یہ ادارہ نہیں ،ایک تحریک ہے
ادارہ
کوئی کچھ بھی کر لے، دنیا کی طاقتیں اپنے ہلاکتِ آفریں ہتھیاروں کاہنر آزمالیں، سائنس اپنے طلسماتی کرتب دکھا لے، اہل دانش فلسفہ وفکر کی موشگافیاں کر لیں، میڈیا دجل وفریب سے بھرپور اپنی فن کاریاں کر لے، اہل قلم حرف وبیان کی مینا کاریاں کر لیں، حکم ران اپنے اقتدار کے تسلسل کے لیے طاغوت کی ہم نوائی کر لیں اور فتنہ گرزبان دراز اپنی خطابت کے جوہر دکھالیں، مگر ان شاء الله، الله تعالیٰ کے دین کورتی برابر نقصان نہیں پہنچا سکتا اور نہ کوئی سورما دین الہٰی کی نشرواشاعت کرنے والے دینی مدارس کو کرہٴ ارضی سے ختم کر سکتا ہے۔ الله تعالیٰ کی آخری کتاب قرآن کریم حتمی ہے اور قرآن وسنت کی تعلیمات دائمی ہیں، کوئی اپنی خود فریبی کے لیے جو چاہے کہتا اور کرتا رہے، قرآن وسنت کی تعلیمات اور ان کی ضوفشانی کرنے والے افرادو ادارہ اسی آب وتاب کے ساتھ رہیں گے اورقال الله، وقال الرسول صلی الله علیہ وسلم کی صدائیں تاقیامت یوں ہی فضاؤں کو معطر کرتی رہیں گی ۔ان شاء الله۔
حضور نبی کریم صلی الله علیہ سلم نے اپنے اصحاب کی تعلیم وتربیت، ذکر وفکر اور ریاضت کے لیے مسجد نبوی ہی میں صفہ کے چبوترے پر ایک درس گاہ قائم کی، جس میں آپ صلی الله علیہ وسلم صحابہ کی تعلیم وتربیت فرمایا کرتے تھے، جس طرح اس درس گاہ کے ایمان افروز واقعات اظہر من الشمس ہیں اسی طرح مختلف فنونمیں مہارت کی مثالیں بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں، ایک دفعہ غزوہ احد کے موقع پر حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اپنی عادتِ شریفہ کے مطابق لشکر کا معائنہ کیا ،جو لوگ کمزور اور بیمار تھے، جن کی ضروریات ومصروفیات تھیں اور خواتین او ربچوں کو واپس روانہ کیا۔ اسی اثنا میں حضرت رافع بن خدیج کے والد نے عرض کیا کہ یا رسول الله! میرا لڑکا”رافع‘ تیز اندازی میں مہارت رکھتاہے، اس کو شرکت کی اجازت مرحمت فرما دیں۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے ان کو اجازت دے دی۔ یہ دیکھ کر ” سمرہ بن جندب“ نے اپنے سوتیلے باپ کے توسط سے درخواست کی کہ یا رسول الله صلی الله علیہ وسلم میں ”رافع“ سے قوی ہوں، مجھے بھی اجازت ملنی چاہیے، چاہیں تو مقابلہ کرواکر دیکھ لیں۔ آپ صلی الله علیہ وسلم کے حکمِ مبارک سے ان دونوں کے درمیان مقابلہ ہوا، جس میں ”سمرہ بن جندب“ غالب آگئے، یوں ان کو بھی اجازت مل گئی اسی طرح کے بیسیوں واقعات وامثال سیر وتاریخ کی بڑی بڑی کتب میں موجود ہیں ،جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم جس طرح تعلیم وتربیت فرماتے تھے اسی طرح دنیا اور آخرت میں کام آنے والے بعض فنون میں شوق بڑھانے، صلاحیتوں کو پروان چڑھانے اور مہارت پیدا کروانے کے لیے کبھی کبھی مقابلے ومسابقے کروایا کرتے تھے۔
