیغ کی حقیقت اور اس کی شرعی حیثیت و احکامات ، مدارس اسلامیہ کے جدید مسائل …

فتاویٰ کا یہ عظیم الشان مجموعہ حال ہی میں دو مختلف اداروں سے جدید ترتیب و تحقیق کے ساتھ شائع ہواہے :
استاد العلماء شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم الله خان صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی زیر سرپرستی اور دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی کی زیر نگرانی فتاوی محمودیہ کی تبویب یعنی مختلف جلدوں میں پھیلے ہوئے متفرق مسائل کو متعلقہ عنوانات کے تحت یکجا کیا گیا، تخریج یعنی حدیث وفقہ کی امہات کتب سے ہر مسئلہ کی تخریج کی گئی اور تعلیق کا کام بھی کیا گیا، نیز مجمل عنوانات کی وضاحت وتسہیل بھی کی گئی اور ہندی، فارسی اور اردو کے مشکل الفاظ کے معانی کو حاشیہ میں درج کیا گیا اسی طرح تدوین فقہ وفتاوی سے متعلق تفصیلی مقدمہ تحریر کیا گیا، علاوہ ازیں فقیہ الامت حضرت مولانا مفتی محمود حسن گنگوہی نور الله مرقدہ اور ان کے فتاوی کی تصدیق وتصویب کرنے والے حضرات مفتیان کے تفصیلی حالات زندگی درج کیے گئے ہیں۔

حضرت شیخ الحدیث زید مجدہم کی دعاؤں کی برکت سے فتاوی محمودیہ کو وہ قبولیت عامہ نصیب ہوئی کہ مختصر سے عرصے میں اتنی ضخیم کتاب کی سات اشاعتیں ہو چکی ہیں او راب آٹھویں اشاعت زیر طبع ہے۔

٭… ” ادارہ الفاروق“ کراچی سے یہ مجموعہ25جلدوں میں شائع ہوا ہے ۔اس مجموعہ میں کل جزئیات کی تعداد 14632ہے ۔
٭… ” دارالاشاعت “ کراچی سے 31جلدوں میں شائع ہوا ہے۔ ترتیب و تخریج کے فرائض مفتی محمد فاروق صاحب کی زیر نگرانی مفتیان کرام کی ایک جماعت نے انجام دیے ہیں ۔

آپ کے مسائل اور ان کا حل
حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید :
اخبار ” جنگ “ پاکستان کا ممتاز و مشہور روزنامہ ہے ۔ 5مئی 1978ء کو روزنامہ جنگ کراچی کے مالک جناب میر شکیل الرحمن نے ” اقراء “ نام سے اسلامی صفحہ کا آغاز کیا ، جو اپنے وقت آغاز سے آج تک ہر جمعہ کو پابندی سے شائع ہوتا ہے ۔ اس صفحہ کی نگرانی کے لیے جناب میر شکیل الرحمن نے محدث عصر حضرت مولانا محمد یوسف بنوری  سے رابطہ کیا، جس پر حضرت بنوری نے شہید اسلام مولانا محمد یوسف لدھیانوی  کو اس صفحہ کا نگران مقرر فرمایا … اس صفحے میں حضرت شہید  نے عوام الناس کی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے مختلف سلسلے شروع فرمائے ،جن میں ایک سلسلہ ” آپ کے مسائل اور ان کا حل “ کے نام سے شروع کیا ، جس میں لوگوں کو ان کے دینی و شرعی مسائل کاآسان اور عام فہم انداز میں جواب دیا جاتا تھا۔ سوال و جواب کا یہ سلسلہ اپنے وقتِ آغاز سے حضرت شہید  کی وفات تک برابر جاری و ساری رہا ،جس میں بلا مبالغہ ہزاروں کی تعداد میں مسائل کا حل پیش کیا گیا ۔

” آپ کے مسائل اور ان کا حل “ کے نام سے یہ مجموعہ حضرت شہید  کے تحریر کردہ ان فتاویٰ کا مجموعہ ہے جو آپ نے جنگ اخبار میں لکھے ، اس میں اکثر مسائل وہ ہیں جو روزنامہ ” جنگ “ میں شائع ہوئے ، البتہ کچھ مسائل وہ بھی ہیں جو ماہنامہ ” اقراء “ ڈائجسٹ اور ہفت روزہ ” ختم نبوت “ میں شائع ہوئے ۔

