جان لاک ،بار کلے ،ڈیوڈ ہیوم کے ذریعے ایک مرتبہ پھر اٹھی، ماورا طبیعت پر شکوک اور شبہات میں رہتی کسر ہیوم کے بعد جرمنی فلاسفر ایمان نویل کانٹ نے اپنے عینیت (Subjectivism)کے نظریے سے پوری کر ڈالی۔ کانٹ کے نظریے کے مطابق علم محض داخلی چیز ہے اور حقیقت کا کوئی ظاہری معیار نہیں ہے۔ اس کے بقول جو چیز ذہن پر عکس باندھتی ہے (Phenomenon)اور جو چیز معروضی طور پر موجود ہے (Noumenon)ایک سی نہیں ہیں۔ اشیا جس طرح موجود ہیں (Objective)قابل شناخت نہیں، کانٹ نے کسی حد تک پامال ہوئی اخلاقی اقدار کو زندہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا، مگر دوسری طرف فلسفہ ماورا طبیعت (Metaphysics)کی بنیادوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔
عصر حاضر کے امریکی مصلحت اندیشانہ مکتب(Pragmatism)کے جان ڈیوی، جنہیں افلاطون اور ''روسو'' کے بعد تعلیم و تربیت کے میدان میں اہم ترین فلاسفر شمار کیا جاتا ہے، شناخت کے بارے میں ان کا تصور، ڈار وین کے ارتقائی نظریے (Evolution Theory) اور نفس شناسی پر مبنی ہے۔ ساتھ ہی تجرباتی فطرت (Empirical Naturalism)پر اعتقاد کے ناطے خدا، دین اور اخلاق کے منکر ہیں۔
درحقیقت علم معرفت شناسی یا علمیات (Epistemology)اسی مغربی متزلزل ذہنیت اور ارتبابیت کی بنا پر یورپ میں پہچان کیلئے وحی کی جگہ سنبھال ہوئی ہے اور ولم کی پوجا (Scientism)نے دین کی مخالفت کا پرچم بلند کر رکھا ہے۔ حتی کہ خود عقل کو بھی جو ١٧ اور ١٨ صدی میں برتری حاصل تھی، وہ بھی ١٩ ، اور ٢٠ ویں صدی کے بعد حس اور تجربہ پرستی(Empricism)نے لے لی ہے۔ نتیجتاً آج مغرب میں معرفت شناسی کا کوئی ایک معیار نہیں۔ کوئی حقیقت کو ہر وہ فکر قرار دیتا ہے جو انسان کے لیے مفید ہو، کسی کے نزدیک حقیقت حس اور تجربے سے ثابت ہونے والی معرفت ہے، کسی کے نزدیک ہر وہ چیز جو عمومی طور پر ایک عقل مند قبول کرے حقیقت ہے، تو کہیں حقیقت ایک اضافی (Relative)امر ہے ہر ایک کی فہم کے مطابق۔ خلاصہ یہ کہ جب معروضی حقائق کی یقینی معرفت کے حصول کے کوئی متفقہ باوثوق مبانی یا ذرائع ہی نہ ہوں، تو انسانی تربیتی اصولوں کے وضع کرنے کا کون سا منبع اور طریقہ قابل اطمینان قرار پائے گا؟
مغربی تعلیم و تربیت کے تصور کائنات سے متعلق مبانی
مغرب کی زمین پر نشاة ثانیہ (Renaissance)اور خاص طور سے جدیدیت (Modemism) کے دور میں کئی فلسفی مکاتب نے جنم لیا اور ہر ایک نے اپنے تصور کائنات کی تفسیر سے ملحدانہ تہذیب کے پھیلائو میں مؤثر کردار ادا کیا۔ جیسے ڈکارٹ اور اس کے طرف داروں کا عقل پسندانہ مکتب ، بیکن، جان لاک ، ہیوم وغیرہ کا، حس اور تجربہ پرستانہ مکتب ، بنٹھام اور جان اسٹورٹ میل کا خالص افادیت پسند مکتب یا