اسی نہج پر چلتے ہوئے تمام دینی مدارس وجامعات تعلیمیسرگرمیوں کے ساتھ ساتھ طلباء کی ضروریات کو سامنے رکھتے ہوئے ان میں موجود مخفی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے اور ضروری فنون میں مہارت پیدا کرنے اور ان کی ہمتوں کو بلند کرنے کے لیے باہمی مسابقات کا انعقاد کرتے ہیں، حضرت مولانا عبیدالله خالد صاحب مدظلہ طلبہ کے تعلیمی معیار کے ساتھ ان کی شخصیت کے نکھار پر بھی خاص توجہ دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس ضمن میں اساتذہ اور دیگر متعلقہ احباب سے باقاعدگی کے ساتھ مشورے جاری رہتے ہیں چناں چہ جامعہ فاروقیہ میں طلبہ کے درمیان مختلف عنوانات کے تحت مسابقتی سرگرمیوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
جامعہ فاروقیہ کے قیام کو کم وبیش نصف صدی کا عرصہ گزر چکا ہے ، اس عرصہ میں جامعہ کی دینی خدمات کا کردار بہت نمایاں رہا ہے، اس نے اسلامی تعلیمات کی نشرواشاعت، اعلائے کلمة الله، احیائے دین اور اصلاحِ امت کے لیے بے شماراور بے مثال رجال مہیا کیے۔ اس کے فضلاء دنیا کے کونے کونے میں دین ودنیا کے اکثر شعبوں اورمختلف منصبوں پر اپنی مثال آپ ہیں۔
اس ضمن میں ایک عرصہ سے جامعہ میں تقریری اور خطاطی کے مقابلے ہوتے چلے آرہے ہیں ، جس میں طلباء بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اور ان کی تعداد اور شوق میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا چلا آرہا ہے ۔ گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی جامعہ نے طلبا کے درمیان مسابقوں کا اہتمام کیا۔ امسال حضرت مولانا عبیدالله خالد صاحب مدظلہ نے طلبا کے مقابلوں کے میدان کو وسعت دیتے ہوئے پانچ اصناف کا انتخاب کیا۔ مقابلہ حسنِ قرأت مقابلہ حمد ونعت مقابلہٴ خطابت مقابلہ اذان واقامت مقابلہ خطاطی۔
ان مقابلوں کو تین مختلف مرحلوں سے گزارا گیا ۔پہلے اور دوسرے مرحلے سے فائنل مرحلہ کے لیے طلباء کا انتخاب کیا گیا۔ انتخاب کے لیے ہر مقابلہ کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، فائنل مقابلہ میں اول، دوم اور سوم آنے والے طلباء کو قیمتی کتب کے علاوہ” نقد انعامات“ سے بھی نوازا گیا۔
کمیٹیاں برائے مقابلہ جات
ہر مقابلہ کے لیے انتظامیہ کی طرف سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی،کمیٹیوں کے تمام ارکان نے بڑی مہارت اور عرق ریزی کے ساتھ اگلے مرحلے کے لیے طلبا کا انتخاب کیا ، ان کا انتخاب داد دینے کے قابل تھا، مقابلہ حسن ِ قرأت کی کمیٹی کے لیے مولانا عمار خالد صاحب ،مولانا عرفان عبدالستار صاحب او رمفتی سلمان قیوم صاحب کا انتخاب کیا گیا، مقابلہ اذان واقامت کی کمیٹی کے لیے مفتی عطاء الرحمن صاحب، مفتی سمیع الرحمن صاحب او رمولانا نویدمعروف صاحب کو منتخب کیا گیا، مقابلہ حمد ونعت کے لیے مولانا حبیب الله زکریا صاحب، مفتی معاذخالد صاحب او رمولانا نوید معروف صاحب کو مقرر کیا گیا، تقریری مقابلہ کی ذمے داری مولانا زر محمد صاحب اور مفتی محمد راشد صاحب کو سونپی گئی اور مقابلہ خطاطی پر حضرت مولانا مفتی عبدالباری صاحب اور مولانا نوید معروف صاحب کو مامور کیا گیا۔