فتاویٰ کا یہ مجموعہ حضرت شہید کی حیات ہی میں 10جلدوں میں منظر عام پر آگیا تھا ۔ اب اس کا نیا ایڈیشن بڑے سائز کی 8جلدوں میں نئی ترتیب اور تحقیق و تخریج کے ساتھ شائع ہوا ہے ۔ ترتیب جدید اور تخریج کے فرائض مختلف علمائے کرام و مفتیان کرام نے مولانا سعید احمد جلال پوری شہید  کی زیر نگرانی سر انجام دیے ہیں ۔” مکتبہ لدھیانوی“ کراچی سے یہ مجموعہ شائع ہواہے ۔

فتاویٰ بینات
ماہ نامہ ” بینات “ کراچی میں شائع شدہ فتاویٰ اور تحقیقی مقالات کا مجموعہ:
” بینات “ ملک کی عظیم دینی درس گاہ جامعہ بنوری ٹاوٴن کراچی کا ماہانہ تحقیقی و علمی مجلہ ہے ، جسے محدثِ عصرعلامہ محمد یوسف بنوری نے جاری فرمایا ، اس کے اجراء کامقصد مسلمانوں کی ذہنی ، فکری اصلاح اور دینی تربیت کرنا تھا۔ اس ماہ نامہ کے اغراض و مقاصد میں دیگر مفید اور اصلاحی مضامین ومقالات کے علاوہ اہم علمی اور تحقیقی مسائل اور فتاویٰ کی اشاعت بھی شامل تھا۔ چناں چہ ابتداء ً ” مسائل و احکام “ کے عنوان سے یہ سلسلہ شروع کیا گیا، جو اب ” دارالافتاء “ کے عنوان سے جاری ہے ۔

ان فتاویٰ اور فقہی مضامین و مقالات کی اہمیت کے پیش نظر ان تمام فتاویٰ اور مضامین کو جمع کیا گیا جو ” فتاویٰ بینات“ کی صورت میں ہمارے سامنے موجود ہے ۔ترتیب و تخریج کے فرائض ” مجلس دعوت و تحقیق اسلامی “ نے سر انجام دیے ہیں ۔ مکتبہ بینات کراچی نے 4جلدوں میں اسے شائع کیا ہے ۔

امداد السائلین
حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب مد ظلہ کے فتاویٰ:
جامعہ دارالعلوم کراچی کا شماروطن عزیز پاکستان کی ان دینی درس گاہوں میں ہوتا ہے جو کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔ گذشتہ تقریباً ساٹھ سال سے قائم اس ادارے سے لاکھوں لوگوں نے استفادہ کیا ۔ اس ادارے کے بانی حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب  نے قیام پاکستان کے بعد” باب الاسلام مسجد “ برنس روڈ کراچی میں ایک چھوٹے سے دینی ادارے کی بنیاد رکھی، جو آج ترقی کر تے کرتے دارالعلوم کراچی کی شکل میں دنیا کے سامنے موجود ہے۔ دارالعلوم کراچی میں بھی دیگر دینی اداروں کی طرح مختلف شعبہ جات کے ساتھ ساتھ دارالافتاء قائم کیا گیا ، جس کے پہلے مفتی ،جامعہ کے بانی مفتی محمد شفیع صاحب  خود تھے۔حضرت مفتی صاحب  کی شخصیت گوناگوں کمالات کا مجموعہ تھی ۔ انہیں تفسیر ،حدیث ، فقہ ، تصوف تمام علوم و فنون میں یکساں دست رس حاصل تھی ،لیکن فقہ میں آپ کو ایک خاص مقام حاصل تھا،جس کا واضح اور بیّن ثبوت آپ کے تحریر کردہ فتاویٰ اور فقہی تصانیف ہیں اور آپ کی دیرینہ فقہی خدمات کی بنا پر ہی آپ کو ” مفتی اعظم پاکستان “ کا خطاب دیا گیا ۔

