Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق رجب المرجب 1435ھ

ہ رسالہ

15 - 15
مبصر کے قلم سے

ادارہ
	
تبصرہ کے لیے کتاب کے دو نسخے ارسال کرنا ضروری ہے۔ صرف ایک کتاب کی ترسیل پر ادارہ تبصرے سے قاصر ہے۔ تبصرے کے لیے کتابیں صرف مدیر الفاروق یا ناظم شعبہ الفاروق کو بھیجی جائیں (ادارہ)

غیر معتبر روایات کا فنی جائزہ
تالیف: مولانا طارق امیر خان
صفحات:430 سائز:23x36=16
زمزم پبلشرز، اردو بازار، کراچی

زیر نظر کتاب جامعہ فاروقیہ کے متخصص فی الحدیث مولانا طارق امیر خان کا تخصص فی الحدیث کامقالہ ہے جس میں برصغیر پاک وہند میں زبان زد عوام وخواص تقریباً اٹھائیس غیر معتبر روایات کا فنی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ کتاب کے مقدمے میں برصغیر پاک وہند میں موضوع ومن گھڑت روایات کے اسباب وعوامل، ان کے سدباب کے لیے علمائے برصغیر کی خدمات اور زیر نظر کتاب کے تحقیقی منہج واسلوب پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ بعد ازاں ضعیف حدیث پر عمل کے جواز کی ”شرائط ثلاثہ“ کا تاریخی وعملی پس منظر بیان کیا گیا ہے ۔ پھر زیر بحث روایات کی تحقیق پیش کی گئی ہے اور اس میں چار بنیادی امور کو پیش نظر رکھا گیا ہے کہ روایت کے بنیادی مصادر ومراجع، نفس حدیث پر ائمہ حدیث کا کلام ، روایت کے متکلم فیہ راوی کے بارے میں ائمہٴ جرح وتعدیل کے اقوال ، روایت کا فنی حکم اور اگر اس روایت کے شواہد ہوں تو ساتھ ساتھ ان کا حکم بھی بیان کیاگیا ہے، جب کہ ان امور کا خلاصہ ہر حدیث کی ابتداء میں دے دیا جاتا ہے تاکہ آئندہ تفصیلات کا سمجھنا آسان ہو جائے۔ مؤلف نے تحقیق کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے مقدمہ میں لکھا ہے کہ:

”بندہ نے اپنے گردوپیش پھیلی ہوئی مشہور روایتوں کی تحقیق کو اپنا موضوع بنایا او ران روایات میں سے ایسی 28 روایات کی تعیین کی جو درجہٴ اعتبار سے ساقط ہیں، واضح رہے کہ 28 روایات کا یہ مجموعہ تین قسم کی روایات پر مشتمل ہے:
من گھڑت روایات بے سند روایات ضعفِ شدید پر مشتمل روایات۔

آپ دورانِ تحقیق نتائج میں ان تینوں اقسام کا مشاہدہ کریں گے اور فنِ اصول حدیث کے مطابق یہ تنیوں اقسام نوعیاتی فرق رکھتی ہیں، البتہ ان تینوں اقسام کو آپ صلى الله عليه وسلم کے انتساب سے بیان کرنا جائز نہیں ہے۔“

کتاب کے آخر میں زیر بحث روایات کا حکم اختصار کے ساتھ بھی ذکر کیا گیا ہے جو درحقیقت پوری کتاب کا خلاصہ ونچوڑ ہے کہ اگر کسی روایت کا صرف حکم معلوم کرنا ہو تو کتاب کے آخر میں دی گئی اس اجمالی فہرست کو ایک نظر دیکھنے سے بآسانی معلوم کیا جاسکتاہے۔ کتاب میں صدر وفاق شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم الله خان صاحب زید مجدہم اور حضرت مولانا نور البشر صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی تقاریظ بھی شامل کی گئی ہیں جن میں مؤلف کی محنت وسعی اور عمدہ تحقیقی کاوش کو سراہا گیا ہے۔