پہلا مرحلہ… پہلے مرحلہ میں ہر مقابلہ کے لیے الگ الگ تاریخ مقرر کی گئی تھی، جس میں ان طلبا کا جائزہ لیا گیا، جنہوں نے مقابلوں میں شرکت کے لیے درخواستیں جمع کروائی تھیں۔ اس مرحلہ میں مقابلے میں شرکت کے تمام خواہش مند طلبا کے درمیان مقابلے ہوئے۔ او ران میں سے دوسرے مرحلہ کے لیے طلباء کا انتخاب کیا گیا، حسنِ قرأت کا جائزہ23/ فروری2014ء بروز اتوارہوا، اذان واقامت کا جائزہ24 /فروری2014ء بروز پیر ہوا، حمد ونعت کا جائزہ25/ فروری2014ء بروز منگل ہوا، خطاطی کا جائزہ 26/فروری2014ء بروز بدھ ہوا اور تقریری مقابلہ کا جائزہ یکم مارچ2014ء بروز ہفتہ ہوا۔ تمام جائزے شام کے اوقات میں ہوئے۔
دوسر امرحلہ… دوسرے مرحلہ کا انعقاد15 مارچ2014ء بروز ہفتہ کو ہوا۔ یہ مرحلہ صبح8بجے شروع ہوا اور مختلف مراحل سے ہوتا ہوا رات 10:30 بجے اختتام پذیر ہوا، اس مرحلہ کا انعقاد مسجد میں کیا گیا تھا۔ تمام شرکاء نے اچھے انداز میں اپنے اپنے شعبوں میں مہارت کا مظاہرہ کیا، اس مرحلہ میں آخری مقابلے میں شرکت کے لیے طلبا کا انتخاب کیا گیا۔
مقابلہ حسن قرأت کے لیے مدثرجان ( دورہ حدیث)، عبدالرافع (ثانیہ)، حق نواز ( سادسہ)، محمد ابوبکر حسان ( سابعہ)، امین الله ( ثانیہ)، ضیاء الدین ( دورہ حدیث )، محمد عبدالستار ( دورہ حدیث) اور رضوان الله (اولیٰ ب) کو منتخب کیا گیا۔
مقابلہ حمد ونعت کے لیے سیّد حذیفہ بخاری ( متوسطہ اول)، فصیح الدین (خامسہ)، عبیدالله ( اولیٰ الف)، حق نواز ( سادسہ)، عبدالرافع (ثانیہ)، حذیفہ عبدالعزیز (حفظ) اور ضیاء الدین ( دورہ حدیث) کو منتخب کیا گیا۔
مقابلہ اذان واقامت کے لیے محمد اشفاق ( دورہ حدیث)، مدثر جان (دورہ حدیث)، ضیاء الدین (دورہ حدیث)، معاذ الرحمن (دورہ حدیث)، محمد عمر (ثانیہ) اور فصیح الدین ( خامسہ) کو منتخب کیا گیا۔
مقابلہ خطاطی کے لیے محمد زمان ( تخصص فی الفقہ)، سید عمران آغا ( دورہ حدیث)، احتشام الحق ( دورہ حدیث)، غلام الدین ( دورہ حدیث)، شفیع الرحمن ( دورہ حدیث)، سیّد مطیع الله آغا ( سابعہ)، زین العابدین ( اولیٰ الف) اور افتخار احمد ( متوسطہ سوم) کو منتخب کیا گیا۔
تقریری مقابلہ کے لیے محمد حسین ( متوسطہ دوم)، محمد عثمان ( دورہ حدیث)، ناصر خان (سابعہ)، محمد عارف ( سابعہ)، محمد زبیر (دورہ حدیث)، عاقب قیوم ( دورہ حدیث)، محمد ذیشان ( متوسطہ اول)، محمد دلشاد ( سادسہ)، حسن اسماعیل (متوسطہ سوم)، عرفان محمود ( سابعہ)، غلام محمد (دورہ حدیث) اور جواد اقبال (دورہ حدیث) کو منتخب کیا گیا۔