اپنے وقتِ قیام سے تادم تحریر، دارالعلو م کراچی کا شعبہ دارالافتاء پوری آب وتاب کے ساتھ اپنی خدمات سر انجام دے رہا ہے اور بلا مبالغہ بڑی تعداد میں فتاویٰ جاری کر کے لاکھوں انسانوں کی راہ نمائی کا فریضہ سر انجام دے رہاہے۔

دیگر دینی اداروں کی طرح اربابِ دارالعلوم نے بھی اپنی ادارے سے جاری ہونے والے فتاویٰ کا مجموعہ شائع کرنے کا ارادہ کیا ، زیر نظر فتاویٰ ” امداد السائلین“ اسی سلسلہٴ فتاویٰ دارالعلوم کراچی کی پہلی کڑی ہے ۔ ” امداد السائلین “ حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب مدظلہ کے 50سالہ خود نوشت فتاویٰ کا مجموعہ ہے، جو آپ نے دارالعلوم میں تحریر فرمائے۔آپ کے خود نوشت فتاویٰ کی تعداد 3411،جب کہ جن فتاویٰ کی آپ نے تصدیق کی ان کی تعداد 4267ہے۔اس مجموعہ میں حضرت مفتی صاحب کے صرف ان فتاویٰ کو لیا گیا ہے جو خود آپ کے تحریر کردہ ہیں یا دوسرے مفتی صاحبان کے لکھے ہوئے ایسے مصدقہ فتاویٰ ہیں جن پر آپ نے بوقتِ تصدیق کچھ اضافی تحریرثبت فرمائی ہے۔

یہ کتاب دو جلدوں میں ادارة المعارف کراچی سے شائع ہوئی ہے، ترتیب و تخریج کے فرائض مولانا اعجاز احمد صمدانی اور مولا نا طاہر اقبال نے سر انجام دیے ہیں ۔

فتاویٰ فریدیہ
حضرت مولانا مفتی محمد فرید صاحب  :
شیخ الحدیث مولانا نصیر الدین غورغشتوی،مارتونگ مولانا صاحب، مولانا عبد الرحمن کامل پوری،مولانا خواجہ عبد المالک صدیقی اور شیخ الحدیث مولانا عبد الحق  کے فیض یافتہ ،مولانا مفتی محمد فرید صاحب  کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ آپ نے نصف صدی اکوڑہ خٹک کے مختلف اداروں میں درس و تدریس اور فتویٰ نویسی کی خدمت سر انجام دی، جن میں جامعہ اسلامیہ اکوڑہ خٹک ، دارالعلوم اسلامیہ چار سدہ اور جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک شامل ہیں۔ آنجناب نے اپنی زندگی کے تقریباً 31سال جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک میں گذارے اور درس و تدریس کے ساتھ دارالافتا ء کے رئیس کی حیثیت سے خدمات انجام دیں ۔دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے ریکارڈ میں آپ کے جو فتاویٰ مندرج ہیں ان کی تعداد 50ہزار کے لگ بھگ ہے ، ایسے فتاویٰ جن کا کسی وجہ سے اندراج نہ ہوسکا ،ایک محتاط اندازے کے مطابق ان کی تعداد 20ہزار کے قریب ہے ۔جامعہ اسلامیہ اکوڑہ خٹک اور دارالعلوم اسلامیہ چار سدہ میں دیے گئے فتاویٰ کی تعداد اس کے علاوہ ہے ۔

” فتاویٰ فریدیہ “ حضرت مفتی صاحب  کے ان فتاویٰ کا مجموعہ ہے جو آپ نے جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک میں رہتے ہوئے صادر فرمائے ۔ 5جلدوں میں مطبوع اس فتاویٰ کی ترتیب و تخریج کی ذمہ داری مفتی محمد وہاب منگلوری نے سر انجام دی ہے اور حضرت مفتی صاحب  کے اپنے ادارے ” جامعہ دارالعلوم صدیقیہ ،زروبی ضلع صوابی “ سے یہ کتاب شائع ہوئی ہے ۔ (جاری)

Flag Counter