وہ سمٹ کر نماز پڑھے اور اپنی رانوں اور بازوؤں کے درمیان کشادگی نہ کرے اور اپنے بیٹھنے، سجدہ کرنے اور تمام حالتوں میں سمٹی ہوئی رہے۔(الرّسالۃ للقیروانی:34)
فقہ العبادات میں ہے:”يَنْدُبُ لِلرَّجُلِ أَن يُّبْعِدَ بَطْنَهُ عَن فَخِذَيْهِ، وَمِرْفَقَيْهِ عَنْ رُكْبَتَيْهِ، وَضَبُعَيْهِ عَنْ جَنْبَيْهِ إِبْعَاداً وَسطاً، أَمّا الْمَرْأَةُ فَتَكُونُ مُنْضَمَّةً فِيْ جَمِيْعِ أَحْوَالِهَا“ترجمہ:مرد کیلئے مستحب ہے کہ وہ پیٹ کو اپنی رانوں سے،کہنیوں کو اپنے گھٹنوں سے اور بازوؤں کو اپنے پہلوؤں سے اعتدال کے ساتھ الگ رکھے، لیکن عورت اپنی تمام حالتوں میں سمٹی رہے۔(فقہ العبادات علی المذھب المالکی:165)
منح الجلیل میں علّامہ ابو عبد اللہ المالکی لکھتے ہیں :”اِنَّ الْمَرْأَةَ لَا يُنْدَبُ لَهَا كَوْنُهَا مُنْضَمَّةً فِي رُكُوعِهَا وَسُجُودِهَا فَتُلْصِقُ بَطْنَهَا بِفَخِذَيْهَا وَمِرْفَقَيْهَا بِرُكْبَتَيْهَا“ترجمہ:عورت کیلئے مستحب ہے کہ وہ اپنے رکوع اور سجدوں میں سمٹی ہوئی رہے،پس اُسے چاہیئے کپ اپنے پیٹ کو رانوں کے ساتھ اور اپنی کہنیوں کو اپنے گھٹنوں کے ساتھ ملالے۔(منح الجلیل:1/261)
فقہِ شافعی:
کتاب الاُمّ میں حضرت امام شافعی فرماتے ہیں : ”(قَالَ الشَّافِعِيُّ):وَقَدْ أَدَّبَ اللَّهُ تَعَالَى النِّسَاءَ بِالِاسْتِتَارِ وَأَدَّبَهُنَّ بِذَلِكَ رَسُولُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُحِبُّ لِلْمَرْأَةِ فِي السُّجُودِ أَنْ تَضُمَّ بَعْضَهَا إلَى بَعْضٍ وَتُلْصِقَ بَطْنَهَا بِفَخِذَيْهَا وَتَسْجُدَ كَأَسْتَرِ مَا يَكُونُ لَهَا وَهَكَذَا أُحِبُّ لَهَا فِي الرُّكُوعِ وَالْجُلُوسِ وَجَمِيعِ الصَّلَاةِ أَنْ تَكُونَ فِيهَا كَأَسْتَرِ مَا يَكُونُ لَهَا وَأُحِبُّ أَنْ تَكْفِتَ جِلْبَابَهَا وَتُجَافِيَهُ رَاكِعَةً وَسَاجِدَةً عَلَيْهَا لِئَلَّا تَصِفَهَا ثِيَابُهَا “اور اللہ