Deobandi Books

مرد و عورت کی نماز کا فرق احادیث و فقہ کی روشنی میں

سالہ ہذ

22 - 28
نماز کے آگے سے کوئی گزرے تو ”تصفیق “ کرے،اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ دائیں  ہاتھ کی انگلیوں کی پشت بائیں ہاتھ کی ہتھیلی پر مارے اور مَردوں کی طرح سبحان اللہ نہ کہے۔(18)مَردوں کی امامت نہ کرے۔(19)نماز میں صرف عورتوں کی جماعت کرنا مکروہ تحریمی ہے ( مردوں کے لئے جماعت واجب ہے)(20)عورتیں اگر جماعت کریں تو جو عورت امام ہو وہ صف کے  بیچ میں کھڑی ہو،مردوں کی طرح  آگے بڑھ کر کھڑا ہونا درست نہیں۔(21)عورتوں کا جماعت میں حاضر ہونا مکروہ ہے۔ (22)مردوں کی جماعت میں عورت مردوں سے پیچھے کھڑی ہو۔(23)عورتوں پر جمعہ فرض نہیں لیکن اگر پڑھ لیں تو صحیح ہو جائے گا اور ظہر کی نمازساقط ہوجائے گی ۔ (24)عورت پر عیدین کی نمازواجب نہیں۔(25)عورتوں پر ایامِ تشریق میں فرض نمازوں کے بعد تکبیر واجب نہیں۔(لیکن راجح یہ ہے کہ مردوں کی طرح عورتوں پر بھی واجب ہے ، البتہ مردوں کی طرح جہر نہ کرے ، آہستہ آواز میں کہے۔از مرتب)
(26)عورت کیلئے نمازِ فجر مردوں کی طرح اجالا ہونے کے بعد پڑھنا مستحب نہیں ، بلکہ جلدی اندھیرے میں پڑھ لینا مستحب ہے۔(27)عورتوں کو نماز میں کسی بھی وقت بلند آواز سے قرآت کرنے کا اختیار نہیں بلکہ ہر جہری نماز میں بھی آہستہ قرآت کرنا واجب ہے بلکہ جن فقہا کے نزدیک عورت کی آواز داخلِ ستر ہے اُن کے نزدیک جہر کے ساتھ قرآت کرنے سے عورت کی نماز فاسد ہو جائے گی۔(28)عورت اذان نہ دے۔(عُمدۃ الفقہ: 2/114 ، 115، تلخیص )

Flag Counter