Deobandi Books

قافلہ جنت کی علامت

ہم نوٹ :

15 - 26
جان دی دی ہوئی اُسی کی تھی
حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ  ہوا
جس    کی     جتنی    قربانی
اُتنی    خدا      کی     مہربانی
ناممکن ہے کہ بندہ اللہ کے راستے میں غم اُٹھائے اور اپنی بُری خواہشوں کو توڑ دے اور اللہ کے قانون کو نہ توڑے، احترامِ قانونِ شرعیہ کی وجہ سے اپنے مراغبِ طبعیہ کو توڑتا رہتا ہے۔ بتاؤ! یہ الفاظ کبھی آپ نے سنے تھے مجھ سے     ؎
نئے جام و مینا عطا  ہورہے ہیں
قلبِ شکستہ کی لذتِ بے مثل
تو کیا اُس کے شکستہ قلب پر، اُس کی آرزو کی شکست و ریخت اور ٹوٹے ہوئے دل پر خدائے تعالیٰ کو رحم نہ آئے گا کہ میری وجہ سے یہ بندہ کتنا غم اُٹھارہا ہے، کتنے زخمِ حسرت کھا رہا ہے، ہر وقت نظر کو بچا بچا کر دل کو پاش پاش کررہا ہے تو کیا خدا ارحم الراحمین نہیں ہے، ایسے عاشقوں کے دل پر اُس کو رحم نہ آئے گا؟ وہ خالقِ لذاتِ کائنات اور خالقِ نمکیات لیلائے کائنات اُس کو اتنا مزہ دے گا کہ سارے عالَم کی لیلاؤں کا حسن ماند پڑجائے گا اور دنیا میں اُس کے لطف کی مثال نہ ہوگی اور اللہ کی رضا اور اللہ کے نام پر فدا ہونے کی برکت سے اُس عاشق کا لطف غیرمحدود ہوگا، بے مثل ہوگا کیوں کہ اللہ تعالیٰ بے مثل ہے، غیرفانی ہے، غیرمحدود ہے اس لیے جو اُن پر فدا ہوتا ہے اُس کو وہ بے مثل،غیرفانی اور غیرمحدود مزہ عطا فرماتے ہیں۔
کاش! یہ بات میری اور آپ کی سمجھ میں آجائے۔ اگر یہ بات سمجھ میں آجائے تو  ان شاء اللہ تعالیٰ! آپ اللہ پر فدا ہونے کواپنی کامیابی کا راز سمجھیں گے اور اولیائے صدیقین کی خطِ انتہا تک پہنچنے کی منزل اس کی ابتدا ہی سے محسوس کریں گے۔ جس دن سے آپ اپنی خواہش کو توڑنے کی مشق کریں گےاسی دن سے آپ کو اولیائے صدیقین کی خوشبودار ڈش (Dish) محسوس ہونے لگے گی اور اللہ تعالیٰ آپ کے قلب کو اپنے بے شمار بوسوں سے اور
Flag Counter