جن اٹھائیس روایات پر بحث کی گئی ہے ان کی اجمالی فہرست کتاب میں تین جگہ آجاتی ہے ، ایک تو کتاب کی بالکل ابتداء میں فہرست مضامین کے تحت ہے ، دوسرے مقدمے میں بھی ان روایات کی بعینہ وہی فہرست دی گئی ہے اور تیسرے روایات کے مختصر واجمالی حکم کے بیان کے ضمن میں بھی یہ فہرست موجود ہے جب کہ کتاب کے مضامین کی تفصیلی فہرست موجود نہیں ہے، اگر فہرست مضامین کے تحت روایات کی اجمالی فہرست کے بجائے مضامین کتاب کی تفصیلی فہرست شامل کی جائے تو اس سے کتاب کے مضامین وعنوانات کو دیکھنے او رسمجھنے میں بھی سہولت وآسانی ہو گی اور روایات کی فہرست میں موجود غیر ضروری تکرار بھی باقی نہیں رہے گا۔

بہرحال حدیث کی حفاظت اور زبان زد عوام وخواص موضوع ومن گھڑت روایات کی تحقیق کے حوالے سے یہ ایک مفید وقابل قدر علمی کاوش ہے اور امید کی جاتی ہے کہ علماء وطلبہ اور عوام وخواص سب حلقوں میں اس کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔

کتاب کا ٹائٹل خوب صورت، کمپوزنگ معیاری، ورق درمیانہ اور جلد بندی مضبوط ہے۔

سدّ سکندر فی تحقیق لفظ قلندر
ترتیب وتالیف: مولانا نور الله نور وزیرستانی
صفحات:102 سائز:23x36=16
ناشر: القاسم اکیڈمی، جامعہ ابوہرہ، خالق آباد، ضلع نوشہرہ، صوبہ خیبر پختوانخواہ

یہ کتابچہ لفظ”قلندر“ کی تحقیق سے متعلق ایک علمی وتحقیقی بحث پرمشتمل مختلف مضامین کا مجموعہ ہے جو ماہنامہ ”القاسم“ نوشہرہ میں ایک خاص پس منظر میں شائع ہوئے اور مولانا نورالله نور وزیرستانی نے اسے مرتب کرکے کتابی صورت میں پیش کیا ہے۔ اس کے تعارف میں وہ لکھتے ہیں:

” مولانا عبدالقیوم حقانی کے قلم سے حافظ الحدیث مولانا محمد عبدالله درخواستی رحمہ الله کی سوانح بنام ”مردِ قلندر“ چند مہینے پہلے شائع ہوئی، جس کو علمی اور ادبی حلقوں نے بہت پسند کیا۔ مگر بایں ہمہ جامعہ عربیہ اشاعت القرآن حضرو(ضلع اٹک) کے بانی ومہتمم شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالسلام صاحب مدظلہم نے ”مردِ قلندر“ کے بارے میں حقانی صاحب کے نام مکتوب تحریر فرمایا جس میں کتاب کا نام ”مردِ قلندر“ رکھنے کے سلسلہ میں یہ مشورہ عنایت فرمایا کہ لغوی اعتبار سے ”قلندر“ کا معنی مناسب نہیں ہے، اس لیے حضرت درخواستی  کی سوانح کا نام ”مردِ قلندر“ رکھنا بھی مناسب معلوم نہیں ہوتا۔

احقر راقم الحروف ( نورالله نور) نے لاہوری قلندر کے عنوان سے ایک مضمون ماہنامہ ”القاسم“ کو برائے اشاعت بھیجا جو ادارہ کی تمہید او رمولانا عبدالسلام حضرو کے دو مکاتیب کے ساتھ رجب المرجب1432ھ کے شمارہ میں شائع ہوا ( جوکہ حسنِ اتفاق سے لکھا گیا تھا ) اور اس کے ساتھ ساتھ ادارہ نے علماء، اکابر، مشائخ ، اہل قلم اور باذوق قارئین سے اس موضوع پر اظہار رائے کی درخواست بھی کی۔