آخری اور فائنل مرحلہ… آخری مرحلہ29/ مارچ2014ء بروز ہفتہ منعقد ہوا۔ اس مرحلہ کا انعقاد بھی مسجد میں ہی کیا گیا تھا۔ تمام منتخب طلباء نے آخری اور فائنل مرحلہ کے لیے خوب محنت کی تھی، ہر شریک دوسرے شریک سے بڑھ کر اپنے صلاحیتوں کا اظہار کر رہا تھا۔ تمام اساتذہ جامعہ ومشائخ اول تا آخر اسٹیج پر موجود رہ کر شرکاء کی حوصلہ افزائی فرماتے رہے، رئیس الجامعہ، استاذ العلماء ، صدر وفاق المدارس العربیہ شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم الله خان صاحب زید مجدہم بھی مغرب کے بعدکچھ دیر کے لیے تشریف لائے اورمقابلے کی صدارت فرمائی، مقابلہ صبح8بجے شروع ہوا اور رات10:30 بجے ختم ہوا۔
نتائج وتقسیم انعامات
آخری مرحلہ کے نتائج کا اعلان تقریباً10:30 بجے کیا گیا۔ نتائج کا اعلان استاذ الحدیث وناظم تعلیمات حضرت مولانا خلیل احمد صاحب نے کیا۔ مقابلہ حسنِ قرأت میں پہلی پوزیشن محمد ابوبکر حسان ( سابعہ)، دوسری مدثر جان ( دورہ حدیث) اور تیسری امین الله ( ثانیہ) کی آئی۔ مقابلہ حمد ونعت میں پہلی پوزیشن عبیدالله (اولیٰ الف) ،دوسری فصیح الدین ( خامسہ)، تیسری حذیفہ عبدالعزیز (حفظ) کی آئی۔ مقابلہ اذان واقامت میں پہلی پوزیشن مدثر جان ( دورہ حدیث)، دوسری محمد اشفاق ( دورہ حدیث) اور تیسری محمد عمر(ثانیہ) کی آئی، مقابلہ خطاطی میں پہلی پوزیشن سیّد مطیع الله آغا (سابعہ)، دوسری محمد زمان ( تخصص فی الفقہ) اور تیسری احتشام الحق (دورہ حدیث) کی آئی۔ تقریری مقابلہ میں پہلی پوزیشن محمد زبیر ( دورہ حدیث) ، دوسری محمد ذیشان (متوسطہ اوّل) اور تیسری محمد عثمان ( دورہ حدیث) کی آئی۔
طلبہ میں ان مقابلوں کی اہمیت کو زود افزوں کرنے اور انہیں مزید جِلا بخشنے کے لیے کامیاب طلبہ کو نہ صرف قیمتی کتب کے انعامات سے نوازا گیا بلکہ نقد انعامات بھی دیے گئے۔
تقریری مقابلے میں اوّل آنے والے کو6000ہزار روپے، دوم آنے والے کو 3000ہزار روپے اور سوم آنے والے کو 2000 ہزار روپے دیے گئے او رمقابلہ حسنِ قرأت، حمد ونعت ، اذان واقامت اور خطاطی میں اوّل آنے والے کو 5000 ہزار روپے، دوم آنے والے کو 2500 ہزار روپے اور سوم آنے والے کو 1500 سو روپے دیے گئے، اسی کے ساتھ دوسرے اور تیسرے مرحلے کے شرکاء کو جامعہ کی جانب سے اسناد جاری کی گئیں۔
بالکل اسی قسم کا ایک مقابلہ جامعہ فاروقیہ مقرِ ثانی ( واقع حب ریور روڈ) میں منعقد کیا گیا چوں کہ مقرثانی میں ذریعہ تعلیم مکمل طور پر عربی ہے، اور جامعہ فاروقیہ کا ماہ نامہ الفاروق عربی بھی یہیں سے شائع ہوتا ہے، اس لیے جامعہ فاروقیہ مقر ثانی میں شریک طلبہ کے لیے یہ مقابلہ عربی زبان میں رکھا گیا تھا۔ماہنامہ الفاروق عربی میں اس کی تفصیلات شائع کی جائیں گئیں۔
مقابلہ جات کے تمام مرحلے اور اس میں پیش آنے والے مناظر اس بات پر شاہد ہیں کہ ” جامعہ صرف ایک ادارہ نہیں، بلکہ ایک تحریک ہے“ الله تعالیٰ سے دعا ہے کہ #
اے خدا ایں جامعہ قائم بدار
فیض او جاری بود لیل ونہار