Deobandi Books

مرد و عورت کی نماز کا فرق احادیث و فقہ کی روشنی میں

سالہ ہذ

18 - 28
فَقَالَ: إِذَا سَجَدْتُمَا فَضُمَّا بَعْضَ اللَّحْمِ إِلَى بَعْضٍ، فَإِنَّ الْمَرْأَةَ لَيْسَتْ فِي ذَلِكَ كَالرَّجُلِ» رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ فِي " مَرَاسِيلِهِ " وَلِأَنَّهَا عَوْرَةٌ فَكَانَ الْأَلْيَقُ بِهَا الِانْضِمَامَ، وَذُكِرَ فِي " الْمُسْتَوْعِبِ " وَغَيْرِهِ أَنَّهَا تَجْمَعُ نَفْسَهَا فِي جَمِيعِ أَحْوَالِ الصَّلَاةِ لِقَوْلِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ(وَتَجْلِسُ مُتَرَبِّعَةً) لِأَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَأْمُرُ النِّسَاءَ أَنْ يَتَرَبَّعْنَ فِي الصَّلَاةِ (أَوْ تُسْدِلَ رِجْلَيْهَا فَتَجْعَلَهُمَا فِي جَانِبِ يَمِينِهَا) “ترجمہ: اور عورت اِن تمام چیزوں میں مرد کی طرح ہے اِس لئے کہ نبی کریمﷺکا خطاب دونوں کو شامل ہے،آپﷺکا اِرشاد ہے:  نماز پڑھو جس طرح تم مجھے نماز پڑھتا ہوا دیکھتے ہو۔ البتہ عورت رکوع اور سجود کے اندراپنے آپ کو سمیٹے گی ، یعنی عورت کیلئے الگ(کشادہ)ہونا مسنون نہیں ہے ،اِس لئے کہ حضرت زید بن حبیب کی روایت میں ہے کہ نبی کریمﷺایک دفعہ دو عورتوں کے پاس سے گزرے جو نماز پڑھ رہی تھیں ،آپﷺنے (اُنہیں دیکھ کر)اِرشاد فرمایا:جب تم  دونوں سجدہ کرو تو جسم کے بعض حصے کو بعض کے ساتھ ملاکر(یعنی سمٹ کر)سجدہ کیا کرو،اِس لئے کہ عورت اِس معاملہ میں مرد کی طرح نہیں ہے۔یہ روایت ابوداؤد نے اپنی مَراسیل میں روایت کی ہے۔ اور اِ س لئے کہ عورت چھپانے کی چیز ہےلہٰذا اُ س کیلئے سمٹ  کر نماز پڑھنا ہی زیادہ لائق اور مناسب ہے۔اور مُستوعب وغیرہ  میں ذکر کیا گیا ہے کہ عورت اپنے آپ کو نماز کی تمام حالتوں میں سمیٹے گی  حضرت علی﷛کے اِرشاد کی وجہ سے۔اور عورت چار زانو بیٹھے گی ،اِس لئے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر﷠عورتوں کو نماز میں چار زانو بیٹھنے کا حکم دیا کرتے تھے۔یا اپنے دونوں پاؤں دائیں طرف باہر نکال کر بیٹھے۔(المبدع فی شرح المقنع:1/124)

Flag Counter