Deobandi Books

مرد و عورت کی نماز کا فرق احادیث و فقہ کی روشنی میں

سالہ ہذ

20 - 28
کرےاور اپنے پیٹ کو اپنی رانوں سے ملا دے کیونکہ یہ صورت اس کے لئے زیادہ پردہ والی ہے۔(ہدایہ ، باب صفۃ الصلاۃ)
علّامہ کاسانی﷫فرماتے ہیں:”فَأَمَّا الْمَرْأَةُ فَيَنْبَغِي أَنْ تَفْتَرِشَ ذِرَاعَيْهَا وَتَنْخَفِضُ وَلَا تَنْتَصِبَ كَانْتِصَابِ الرَّجُلِ وَتَلْزَقُ بَطْنَهَا بِفَخِذَيْهَا لِأَنَّ ذَلِكَ أَسْتَرُ لَهَا“۔ ترجمہ:عورت کو چاہیے کہ(سجدہ میں) اپنے بازو بچھا دے اور سکڑ جائے اور مردوں کی طرح کھل کر نہ رہے اور اپنا پیٹ اپنے رانوں سے چمٹائے رکھے کہ یہ اس کے لئے زیادہ ستر والی صورت ہے۔(بدائع الصنائع:1/210)
علّامہ حصکفی﷫فرماتے ہیں:”أَنَّهَا تُخَالِفُ الرَّجُلَ فِي خَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ“۔ نماز میں پچیس چیزوں کے اندر عورت  کو مردوں کے خلاف دوسری چیز کا حکم دیا گیا ہے۔(الدر المختار:1/504)علّامہ شامی﷫نے اسی کے حاشیہ میں چھبیس جگہ پر مخالفت کا ذکر کیا ہے۔(ردّ المحتار:1/504)
مزید دیکھئے :(المبسوط:1/23)(تبیین الحقائق:1/118)(حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی:259)
نماز میں عورتوں کی مخصوص صورتیں :
عورتوں کی نماز  کے وہ خصوصی مسائل  جس میں وہ مَردوں سے ممتاز ہیں ،وہ یہ ہیں :
(1)عورتوں کو قیام  کی حالت میں دونوں پاؤں ملے ہوئے رکھنے چاہئیں، اِس طرح کہ اُن میں فاصلہ نہ ہو ،اسی طرح رکوع و سجود میں بھی ٹخنے ملاکر رکھنے چاہیئے۔
(2)عورتوں کو خواہ سردی وغیرہ کا عذر ہو یا نہ ہو ہر حال میں چادر یا دوپٹہ وغیرہ کے اندر ہی سے ہاتھ اٹھانے چاہیئے ، ہاتھوں کو  باہر نہیں نکالنا چاہیئے۔(3)عورتوں کو تکبیرِ 
Flag Counter