ماشاء الله اہل قلم نے اس بارے میں خوب لکھا او ربہت خوب۔ اسی طرح شعبان المعظم 1432ھ کے شمارہ میں ”لفظ قلندر“ کے متعلق حضرت مولانا مفتی عبدالحمید حقانی مدظلہ کا مضمون شائع ہوا۔ اس کے بعد رمضان المبارک تا ذوالقعدہ کا شمارہ یکجا بنام”قلم وکتاب نمبر“ شائع ہوا، جس میں ”لفظ قلندر“ کے متعلق مندرجہ ذیل اہل قلم حضرات کے مضامین تھے:

پروفیسر سید شبیر حسین شاہ زاہد، مردِ قلندر،حضرت مولانا حافظ نثار احمد الحسینی مدظلہ، طریق قلندر، حضرت مولانا محمد اسلم زاہد مدظلہ، قلندر نامہ، نارکارہ راقم الحروف (نور الله نور) لفظ قلندر کی تحقیق، پروفیسر حافظ محمد اقبال ندیم صاحب، اقبال کا قلندر… یہ مضامین چوں کہ ایک ہی مقصد سے متعلق ہیں ، اس لیے اب ان کو یکجا طور پر کتابی صورت میں شائع کیا جارہا ہے، جب کہ یہ سب مضامین الگ الگ حضرات کے لکھے گئے ہیں، اس لیے بعض واقعات اور اشعار ان میں مکرر بھی ہوں گے لیکن بحیثیت مجموعی ان سب کی اپنی اپنی حیثیت ہے اور ان شاء الله یہ مضامین پہلے سے زیادہ دلچسپی سے پڑھے جائیں گے …۔“

زیر نظر مجموعے کے تمام مضامین کی اگرچہ اپنی حیثیت ہے اور ان میں سے کوئی مضمون بھی فائدے سے خالی نہیں ہے لیکن ان مضامین میں سے مولانا حافظ نثار احمد الحسینی مدظلہ کا مضمون تفصیل وتحقیق کے اعتبار سے فائق ہے اور گویا وہی اس رسالے کی جان ہے جس میں زیر بحث موضوع کی مناسبت سے جاندار، مضبوط ومدلل مواد شامل کیاگیا ہے۔لغات ومصطلحات اور دیگر مستند کتابوں کے علاوہ حضرت تھانوی رحمة الله علیہ کے وعظ طریق القلندر، حضرت مولانا حسین علی رحمة الله علیہ کی کتاب، تحفہ ابراہیمیہ، اردو وفارسی شعراء کے کلام سے استدلال اپنی مثال آپ ہے۔ عرض مؤلف میں اگرچہ تمام مضامین کو ایک لڑی میں ذکر کیا گیا ہے لیکن مرتب کا یہ فرض بنتا ہے کہ اسے مضمون کی نمایاں حیثیت کو نمایاں اور اس کی اہمیت کو اجاگر کرنا چاہیے۔

یہ کتابچہ کارڈ ٹائٹل کے ساتھ متوسط کاغذ وطباعت میں شائع ہوا ہے۔

پیارے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے پیارے اخلاق
تالیف: پروفیسر ڈاکٹر محمد مشتاق کلوٹا
صفحات:216 سائز:23x36=16
ناشر: زمزم پبلشرز، اردو بازار، کراچی

زیر نظر کتاب میں بچوں کے لیے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے اخلاق حسنہ پر مشتمل سیرت النبی کے مختلف واقعات اور قصوں کو جاذب وخوب صورت انداز میں ترتیب دیا گیا ہے، جس میں بچوں کے ذہنی معیار کو مدنظر رکھتے ہوئے آسان، عام فہم، سادہ ودلچسپ اسلوب اختیار کیا گیا ہے۔ یہ کتاب صدارتی ایوارڈ یافتہ ہے اور بچوں کی ذہنی واخلاقی تربیت کے حوالے سے لائق تحسین کاوش ہے۔ دعا ہے کہ یہ کاوش قبولیت سے سرفراز ہو اور بچوں کی تعلیم وتربیت میں اہم کردار ادا کرسکے۔

یہ کتاب حسین گیٹ اپ ، رنگین واعلیٰ کا غذ اور معیاری طباعت واشاعت کے ساتھ شائع ہوئی ہے۔

Flag Counter