Deobandi Books

ماہنامہ الحق اکتوبر 2016ء

امعہ دا

29 - 65
	ذیل میں ہم ان شا اللہ تعالی ان سب احایث کو ذکر کریں گے، پھر ان کی علمی تخریج (ان کتبِ حدیث اور محدثین کا حوالہ جنہوں نے ان کا تذکرہ کیا ہے) کے بعد ان سے استنباط شدہ شرعی احکام اور فوائداور دروس کو بیان کریںگے۔
١:  	حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ
سب سے پہلی حدیث حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں:
حدثنی خلیلی الصادق رسول اﷲ V انہ قال: یکون فی ھذہ الام بعث لی السند والہند فان انا ادرکتہ فاستشھدت فذلک وان انا رجعت وانا ابوھریر المحرر قد اعتقنی من النار
ان الفاظ کے ساتھ اس حدیث کو صرف امام احمد بن حنبل نے مسند میں روایت کیا ہے اور ابن کثیر نے انہی کے حوالے سے البدایہ و النہایہ میں نقل کی ہے۔(٦)قاضی احمد شاکر نے مسند احمد کی شرح و تحقیق میں اس حدیث کو حسن قرار دیا ہے۔ (٧)
ترجمہ: میرے جگری دوست رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھ سے بیان کیا اور فرمایا: اس امت میں سِندھ و ہند کی طرف (لشکروں کی)روانگی ہوگی، اگر مجھے ایسی کسی مہم میں شرکت کا موقع ملا اور میں (اس میں شریک ہو کر) شہید ہو گیا تو ٹھیک، اگر (غازی بن کر)واپس لوٹ آیا تو میں ایک آزاد ابوہریرہ ہوں گا جسے اللہ تعالی نے جہنم کی آگ سے آزاد کر دیا ہوگا۔
	امام نسائی رحمہ اللہ نے اسی حدیث کو اپنی کتاب السنن المجتبی اور السنن الکبری دونوں میں مندرجہ ذیل الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے۔
وعدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزو الھند فان ادرکتھا انفق فیھا نفسی و مالی فان اقتل کنت من افضل الشھدا وان ارجع فانا ابوہریر المحرر (٨)
 نبی کریم V نے ہم سے غزوہ ہند کا وعدہ فرمایا۔ اگر مجھے اس میں شرکت کا موقع مل گیا تو میں اپنی جان و مال خرچ کر دوں گا، اگر قتل ہوگیا تو میں افضل ترین شہدا میں شمار ہوں گا، اور اگر واپس لوٹ آیا تو ایک آزاد ابو ہریرہ ہوں گا۔
امام بیہقی رحمہ اللہ نے بھی السنن الکبری میں یہی الفاظ نقل کیے ہیں۔ انہی کی ایک دوسری روایت میں یہ اضافہ بھی ہے۔ مسدد نے ابن دائود کے حوالہ سے ابواسحاق الفزاری (ابراھیم بن محمد، محدثِ شام اور مجاہد عالم، وفات ہجری١٨٦) کے متعلق بتایا کہ وہ کہا کرتے تھے:  وددت انی شھدت ماربد بکل غزوہ
Flag Counter