یہ بھی مسلم ہے کہ کفر و فسق کا ارتکاب جیسے قول کے ذریعے کیا جاتا ہے ایسے ہی بعض افعال کے ارتکاب پر بھی کسی شخص پر کفر یا فسق کا حکم لاگو ہوسکتا ہے۔ البتہ اگر مسلمان کے کسی قول یا فعل کی کئی تعبیرات ممکن ہوں تو اس تعبیر کو اختیار کیا جائے گا جس کے تحت اس کی طرف کفر یا فسق کی نسبت نہ ہو۔ تاہم اگر کسی قول یا فعل کی ایسی تاویل ممکن نہ ہو اور وہ ہر لحاظ سے کفر یا فسق کے زمرے میں آتا ہو تو اس قول کے قائل یا اس فعل کے مرتکب پر کفر یا فسق کے احکام کا اطلاق ہوتا ہے، جن میں ایک اہم حکم یہ ہے کہ اگر وہ حاکم یا قاضی ہو تو اس کی معزولی واجب ہو جاتی ہے۔
خروج کے حوالے سے امام ابوحنیفہ کا موقف
اگر حکمران پر ایسے قاضی کا معزول کرنا واجب ہو اور وہ اسے نہ ہٹا رہا ہو، یا خود حکمران کی معزولی اس کے کفر یا فسق کی وجہ سے واجب ہوچکی ہو، تو کیا کیا جائے گا؟ اگر اسے پر امن طریقے سے ہٹانا ممکن نہ ہو تو کیا اسے جبرا ہٹانے کی کوشش کی جائے گی؟ دوسرے الفاظ میں کیا اس کے خلاف خروج کیا جائے گا؟ امام جصاص اس معاملے میں امام ابو حنیفہ کے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں:
امام ابوحنیفہ کے نزدیک قاضی اور خلیفہ میں اس لحاظ سے کوئی فرق نہیں ہے کہ ان میں سے ہر ایک کے لیے عادل ہونا شرط ہے، اور یہ کہ فاسق نہ خلیفہ ہوسکتا ہے، نہ قاضی، جیسے نہ اس کی شہادت قابل قبول ہے نہ ہی رسول اللہ V سے اس کی روایت۔ پس وہ خلیفہ کیسے ہوسکتا ہے جبکہ اس کی روایت ناقابل قبول ہو اور اس کے احکام غیر نافذ ہوں!
دیگر فقہا کا تبصرہ
پھر وہ امام ابوحنیفہ کی زندگی کے بعض اہم واقعات سے استشہاد کرتے ہیں کہ انہوں نے ابن ہبیرہ کے جبر و تشدد کے باوجود قضا کا عہدہ قبول نہیں کیا اور منصور بھی بے پناہ تشدد کے باوجود انہیں اس پر قائل نہ کرسکا۔ نیز ظالم حکمرانوں کے خلاف خروج کے متعلق امام ابوحنیفہ کا موقف عام طور پر مشہور تھا جس کی وجہ سے امام اوزاعی کو کہنا پڑا: ہم نے ابوحنیفہ کی ہر بات برداشت کی یہاں تک کہ تلوار، یعنی ظالم حکمرانوں کے خلاف جنگ کے حکم کے ساتھ آئے، تو ہم اس بات کو برداشت نہ کرسکے۔
امام ابوحنیفہ نے خراسان کے بلند مرتبت فقیہ امام ابراہیم الصائغ کو خود یہ حدیث سنائی:
شہیدوں میں بہترین حمزہ بن عبد المطلب ہیں اور وہ شخص جو ظالم حکمران کے سامنے کھڑے ہو کر اچھے کام کرے اور برے کام سے روکنے کی پاداش میں قتل کیا جائے۔اس کے بعد ہی امام ابراہیم نے عباسی گورنر ابو مسلم خراسانی کے سامنے کئی دفعہ کلمہ حق کہا اور بالآخر انہیں شہید کیا گیا۔