Deobandi Books

ماہنامہ الحق اکتوبر 2016ء

امعہ دا

20 - 65
	 قاری طیب کامولانا عبدالحق کوزبردست خراج تحسین
اسکے بعد حضرت قاری محمد طیب صاحب مدظلہ نے مائک پرآکر حضرت مولانا عبدالحق صاحب مدظلہ کی دستاربندی کااعلان فرمایا اورحضرت کے بارہ میں تحسین ومحبت کے زوردار کلمات سے ان کاتعارف کیا اورفرمایا حضرت مولانا دامت برکاتہم دارالعلوم دیوبند کے جید علماء میں سے ہیں جنہوں نے فراغت کے بعد عرصہ تک دارالعلوم دیوبند میں تدریس کاسلسلہ جاری رکھا اورتقسیم ہند کے بعد بادل نخواستہ حضرت مولانا کویہ سلسلہ ترک کرنا پڑا اورتقسیم کے بعد ایک دینی ادارہ جامعہ حقانیہ کے نام سے قائم کررکھا ہے اورحضرت مولانا وہاں خود کئی ہزار فضلاء کودستار فضیلت عنایت کرچکے ہیں۔مگرانکی دستار بندی بھی نہیںہوئی تھی اوراب بحیثیت فاضل دارالعلوم دیوبند ہونے کے ہم انکی خدمت میں دستارفضیلت پیش کررہے ہیں 
 حضرت مدظلہ اس وقت مائک کے قریب تشریف فرماتھے مائک پرآنے کے بعدا ن کی دستاربندی ہوئی ۔ 
	 مولانا عبدالحق مدظلہ کامختصر ارشاد	
		دستار بندی کے بعد حضرت مولانا عبدالحق صاحب مدظلہ نے دوچارمنٹ تک مختصر کلمات بھی ارشاد فرمائے، فرمایاکہ: یہ سب ان اکابر کی برکت اوردارالعلوم کافیص ہے ہم میں اسکی ہرگز اہلیت نہیں پورے برصغیر میں دین کی اشاعت حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ، حضرت شیخ الہند مولانا محمود الحسن صاحب رحمہ اللہ ، حضرت شیخ العرب والعجم مولانا سید حسین احمد مدنی رحمہ اللہ ، اورحضرت قاری صاحب مدظلہ ان اکابر کی مساعی جمیلہ کانتیجہ ہے ان اکابر دارالعلوم کی کوششوں سے ملک آزاد ہوا اوردارالعلوم برصغیر میں اسلامی بقاء اوراشاعت کاذریعہ بناء دارالعلوم دیوبند کورب العزب مزید ترقیوں سے نوازے ۔
		اس موقع پر ایک اوربرگزیدہ بزرگ کی دستار بندی بھی کی گئی جن کانام سمجھنے میں نہیں آیا مگرکسی نے کہا حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی کے خلیفہ اجل مولانا شاہ مسیح اللہ خان صاحب مدظلہ تھے اورکسی نے کہا کہ حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی قدس سرہ کے پوتے حضرت مولانا مفتی محمود احمد گنگوہی دامت برکاتہم تھے ۔ اس کے بعد حضرت قاری محمد طیب صاحب مدظلہ نے مائک پرآکر کسی بزرگ کانام لیکر فرمایا کہ ان حضرات کی خواہش ہے کہ اس نشست میں حضرت مولانا محمد سالم قاسمی مدظلہ کی دستار بندی بھی کردی جائے ۔ چنانچہ ان کی دستاربندی بھی اس موقع پر کردی گئی ۔
		اجلاس کی آخری نشست ٢٣ مارچ میں بھی اختتام سے قبل بعض اکابر مدرسین دارالعلوم دیوبند اورکچھ حضرات کی دستار بندی ہوئی۔ جس میں مولاناسعیداحمد اکبرآبادی، مفتی عتیق الرحمن عثمانی ، مولانامنت اللہ رحمانی ، مولانا قاضی زین العابدین ، سجاد میرٹھی ، شاہ صبغة اللہ بخاری، مولانا بدرالحسن ایڈیٹر عربی جریدہ الداعی مولانا محمد اسلم قاسمی ناظم اجلاس وغیرہ کے نام یاد پڑتے ہیں۔ 

Flag Counter