پُر سکوں ہے قلب مضطر سبز گنبد دیکھ کر
ایف جے،وائی(December 27, 2009)
جناب شاہین اقبال اثر
پُر فضا ہے دل کا منظر سبز گنبد دیکھ کر
پُرسکوں ہے قلبِ مضطر سبز گنبد دیکھ کر
خوشبوئے شہرِ شہِ بطحہٰ سے دل ہے باغ باغ
ہے مشامِ جاں معطر سبز گنبد دیکھ کر
پھول، کلیاں، رنگ، خوشبو، ہمسفر ہیں ان دنوں
گلستاں ہے دل کے اندر سبز گنبد دیکھ کر
گرپڑے سجدے میں سب کے سب بتانِ رنگ و بو
کہہ اٹھے اﷲ اکبر سبز گنبد دیکھ کر
کھا رہا ہوں من و سلویٰ، بن کے اب اہلِ بہشت
پی رہا ہوں جامِ کوثر سبز گنبد دیکھ کر
تلخی و ترشی سے بیگانہ ہوا اپنا مزاج
ہوگیا شیریں و خوشتر سبز گنبد دیکھ کر
تیرگی سے دور کی بھی اب شناسائی نہیں
ہوگئیں آنکھیں منور سبز گنبد دیکھ کر
رنج و غم درد و الم سب کچھ عجم میں رہ گئے
زرد چہرے بھی ہیں اخضر سبز گنبد دیکھ کر
ساری دنیا میری خوش بختی پہ محوِ رشک ہے
بن گیا ایسا مقدر سبز گنبد دیکھ کر
اس سے پہلے نعت گوئی سے اثر تھا نابلد
بن گیا لیکن سخنور سبز گنبد دیکھ کر