حقوق الرجال (شوہر کے حقوق) |
ہم نوٹ : |
|
کیوں کہ نکاح کے بعد وہ اس کی بیوی ہوجائے گی۔ پاکستان میں بھی یہی وبا چل رہی ہے۔ بہت سے لڑکوں نے مجھ سے پوچھا کہ میری ہونے والی ساس اور ہونے والے سسر مجھے بلارہے ہیں کہ آؤ ہمارے گھر میں دعوت کھاؤ، ہماری لڑکی سے بات چیت کرو۔ میں نے مسئلہ بتادیا کہ یہ شرعاً حرام ہے۔ جب تک نکاح نہ ہوجائے اس لڑکی سے بات چیت کرنا اس کو دیکھنا اور ہاتھ لگانا گناہِ کبیرہ ہے، حرام ہے اور اللہ کے غضب کا راستہ ہے۔ اِن نافرمانیوں کی و جہ سے آج چین نہیں ہے، جدھر دیکھو بے چینی ہی بے چینی ہے۔ آج سے پچاس سال پہلے کی بات کررہا ہوں کہ غریب لوگ جن کے پاس تھوڑی سی زمین ہوتی تھی، اُن کے لڑکے جوان ہو کر بھی کوئی فکر نہیں کرتے تھے۔رزق میں اللہ تعالیٰ نے ایسی برکت دی تھی کہ بیس بیس سال پچیس پچیس سال کے جوان کبڈی کھیلتے تھے۔ آج ہر آدمی کمارہا ہے مگر خرچہ پورا نہیں ہورہا ۔ میرا آنکھوں دیکھا حال ہے کہ چند بیگھا زمین ہے اور بس اور جناب جوان جوان بیٹے کبڈی کھیل رہے ہیں۔ ایسی برکت ہوتی تھی کہ اسی چند بیگھا میں بھینس بھی ہے،گائے بھی ہے، دودھ بھی پی رہے ہیں، دہی بھی کھارہے ہیں۔ اور آج گھر گھر کا ایک ایک لڑکا کمار ہاہے مگر چین نہیں ہے، ساری دنیا سے چین چھنا ہوا ہے۔ چین تو اللہ تعالیٰ کے قبضے میں ہے۔ ساری دنیا سے چین چھنا ہوا ہے۔جو اللہ تعالیٰ کو خوش رکھتا ہے اس کو اللہ تعالیٰ بھی خوش رکھتا ہے، اللہ کو جو ناراض رکھتا ہے خدا بھی اُس کے دل کو پریشان رکھتا ہے۔ سوچ لو اس کو۔ بلا ضرورت نامحرموں سے گفتگو نہ کریں ۱۰)اب ایک بات اور سن لو کہ عورتیں بلا ضرورت غیر مَردوں سے بات نہ کریں، نہ بلاضرورت اپنی آواز کو غیر مَردوں کو سنائیں، نہ اتنا زور سے بولیں کہ محلے والے تک سن لیں۔ اگر ضرورت سے نامحرم سے بات کرنا ہو تو نرم آواز میں بات نہ کریں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کے لیے آیت نازل ہوئی فَلَا تَخۡضَعۡنَ بِالۡقَوۡلِ 10؎ اے نبی کی بیویو! بولنے میں تم نرم آواز سے بات نہ کرو۔یعنی اگر بضرورت نامحرم مَرد سے بات کرنا پڑے تو اپنی فطری نرم آواز سے بات مت کرو، آواز کو تکلف سے بھاری کرلو یعنی فطری انداز _____________________________________________ 10؎الاحزاب:32