Deobandi Books

مرد و عورت کی نماز کا فرق احادیث و فقہ کی روشنی میں

سالہ ہذ

19 - 28
فقہِ حنبلی کےمشہور شارح علّامہ ابن قدامۃ المقدسی فرماتے ہیں: ”لِأَنَّهُ فِي مَعْنَى التَّجَافِي، وَلَا يُشْرَعُ ذَلِكَ لَهَا، بَلْ تَجْمَعُ نَفْسَهَا فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ وَسَائِرِ صَلَاتِهَا“۔ترجمہ: (عورت تکبیرِ تحریمہ کہتے ہوئے اپنے ہاتھ مَردوں کی طرح اوپر کانوں تک نہیں اُٹھائے گی )کیونکہ یہ  کشادگی کے معنی میں ہے اور عورت کیلئے نماز میں  اپنے جسم کی کشادگی مشروع نہیں ، بلکہ وہ اپنے آپ کو رکوع اور سجدوں میں اور اپنی ساری نماز میں سمیٹ کر رکھے گی ۔(المغنی لابن قدامۃ:1/340)
فقہِ حنبلی کی مزید کتابیں دیکھئے : (الشرح الکبیر علی متن المقنع لابن قدامۃ المقدسی:1/599) (المغنی لابن قدامۃ:1/403)(کشاف القناع:1/364)
فقہِ حنفی:
ہدایہ میں ہے:”وَالْمَرأةُ تَرفعُ يَديهَا حِذَاء مَنكِبيهَا وهُو الصَّحيح لِأَنه أَسْتَر لَهَا “ترجمہ:  تکبیر تحریمہ کے وقت، عورت کندھوں کے برابر اپنے ہاتھ اٹھائے ،یہی زیادہ صحیح ہے کیونکہ اس میں عورت کی زیادہ پردہ پوشی ہے۔(ہدایہ ، باب صفۃ الصلاۃ)
ایک اور قعدہ کی حالت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا:”فإنْ كَانَتِ امْرأة جَلَستْ عَلَى إليَتِهَا اليُسْرَى وأخْرجَتْ رِجْلَيْهَا منَ الْجَانِبِ الْأَيْمَنِ؛ لِأَنه أَسْتَر لَهَا“۔ ترجمہ:اگر عورت نماز ادا کر رہی ہے تو اپنے بائیں سرین پر بیٹھے اور دونوں پاؤں دائیں طرف باہر نکالے کہ اس میں اس کا ستر زیادہ ہے۔ ۔(ہدایہ ، باب صفۃ الصلاۃ)
سجدہ کی کیفیت کو یوں بیان کیا گیا :”والْمَرأةُ تَنْخَفِضُ فِي سُجُودِهَا وَتَلزَقُ بَطْنَهَا بِفَخِذَيْهَا؛ لِأَنَّ ذَلكَ أَسْتَر لَهَا“۔ترجمہ:عورت اپنے سجدوں میں پست ہوکر سجدہ 
Flag Counter