Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی رجب المرجب۱۴۲۷ھ اگست۲۰۰۶ء

ہ رسالہ

4 - 12
طلبہ حدیث کو الوداعی زریں نصائح
طلبہ حدیث کو الوداعی زریں نصائح

۱- سب سے قیمتی ترین متاع ‘ ایمان ہے‘ ہرطالب علم اس کی ہر قیمت حفاظت کرے‘ اس کو ضائع ہونے سے بچائے اور اس کی ترقی اور اضافہ کی فکر کرتا رہے۔
۲- تقویٰ اختیار کرے اور ہر چھوٹے بڑے گناہ سے بچے‘ اگر بتقاضائے بشریت کوئی گناہ سرزد ہوجائے تو فوراً توبہ کرے اور اپنے اللہ کو راضی کرے۔
۳- اللہ عز وجل اور حضور نبی کریم ا کے ساتھ ایمانی وقلبی تعلق کو تمام تعلقات پراس درجہ فوقیت دے کہ ہر قول وعمل سے اس کا اظہار ہو۔
۴- پڑھنے پڑھانے سے خدمتِ دین اور رضائے حق کو مقصود سمجھے‘ دنیاوی منفعت اور کسی قسم کا کوئی لالچ خاطر میں نہ لائے۔
۵- ہرقسم کے نام ونمود‘ سمع اور ریا سے بچے‘ اخلاق وللہیت کا دامن کبھی نہ چھوڑے۔
۶- زندگی بھر دین کی خدمت کا عزم رکھے اور اس میں اپنے اکابر رحمہم اللہ کے طریق اور مزاج سے انحراف نہ کرے‘ انہیں کے طریق پر خدمتِ دین کرے۔
۷- اکابر سے حسنِ ظن کو شیوہ زندگی بنائے‘ ان کی تحقیقات کے خلاف تحقیق وفکر کو گمراہی خیال کرے۔
۸- دین کا صحیح کام کرنے والے تمام افراد اور تمام جماعتوں کو اپنا رفیق سمجھے‘ فریق نہ سمجھے‘ کسی سے الجھاؤ مت پیدا کرے۔
۹- اپنے اساتذہ اور محسنین کا زندگی بھر ممنون رہے‘ کوئی ایسا عمل یا قول اختیار نہ کرے کہ جس سے ان کو ایذاء پہنچے یا وہ رنجیدہ خاطر ہوں۔
۱۰- کسی کی عدم موجودگی میں اس کے متعلق اظہار خیال کرنا ہو تو اس کو مجلس میں موجود تصور کرکے رائے دے تاکہ غیبت‘ بہتان اور جھوٹ وغیرہ ناجائز امور سے بچ سکے۔
۱۱- دین کی خدمت کے سلسلے میں جو کام میسر آئے‘ اخلاص کے ساتھ اس میں لگ جائے‘ یہ نہ دیکھے کہ یہ کام چھوٹا ہے یا بڑا۔ شیخ الحدیث حضرت مولانا سحبان محمود  سے بندہ نے سنا‘ فرمایا کہ: میں نے فارغ ہونے کے دوسال بعد تک نورانی قاعدہ پڑھایا۔
۱۲- تدریس کے ساتھ ساتھ تصنیف وتالیف کا کام بھی کرے‘ اس سے مزاج تحقیقی بنتاہے۔
۱۳- کسی اللہ والے سے ضرور تعلق رکھے اور ان سے اصلاحِ ظاہر وباطن کرواتارہے۔
۱۴- کوئی کام مشورہ کے بغیر نہ کرے‘ ہرکام کی نوعیت کے اعتبار سے ان کے اہل سے مشورہ کرتارہے۔
۱۵- حقوق العباد کا معاملہ انتہائی اہم ہے‘ کسی کا حق اپنے ذمہ نہ رکھے۔
۱۶- علم اور شریعت عمل کے لئے ہیں‘ عمل کرنے کی نیت سے علم حاصل کرے اور ہرمعاملہ میں احکامِ شرعیہ کو مقدم رکھے۔
۱۷- وعظ اور تلقین میں بھی اپنے نفس کو اولین حیثیت میں مخاطب بنائے اور سامعین کو ثانوی حیثیت میں مخاطب بنائے۔
۱۸- کسی گناہ کی مجلس میں ہرگز شریک نہ ہو‘ہاں جانے کے بعد اگر گناہ کا علم ہو اور اس کو روک سکے تو روک دے‘ ورنہ اٹھ کر چلا جائے۔
۱۹- وقارِ علمی کا لحاظ کرے‘ ایسا کوئی کام نہ کرے جس سے وقارِ علمی مجروح ہو یا اس پر داغ لگے علم یا اہل علم بدنام ہوں۔
۲۰- وقت قیمتی ترین متاع ہے‘ اس کو کسی انداز میں بھی ضائع نہ کرے‘ وقت کو کسی طرح کارآمد بنائے رکھے۔
عمر عزیز قابل سوز و گداز نیست
ایں رشتہ را مسوز کہ چندیں دراز نیست
اشاعت ۲۰۰۶ ماہنامہ بینات, رجب المرجب۱۴۲۷ھ اگست۲۰۰۶ء, جلد 69, شمارہ 7

    پچھلا مضمون: حکمرانوں کو حضرت عمر کی نصیحت
Flag Counter